سورۃ الکوثر (108): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Kawthar کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الكوثر کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ الکوثر کے بارے میں معلومات

Surah Al-Kawthar
سُورَةُ الكَوۡثَرِ
صفحہ 602 (آیات 1 سے 3 تک)

سورۃ الکوثر کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ الکوثر کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

(اے نبیؐ) ہم نے تمہیں کوثر عطا کر دیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna aAAtaynaka alkawthara

روایات میں آتا ہے کہ قریش کے اوباش رسول اللہ ﷺ کا ہر وقت پیچھا کرتے تھے۔ آپ کی دعوت کے خلاف سازشوں میں لگے رہتے تھے اور آپ کے ساتھ طنزومزاح کرتے رہتے تھے۔ اس طرح وہ بزعم خود عوام الناس کو آپ کی دعوت حق سننے سے باز رکھتے تھے جو آپ لے کر آئے تھے ۔ ان اوباشوں کے سرخیل عاص ابن وائل ، عقبہ ابن ابو معیط ، ابولہب ، ابوجہل وغیرہ تھے۔ یہ کہتے تھے کہ نبی ﷺ ” ابتر “ ہیں ، یعنی ان کی نرینہ اولاد نہیں ہے۔ ان میں بعض نے یہ مشورہ بھی دیا تھا کہ اسے چھوڑ دو ، اس کی کوئی اولاد نہیں ہے ، جب یہ مرجائے گا تو یہ تحریک خود بخودختم ہوگی۔

عرب معاشرے میں چونکہ نرینہ اولاد کی بہت بڑی اہمیت تھی ، اس لئے ان کے ہاں پروپیگنڈے کی اس سازش کا کافی اثر تھا۔ آپ کے مخالف اور دشمن اس گھٹیا پروپیگنڈے کی حوصلہ افزائی کرتے تھے اور آپ کے قلب مبارک پر اس کا بہرحال اثر ہوتا تھا۔ اس وجہ سے یہ سورت نازل ہوئی کہ آپ کا غبار خاطر چھٹ جائے۔ آپ خوشی اور تازگی محسوس کریں اور آپ کو جو خیر کثیر دے کر بھیجا گیا تھا ، اس کی حقیقت اچھی طرح دلوں میں بیٹھ جائے ، اور یہ سمجھا دیاجائے کہ دراصل ” ابتر “ تو آپ کے دشمن ہیں اور وہ اس انجام تک پہنچنے والے ہیں کہ ان کی جڑ کٹ جائے اور ان کا نام ونشان مٹ جائے۔

انا اعطینک الکوثر (1:108) ” ہم نے تمہیں کوثر عطا کردیا ہے “۔ کوثر کثرت سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں بےحدوحساب اور یہ مفہوم اس کے بالکل برعکس ہے جس کو ہر احمق آپ کی طرف منسوب کرتا تھا یعنی ہم نے آپ کو جو کچھ دیا ہے وہ ایک عظیم لامحدود فیض ہے۔ یہ مسلسل جاری رہے گا اور اس کا سلسلہ کٹنے والا نہیں ہے ۔ جو شخص بھی غور کرے کہ وہ فیض کثیر کیا ہے ، جو اللہ نے اپنے نبی کو دیا تو وہ اسے پاسکتا ہے جس طرف بھی وہ نگاہ کرے اسے موجود پائے گا۔

سب سے پہلے آپ کو جو منصب رسالت دیا گیا وہ خیر کثیر ہے ، آپ کا عظیم سچائی سے رابطہ قائم ہوا۔ اس عظیم وجود سے آپ کارابطہ ہوگیا جس کے سوا کوئی موجود نہیں ہے یعنی ذات باری سے اور جس شخص کا تعلق ذات باری سے قائم ہوجائے وہ سب کچھ پالیتا ہے۔

پھر یہ خیر کثیر اس قرآن کی شکل میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ پورا قرآن نہیں ، اس کی ایک ایک سورت خیر کثیر ہے اور ہر سورت ایک ایسا سرچشمہ ہے جس کے فیوض ختم نہیں ہوتے۔

پھر پورا عالم بالا آپ پر درود وسلام بھیجتا ہے اور ان لوگوں پر بھی درودو سلام بھیجتا ہے جو آپ پر درودوسلام بھیجتے ہیں۔ اس طرح آپ اسم مبارک اس پوری کائنات میں اللہ کے نام کے ساتھ جڑ جاتا ہے۔

پھر آپ کی سنت کی صورت میں بھی خیرکثیر موجود ہے اور یہ سنت اس جہاں کے اطراف واکناف میں زندہ جاوید ہے۔ لاکھوں کروڑوں لوگ آپ کی سنت پر چل رہے ہیں ، لاکھوں کروڑوں لوگ آپ کے پروانے ہیں اور قیامت تک کروڑوں انسان آپ پر درودوسلام بھیجتے رہیں گے۔

