آیت 6 { لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اُنْذِرَ اٰبَآؤُہُمْ فَہُمْ غٰفِلُوْنَ } ”تاکہ آپ ﷺ خبردار کردیں اس قوم کو جن کے آباء و اَجداد کو خبردار نہیں کیا گیا ‘ پس وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔“ یہ مضمون اس سے پہلے سورة السجدۃ کی آیت 3 میں بھی آچکا ہے۔ یعنی آپ ﷺ سے پہلے چونکہ اس قوم میں کوئی نبی یا رسول نہیں آیا ‘ اس لیے نہ تو انہیں نبوت و رسالت کے بارے میں کچھ معلوم ہے اور نہ وہ کتاب و شریعت سے واقف ہیں۔ یہاں پر فَہُمْ غٰفِلُوْنَ کے الفاظ میں رعایت کا انداز بھی پایا جاتا ہے ‘ یعنی چونکہ اس قوم میں اس سے پہلے نہ تو کوئی پیغمبر آیا ہے اور نہ ہی کوئی الہامی کتاب ان لوگوں تک پہنچی ہے اس لیے ان کا ”غافل“ ہونا بالکل قرین قیاس تھا۔ لیکن اب جبکہ ان میں پیغمبر بھی مبعوث ہوچکا ہے اور ایک حکمت بھری کتاب کی آیات بھی ان تک پہنچ چکی ہیں تو اس کے بعد ان کی گمراہی کا کوئی جواز نہیں۔ لیکن یہ لوگ ہیں کہ اب بھی گمراہی سے چمٹے ہوئے ہیں اور چونکہ انہوں نے ہمارے رسول ﷺ کی دعوت کو ٹھکرا دیا ہے اس لیے :