سورہ ناس (114): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ An-Naas کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الناس کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ ناس کے بارے میں معلومات

Surah An-Naas
سُورَةُ النَّاسِ
صفحہ 604 (آیات 1 سے 6 تک)

سورہ ناس کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ ناس کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

کہو، میں پناہ مانگتا ہوں انسانوں کے رب

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul aAAoothu birabbi alnnasi

خالق، پرورش کنندہ، مالک، حکمران، معبود حقیقی اور پناہ دہندہ٭٭ اس میں اللہ تعالیٰ عزوجل کی تین صفتیں بیان ہؤی ہیں، پالنے اور پرورش کرنے کی، مالک اور شہنشاہ ہونے کی، معبود اور لائق عبادت ہونے کی تمام چیزیں اسی کی پیدا کی ہوئی ہیں اسی کی ملکیت میں ہیں اور اسی کی غلامی میں مشغول ہیں، پس وہ حکم دیتا ہے کہ ان پاک اور برت رصفات والے اللہ کی پناہ میں آجائے جو بھی پناہ اور بچاؤ کا طالب ہو، شیطان جو انسان پر مقرر ہے اس کے وسوسوں سے وہی بچانے والا ہے، شیطان ہر انسان کے ساتھ ہے۔ برائیوں اور بدکاریوں کو وب زینت دار کر کے لوگوں کے سامنے وہ پیش کرتا رہتا ہے اور بہکانے میں راہ راست سے ہٹانے میں کوئی کمی نہیں کرتا۔ اس کے شر سے وہی محفوظ رہ سکتا ہے جسے اللہ بچا لے۔ صحیح حدیث شری میں ہے تم میں سے ہر شخص کے ساتھ ایک شیطان ہے لوگوں نے کہا کیا آپ کے ساتھ بھی آپ نے فرمایا ہاں لیکن اللہ تعالیٰ نے اس پر میری مدد فرمائی ہے پس میں سلامت رہتا ہوں وہ مجیھ صرف نیکی اور اچھائی کی بات ہی کہتا ہے۔ بخاری مسلم کی اور حدیث میں حضرت انس ؓ کی زبانی ایک واقعہ منقول ہے جس میں بیان ہے کہ حضرت ﷺ جب اعتکاف میں تھے تو ام المومنین حضرت صفیہ ؓ آپ کے پاس رات کے وقت آئیں جب واپس جانے لگیں تو حضور ﷺ نے انہیں آواز دے کر ٹھہرایا اور فرمایا سنو ! میرے ساتھ میری بیوی صفیہ بنت حی ؓ ہیں انہوں نے کہا سبحان اللہ یا رسول اللہ ﷺ اس فرمان کی ضرورت ہی کیا تھی ؟ آپ نے فرمایا انس ان کے خون کے جاری ہنے کی جگہ شیطان گھومتا پھرتا رہتا ہے، مجیھ خیال ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں وہ کوئی بدگمانی نہ ڈال دے، حافظ ابو یعلی موصلی رحمتہ اللہ نے ایک حدیث وارد کی ہے جس میں ہے نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ شیطان اپنا ہاتھ انسان کے دل پر رکھے ہوئے ہے اگر یہ اللہ کا ذکر کرتا ہے تب تو اس کا ہاتھ ہٹ جاتا ہے اور اگر یہ ذکر اللہ بھول جاتا ہے تو وہ اس کے دل پر پورا قبضہ کرلیتا ہے، یہی وسو اس الحناس ہے، یہ حدیث غریب ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے گدھے پر سوار ہو کر کہیں جا رہے تھے ایک صحابی آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے گدھے نے ٹھوکر کھائی تو ان کے منہ سے نکلا شیطان برباد ہو آنحضرت ﷺ نے فرمایا یوں نہ کہو اس سے شیطان پھول کر بڑا ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے اپنی قوت سے گرا دیا اور جب تم بسم اللہ کہو تو و گھٹ جاتا ہے یہاں تک مکھی کے برابر ہوجاتا ہے، اس سے ثابت ہوا کہ ذکر اللہ سے شیطان پست اور مغلوب ہوجاتا ہے اور اس کے چھوڑ دینے سے وہ بڑا ہوجاتا ہے اور غالب آجاتا ہے، مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جب تم میں سے کوئی مسجد میں ہوتا ہے اس کے پاس شیطان آتا ہے اور اسے تھپکتا اور بہلاتا ہے جیسے کوئی شخص اپنے جانور کو بہلاتا ہو پھر اگر وہ خاموش رہا تو وہ ناک میں نکیل یا منہ میں لگام چڑھا دیتا ہے، حضرت ابوہریرہ ؓ تعالیٰعنہ نے یہ حدیث بیان فرما کر فرمایا تم خود اسے دیکھتے ہو نکیل والا تو وہ ہے جو ایک طرف جھکا کھڑا ہوا اور اللہ کا ذکر نہ کرتا ہو اور لگام والا وہ ہے جو منہ کھولے ہوئے ہو اور اللہ کا ذکر نہ کرتا ہو، حضرت ابن عباس ؓ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں شیطان ابن آدم کے دل پر چنگل مارے ہوئے ہے جہاں یہ بھولا اور غفلت کی کہ اس نے وسوسے ڈالنے شروع کئے اور جہاں اس نے ذکر اللہ کیا اور یہ پیچھے ہٹا، سلیمان فرماتے ہیں مجھ سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ شیطان راحت و رنج کے وقت انسان کے دل میں سوراخ کرنا چاہتا ہے یعنی اسے بہکانا چاہتا ہے اگر یہ اللہ کا ذکر کرے تو یہ بھاگ کھڑا ہوتا ہے، حضرت ابن عباس ؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ شیطان برائی سکھاتا ہے جاں انسان نے اسکی مان لی پھر ہٹ جاتا ہے، پھر فرمایا جو وسوسے ڈالتا ہے لوگوں کے سینے میں، لفظ ناس جو انسان کے معنی میں ہے اس کا اطلاق جنوں پر بھی بطور غلبہ کے آجاتا ہے۔ قرآن میں اور جگہ ہے برجال من الجن کہا گیا ہے تو جنات کو لفظ ناس میں داخل کرلینے میں کوئی قباحت نہیں، غرض یہ ہے کہ شیطان جنتا کے اور انسان کے سینے میں وسوسے ڈالتا رہتا ہے۔ اس کے بعد کے جملے من الجنتہ والناس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ جن کے سینوں میں شیطان وسوسے ڈالتا ہے وہ جن بھی ہیں اور انسان بھی اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ وسو اس ڈالنے والا خواہ کوئی جن ہو خواہ کوئی انسان جیسے اور جگہ ہے (وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَـيٰطِيْنَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ يُوْحِيْ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا ۭ وَلَوْ شَاۗءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوْهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُوْنَ01102) 6۔ الانعام :112) یعنی اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمنی انسانی اور جناتی شیطان بنائے ہیں ایک دوسرے کے کان میں دھوکے کی باتیں بنا سنور کر ڈالتے رہتے ہیں۔ مسند احمد میں ہے حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں میں رسول اللہ ﷺ کے پاس مسجد میں آیا اور بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا نماز بھی پڑھی ؟ میں نے کہا نہیں۔ فرمایا کھڑے ہوجاؤ اور دو رکعت ادا کرلو۔ میں اٹھا اور دو رکعت پڑھ کر بیٹھ گیا۔ آپ نے فرمایا اے ابوذر اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو انسان شیطانوں اور جن شیطانوں سے۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ کیا انسانی شیطان بھی ہوتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں، میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ نماز کیسی چیز ہے، آپ نے ارشاد فرمایا بہترین چیز ہے، جو چاہے کم کرے جو چاہے اس عمل کو زیادہ کرے، میں نے پوچھا روزہ ؟ فرمایا کافی ہونے والا فرض ہے اور اللہ کے پاس اجر وثواب لا انتہا ہے۔ میں نے پھر پوچھا صدقہ ؟ حضور ﷺ نے فرمایا بہت ہی بڑھا چڑھا کر کئی گنا کر کے بدلہ دیا جائے گا۔ میں نے پھر عرض کی حضور ﷺ کونسا صدقہ افضل ہے ؟ فرمایا باوجود مال کی کمی کے صدقہ کرنا یا چپکے سے چھپا کر کسی مسکین فقیر کے ساتھ سلوک کرنا، میں نے سوال کیا حضور ﷺ سب سے پہلے نبی کون تھے ؟ آپ نے فرمایا حضرت آدم ؑ ، میں نے پوچھا کیا وہ نبی تھے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں وہ نبی تھے اور وہ بھی وہ جن سے اللہ تعالیٰ نے بات چیت کی، میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ رسول اللہ ﷺ رسول کتنے ہوئے ؟ فرمایا تین سو کچھ اوپر دس بہت بڑی جماعت اور کبھی فرمایا تین سو پندرہ، میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ جو کچھ آپ پر نازل کیا گیا ان سب سے بڑی عظمت والی آیت کونسی ہے ؟ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا آیت الکرسی (اَللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ ۚ اَلْـحَيُّ الْقَيُّوْمُ ڬ لَا تَاْخُذُهٗ سِـنَةٌ وَّلَا نَوْمٌ ۭ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ ۭ مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ۭ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ ۚ وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِـيُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ ۚ وَلَا يَـــــُٔـــوْدُهٗ حِفْظُهُمَا ۚ وَھُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ02505) 2۔ البقرة :255) یہ حدیث نسائی میں بھی ہے اور ابو حاتم بن حبان کی صحیح ابن حبان میں تو دوسری سند سے دوسرے الفاظ کے ساتھ یہ حدیث بہت بڑی ہے، فا اللہ اعلم، مسند احمد کی ایک اور حدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ میرے دل میں تو ایسے ایسے خیالات آتے ہیں کہ ان کا زبان سے نکالنا مجھ پر آسمان سے گر پڑنے سے بھی زیادہ برا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ ہی کے لئے حمد وثناء ہے جس نے شیطان کے مکر و فریب کو وسوسے میں ہی لوٹا دیا، یہ حدیث ابو داؤد اور نسائی میں بھی ہے۔ الحمد اللہ اللہ تعالیٰ کے احسان سے یہ تفسیر ختم ہوئی۔ والحمد اللہ رب العالمین اللہ کے فضل و کرم سے تیسویں پارے کی تفسیر بھی ختم ہوئی اور تفسیر ابن کثیر کا ترجمہ تفسیر محمدی بالکل کامل ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے پاک کلام کی صحیح سمجھ دے اور اس پر عمل نصیب فرمائے اور پھر قبول کرے۔ آمین الہ الحق امین ! والحمد للہ رب العالمین والصلوۃ والسلام و علی جمیع المرسلین

اردو ترجمہ

انسانوں کے بادشاہ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Maliki alnnasi

اردو ترجمہ

انسانوں کے حقیقی معبود کی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ilahi alnnasi

اردو ترجمہ

اُس وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Min sharri alwaswasi alkhannasi

اردو ترجمہ

جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allathee yuwaswisu fee sudoori alnnasi

اردو ترجمہ

خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Mina aljinnati wa alnnasm
604