پھر یہ کوثر اس خیر کثیر کی شکل میں بھی موجود ہے جس سے یہ پوری دنیا فیض یاب ہوئی اور پوری انسانی تاریخ میں یہ فیوض جاری ہیں۔ چاہے ان کو اس کا شعور ہو یا نہ ہو ، چاہے وہ ایمان لائیں یا نہ لائیں۔ لیکن اس سرچشمے کے اثرات ان پر پڑے اور کسی نہ کسی طرح وہ فیض یاب ہوئے۔

غرض یہ کوثر وہ خیر کثیر اور عظیم ہے جس کا شمار ممکن نہیں ہے۔ اور ہم اپنی کم مائیگی کے ساتھ اگر اس کا شمار کریں تو ہم اس کی قدروقیمت کو کم ہی کردیں گے۔

یہ درحقیقت ایک کوثر ہے اور اس کے فیوض کی انتہا نہیں ہے۔ اس کے علوم ومعارف کے لئے حدود وقیود نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن نے اسے کوثر کہہ کر مجمل چھوڑ دیا اور ہر ” خیر “ اس کے دائرہ میں آجاتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ خیر۔

بعض روایات میں آتا ہے کہ کوثر ایک نہر ہے جو جنت میں ہے۔ اور یہ حضور ﷺ کو دی گئی ہے تو حضرت ابن عباس ؓ نے اس بارے میں کہا کہ وہ نہر بھی منجملہ اس خیر کثیر میں سے ہے جو آپ کو دی گئی ہے۔ گویا یہ کوثر الکوثر کا ایک حصہ ہے۔ یہ نہایت ہی مناسب تطبیق ہے جو اس بارے میں کی جاسکتی ہے۔

فصل لربک وانحر (2:108) ” پس تم اپنے رب ہی کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو “۔ اس خیر کثیر کے موکد تذکرے کے بعد ، جو مکہ میں تحریک اسلامی کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈا کرنے والوں اور دعوت اسلام کے خلاف سازشیں کرنے والوں کے عل یالرغم نبی کریم ﷺ کو عطا کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ کو اس طرف متوجہ کیا جاتا ہے کہ آپ اس خیرکثیر کے عطا کیے جانے پر اللہ کا شکر ادا کریں اور اللہ کا پہلا شکر یہ ہے کہ انسان بندگی میں اور تمام تقربات میں صرف اللہ وحدہ لاشریک کی طرف متوجہ ہو ، اور صرف اسی کو یاد کرے۔ نماز میں بھی اور قربانی میں بھی۔ نماز بھی خالص اللہ کے لئے ہو اور قربانی بھی خالص اللہ کے لئے ہو۔

فصل لربک وانحر (2:108) ” یعنی اللہ ہی کے لئے نماز پڑھو اور اللہ ہی کے نام کی قربانی کرو “۔ اور شرک کرنے والوں کے شر کی کی کوئی پرواہ نہ کرو ، اور اللہ کی بندگی کرو اور ان کے ساتھ شریک ہوکر کسی اور کی بندگی نہ کرو ، اور اللہ کی قربانی میں اللہ کے سوا کسی اور کا نام نہ لو۔

قرآن کریم بار بار اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ تمام ذبیحوں پر صرف اللہ کا نام لو ، اور یہ کہ جن ذبیحوں پر اللہ کا نام لیا گیا ہو ، وہ حرام ہیں اور ان کا کھانا حرام ہے اور جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو ، ان کا کھانا بھی حرام ہے۔ یہ اس لئے کہ قرآن کریم انسانی زندگی کو ہر قسم کے شرک کے آثار اور شائبوں سے پاک کرنا چاہتا ہے۔ صرف عقیدے سے شرک کو پاک کرنا مقصود اسلام نہیں ہے بلکہ قرآن انسان کی پوری زندگی سے شرک کی نفی کرتا ہے شرک کے تمام معانی اور تمام مفاہیم کے اعتبار سے اس کی نفی کرتا ہے ، اس لئے کہ یہ دین وحدت اور توحید کا دین ہے۔ اور اسکی توحید کا نظریہ ہر پہلو سے مکمل ہے۔ اس لئے یہ دین آخر دم تک شرک کا پیچھا کرتا ہے اور اس کے تمام مظاہر سے اس کے نشان مٹاتا ہے۔ قرآن کریم اتنے دور تک شرک کا پیچھا کرتا ہے کہ اسے کسی کمین گاہ میں دم لینے نہیں دیتا۔ انسانی نفسیات ، انسانی ضمیر اور انسانی فکر سے اس کا صفایا کرتا ہے۔ اسلامی عبادات سے اسے مٹاتا ہے ۔ انسانی زندگی کے رسم و رواج سے اسے دور کرتا ہے اس لئے کہ زندگی ایک باہم پیوست کل (ایک نظام) ہے اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے اور حصے بخرے نہیں کیے جاسکتے۔ اس لئے اسلام پوری انسانی زندگی کے شرک کے اثرات کو ختم کرتا ہے اور پوری زندگی کا رخ اللہ وحدہ کی طرف پھیردیتا ہے۔ اور اسے پوری طرح واضح ، صاف اور ستھرا بناتا ہے ، چاہے قربانیوں اور ذبیحوں کا مسئلہ ہو یا عبادات عقائد کا ہو یا رسول وتقالید کا۔

