سورہ طارق (86): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ At-Taariq کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الطارق کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ طارق کے بارے میں معلومات

Surah At-Taariq
سُورَةُ الطَّارِقِ
صفحہ 591 (آیات 1 سے 17 تک)

سورہ طارق کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ طارق کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

قسم ہے آسمان کی اور رات کو نمودار ہونے والے کی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalssamai waalttariqi

اردو ترجمہ

اور تم کیا جانو کہ وہ رات کو نمودار ہونے والا کیا ہے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama adraka ma alttariqu

اردو ترجمہ

چمکتا ہوا تارا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Alnnajmu alththaqibu

اردو ترجمہ

کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کے اوپر کوئی نگہبان نہ ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

In kullu nafsin lamma AAalayha hafithun

آیت 4{ اِنْ کُلُّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَیْہَا حَافِظٌ۔ } ”کوئی جان ایسی نہیں جس پر کوئی نگہبان نہ ہو۔“ سورة الانفطار کی ان آیات میں یہ مضمون زیادہ وضاحت کے ساتھ آیا ہے : { وَاِنَّ عَلَیْکُمْ لَحٰفِظِیْنَ - کِرَامًا کَاتِبِیْنَ - یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ۔ } ”جبکہ ہم نے تمہارے اوپر محافظ فرشتے مقرر کر رکھے ہیں۔ بڑے باعزت لکھنے والے۔ وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کر رہے ہو“۔ انسان کے محافظ فرشتوں کا ذکر سورة الانعام کی اس آیت میں بھی ہے : { وَہُوَ الْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ وَیُرْسِلُ عَلَیْکُمْ حَفَظَۃًط } آیت 61 ”اور وہ اپنے بندوں پر پوری طرح غالب ہے اور وہ تم پر نگہبان بھیجتا رہتا ہے“۔ ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے ساتھ متعدد فرشتے مقرر کر رکھے ہیں۔ ان میں سے کچھ اس کے اعمال کا ریکارڈ مرتب کرنے میں مصروف ہیں جبکہ کچھ کو اس کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

اردو ترجمہ

پھر ذرا انسان یہی دیکھ لے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Falyanthuri alinsanu mimma khuliqa

اردو ترجمہ

ایک اچھلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Khuliqa min main dafiqin

اردو ترجمہ

جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yakhruju min bayni alssulbi waalttaraibi

آیت 7{ یَّخْرُجُ مِنْم بَیْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَآئِبِ۔ } ”جو نکلتا ہے پیٹھ اور پسلیوں کے درمیان سے۔“ مرد کے مادہ منویہ کا اصل منبع ریڑھ کی ہڈی اور پسلیوں کے درمیان ہے۔ یہاں سے پیدا ہو کر یہ مادہ ان غدودوں تک پہنچتا ہے جو اس کے لیے مخصوص ہیں۔

اردو ترجمہ

یقیناً وہ (خالق) اُسے دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Innahu AAala rajAAihi laqadirun

آیت 8{ اِنَّہٗ عَلٰی رَجْعِہٖ لَقَادِرٌ۔ } ”یقینا وہ اسے لوٹانے پر بھی قادر ہے۔“ جس اللہ نے پانی کی ایک بوند سے انسان کی تخلیق کی ہے وہ یقینا اس پر بھی قادر ہے کہ جب چاہے اسے اپنے پاس واپس بلا لے۔ اور یقینا وہ اس کے مرنے کے بعد اسے دوبارہ زندہ کردینے پر بھی قدرت رکھتا ہے۔

اردو ترجمہ

جس روز پوشیدہ اسرار کی جانچ پڑتال ہوگی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yawma tubla alssarairu

اردو ترجمہ

اُس وقت انسان کے پاس نہ خود اپنا کوئی زور ہوگا اور نہ کوئی اس کی مدد کرنے والا ہوگا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fama lahu min quwwatin wala nasirin

اردو ترجمہ

قسم ہے بارش برسانے والے آسمان کی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalssamai thati alrrajAAi

اردو ترجمہ

اور (نباتات اگتے وقت) پھٹ جانے والی زمین کی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalardi thati alssadAAi

آیت 12{ وَالْاَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ۔ } ”اور قسم ہے اس زمین کی جو پھوٹ پڑتی ہے۔“ آسمان سے بارش ہوتی ہے اور بارش کی وجہ سے نباتات زمین کو پھاڑتے ہوئے اُگ آتے ہیں۔ یعنی آسمان اور زمین اس حقیقت پر گواہ ہیں کہ :

اردو ترجمہ

یہ ایک جچی تلی بات ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Innahu laqawlun faslun

اردو ترجمہ

ہنسی مذاق نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama huwa bialhazli

آیت 14{ وَّمَا ہُوَ بِالْہَزْلِ۔ } ”اور یہ کوئی ہنسی مذاق نہیں ہے۔“ جیسے سورة بنی اسرائیل میں فرمایا گیا : { وَبِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰہُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَط } آیت 105 ”اور اس قرآن کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور یہ حق کے ساتھ نازل ہوا ہے۔“

اردو ترجمہ

یہ لوگ چالیں چل رہے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Innahum yakeedoona kaydan

اردو ترجمہ

اور میں بھی ایک چال چل رہا ہوں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waakeedu kaydan

اردو ترجمہ

پس چھوڑ دو اے نبیؐ، اِن کافروں کو اک ذرا کی ذرا اِن کے حال پر چھوڑ دو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Famahhili alkafireena amhilhum ruwaydan

آیت 17{ فَمَہِّلِ الْکٰفِرِیْنَ اَمْہِلْہُمْ رُوَیْدًا۔ } ”تو آپ ان کافروں کو ذرا مہلت دے دیجیے ‘ تھوڑی دیر انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجیے !“ ابتدائی مکی دور کی سورتوں میں حضور ﷺ کے لیے یہ ہدایت بہت تکرار کے ساتھ آئی ہے کہ آپ ﷺ ان لوگوں کے لیے جلدی نہ کریں ‘ ان کے بارے میں تھوڑی دیر انتظار کریں : { فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِلْ لَّہُمْط } الاحقاف : 35 ”تو اے محمد ﷺ ! آپ بھی صبر کیجیے جیسے اولوالعزم رسول علیہ السلام صبر کرتے رہے ہیں اور ان کے لیے جلدی نہ کیجیے !“ اس دور میں چونکہ مشرکین ِمکہ ّنے اہل ایمان پر عرصہ حیات تنگ کیا ہوا تھا ‘ اس لیے ان آیات کے ذریعے حضور ﷺ کی وساطت سے اہل ایمان کو بھی بار بار تسلی دی جاتی تھی اور سمجھایا جاتا تھا کہ ابھی ہم ان لوگوں کو کچھ مزیدمہلت دینا چاہتے ہیں۔ چناچہ آپ لوگ ان کی طرف سے پہنچنے والی تکالیف پر صبر کرتے ہوئے ہمارے فیصلے کا انتظار کریں۔

591