ان شانئک ................ الابتر (3:108) ” تمہارا دشمن ہی جڑ کٹا ہے “۔ پہلی آیت کا فیصلہ یہ تھا کہ آپ کی جڑ نہیں کٹی بلکہ آپ تو الکوثر کے مالک ہیں ، اور اس آیت میں شکاری اپنے جال میں پھنس جاتا ہے کہ حضرت محمد ﷺ ابتر نہیں بلکہ آپ کے دشمنوں کی جڑ کٹ چکی ہے اور جو لوگ آپ کو ناپسند کرتے ہیں ان کا نامونشان مٹ جانے والا ہے۔

اور اللہ کی یہ دھمکی سچی ثابت ہوئی ، ان لوگوں کا نام ونشان مٹ گیا۔ اس دنیا سے ان کا تذکرہ ہی ختم ہوگیا جبکہ حضرت محمد ﷺ کا نام بلند ہوا اور آپ کے مراتب پڑھتے ہی رہے۔ آج ڈیڑھ ہزار سال کے بعد ہم دیکھتے ہیں کہ اس آیت میں کی گئی پیشن گوئی سچی ثابت ہوچکی ہے۔ اور اس آیت کا مصداق آج ایک واضح شکل میں ہمارے سامنے ہے جو ان لوگوں کے سامنے اس قدر واضح نہ تھا جنہوں نے ان آیات کو پہلی مرتبہ سنا تھا۔

حقیقت یہ ہے کہ ایمان ، سچائی اور بھلائی کی جڑ کبھی نہیں کٹ سکتی۔ ان چیزوں کی جڑیں تو زمین میں گہری ہوتی ہیں۔ اور شاخیں آسمانوں کی فضا میں دور تک پھیلی ہوئی ہوتی ہیں بلکہ کفر ، باطل اور شر کی جڑکٹی ہوئی ہوتی ہے۔ اگرچہ وہ بظاہر تروتازہ اور پھلا پھولا نظر آئے۔

اصل بات یہ ہے کہ اللہ کا معیار انسانوں کے معیار سے مختلف ہے۔ انسانوں کی حایت یہ ہے کہ وہ دھوکہ کھاجاتے ہیں ۔ فریب میں آجاتے ہیں اور یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ ان کے معیار دراصل حقائق کا تعین کرتے ہیں۔ اس سورت میں جو مثال دی گئی ہے ، یہ ہمارے لئے ایک دائمی اور لازوال مثال ہے۔ ذرا سوچئے تو سہی ، وہ لوگ کہاں ہے جو حضرت محمد ﷺ کے بارے میں یہ گھٹیا زبان استعمال کرتے تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ ہم نے عوام کو گمراہ کردیا ہے اور یہ کہ حضرت محمد ﷺ کا دین ختم ہوگیا ہے۔ اس کا راستہ روک لیا گیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ لوگ کہاں ہیں۔ ان کا ذکر کہاں ہے ، ان کے آثار کہاں ہیں ، اس کے مقابلے میں حضرت محمد ﷺ جن کو وہ ابتر کہتے تھے ، ان کو تو ہر پہلو سے حظ وافر دیا گیا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ بات ممکن نہیں ہے کہ دعوت الی اللہ ، سچائی اور بھلائی کی تحریک ختم ہوجائے اور اس کی جڑ کاٹ دی جائے۔ اور نہ اس تحریک کے داعی ابتر ہوسکتے ہیں اس لئے کہ اس تحریک کا محرک زندہ جاوید ، باقی ، لازوال اور ہمیشہ رہنے والا ہے۔ بلکہ کفر ، باطل اور شر ختم ہونے والے ہیں اور ان کے حاملین کا نشان بھی مٹنے والا ہے۔ اگرچہ کسی مختصر دور کے لئے یہ چیزیں مستحکم اور لازوال نظر آتی ہوں اور ان کی جڑیں دور تک پھیلی ہوئی نظر آتی ہوں۔ یہ ہے سچی بات جو اللہ فرماتا ہے ، اور سازشی اور مکار جو کچھ کہتے تھے وہ جھوٹ تھا اور جھوٹ ہے اور ہمیشہ جھوٹ رہے گا۔

٭٭٭٭٭

اردو ترجمہ

پس تم اپنے رب ہی کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fasalli lirabbika wainhar

اردو ترجمہ

تمہارا دشمن ہی جڑ کٹا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna shaniaka huwa alabtaru
602