سورہ ہود (11): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Hud کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ هود کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ ہود کے بارے میں معلومات

Surah Hud
سُورَةُ هُودٍ
صفحہ 221 (آیات 1 سے 5 تک)

سورہ ہود کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ ہود کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

ا ل ر فرمان ہے، جس کی آیتیں پختہ اور مفصل ارشاد ہوئی ہیں، ایک دانا اور باخبر ہستی کی طرف سے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Aliflamra kitabun ohkimat ayatuhu thumma fussilat min ladun hakeemin khabeerin

آیت 1 الۗرٰ ۣ كِتٰبٌ اُحْكِمَتْ اٰيٰتُهٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَكِيْمٍ خَبِيْرٍ اس کا ایک مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قرآن مجید میں شروع شروع میں جو سورتیں نازل ہوئی ہیں وہ حجم کے اعتبار سے تو چھوٹی ‘ لیکن بہت جامع اور گہرے مفہوم کی حامل ہیں ‘ جیسے کو زے میں سمندر کو بند کردیا گیا ہو۔ مثلاً سورة العصر ‘ جس کے بارے میں امام شافعی فرماتے ہیں : لَوْلَمْ یُنَزَّلْ مِنَ الْقُرْآنِ سِوَاھَا لَکَفَتِ النَّاس یعنی ”اگر اس سورت کے علاوہ قرآن میں کچھ بھی نازل نہ ہوتا تو بھی یہ سورت لوگوں کی ہدایت کے لیے کافی تھی“۔ امام شافعی سورة العصر کے بارے میں مزید فرماتے ہیں : لَوْ تَدَبَّرَ النَّاسُ ھٰذِہِ السُّوْرَۃَ لَوَسِعَتْھُمْ ”اگر لوگ اس سورت پر ہی تدبر کریں تو یہ ان کی ہدایت کے لیے کافی ہوجائے گی“۔ چناچہ قرآن مجید کی ابتدائی سورتیں اور آیات بہت محکم اور جامع ہیں اور بعد میں انہی کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔ اور اس کتاب کا بنیادی پیغام یہ ہے :

اردو ترجمہ

کہ تم بندگی نہ کرو مگر صرف اللہ کی میں اُس کی طرف سے تم کو خبردار کرنے والا بھی ہوں اور بشارت دینے والا بھی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Alla taAAbudoo illa Allaha innanee lakum minhu natheerun wabasheerun

آیت 2 اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللّٰهَ ۭ اِنَّنِيْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِيْرٌ وَّبَشِيْرٌ انبیاء ورسل کے لیے قرآن میں بشیر اور نذیر کے الفاظ بار بار آتے ہیں۔ جیسے سورة النساء میں فرمایا : رُسُلاً مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِءَلاَّ یَکُوْنَ للنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌم بَعْدَ الرُّسُلِط وَکَان اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا اور سورة الانعام میں فرمایا : وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ الاَّ مُبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ آیت 48

اردو ترجمہ

اور یہ کہ تم اپنے رب سے معافی چاہو اور اس کی طرف پلٹ آؤ تو وہ ایک مدت خاص تک تم کو اچھا سامان زندگی دے گا اور ہر صاحب فضل کو اس کا فضل عطا کرے گا لیکن اگر تم منہ پھیرتے ہو تو میں تمہارے حق میں ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waani istaghfiroo rabbakum thumma tooboo ilayhi yumattiAAkum mataAAan hasanan ila ajalin musamman wayuti kulla thee fadlin fadlahu wain tawallaw fainee akhafu AAalaykum AAathaba yawmin kabeerin

آیت 3 وَّاَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوْبُوْٓا اِلَیْہِ یُمَتِّعْکُمْ مَّتَاعًا حَسَنًا الآی اَجَلٍ مُّسَمًّی وَّیُؤْتِ کُلَّ ذِیْ فَضْلٍ فَضْلَہٗ یہاں ذِیْ فَضْلٍ سے مراد ہے مستحق فضل۔ یعنی جو بھی فضل کا مستحق ہوگا ‘ اللہ تعالیٰ اسے اپنا فضل ضرور عطا فرمائے گا۔

اردو ترجمہ

تم سب کو اللہ کی طرف پلٹنا ہے اور وہ سب کچھ کرسکتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ila Allahi marjiAAukum wahuwa AAala kulli shayin qadeerun

اردو ترجمہ

دیکھو! یہ لوگ اپنے سینوں کو موڑتے ہیں تاکہ اس سے چھپ جائیں خبردار! جب یہ کپڑوں سے اپنے آپ کو ڈھانپتے ہیں، اللہ ان کے چھپے کو بھی جانتا ہے اور کھلے کو بھی، وہ تو اُن بھیدوں سے بھی واقف ہے جو سینوں میں ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ala innahum yathnoona sudoorahum liyastakhfoo minhu ala heena yastaghshoona thiyabahum yaAAlamu ma yusirroona wama yuAAlinoona innahu AAaleemun bithati alssudoori

آیت 5 اَلاآ اِنَّہُمْ یَثْنُوْنَ صُدُوْرَہُمْ لِیَسْتَخْفُوْا مِنْہُ یہ مقام مشکلات القرآن میں سے ہے اور اس کے بارے میں بہت سے اقوال ہیں۔ ثَنٰی یَثْنِیْ کے معنی پھیرنے ‘ موڑنے اور لپیٹنے کے ہیں۔ مکہ میں رسول اللہ کی دعوت کے مخالفین میں سے کچھ لوگوں کا رویہ ایسا تھا کہ آپ کو آتے دیکھتے تو رخ بدل لیتے یا کپڑے کی اوٹ میں منہ چھپالیتے ‘ تاکہ کہیں آمنا سامنا نہ ہوجائے اور آپ انہیں مخاطب کر کے کچھ اپنی باتیں نہ کہنے لگیں۔ یہاں ایسے لوگوں کی طرف اشارہ ہے کہ یہ لوگ حق کا سامنا اور حقیقت کا مواجہہ کرنے سے گھبراتے ہیں ‘ حالانکہ کسی کے گریز کرنے سے حقیقت غائب نہیں ہوجاتی۔ شتر مرغ طوفان کے دوران اگر ریت میں سر چھپالے تو اس سے طوفان کا رخ تبدیل نہیں ہوجاتا۔ اس کے علاوہ ایک رائے وہ ہے جو بخاری شریف میں حضرت ابن عباس رض کے حوالے سے نقل ہوئی ہے کہ کچھ اہل ایمان پر حیا کا بہت زیادہ غلبہ تھا مثلاً حضرت عثمان ان اصحاب میں بہت نمایاں تھے ایسے لوگ کبھی غسل کے وقت بھی عریاں ہونا پسند نہیں کرتے تھے اور ایسے مواقع پر اس انداز سے جھک جاتے تھے کہ جہاں تک ممکن ہو ستر چھپا رہے۔ اسی طرح قضائے حاجت کے وقت بھی پورے ستر کا اہتمام کرتے تھے۔ اس حوالے سے اس حکم کا منشا یہ ہے کہ تم اس سلسلے میں جو کچھ بھی کرلو ‘ اللہ تعالیٰ کی نگاہوں سے تو نہیں چھپ سکتے ہو۔ لہٰذا ستر چھپانے کے بارے میں جو بھی احکامات ہیں ان کی معروف طریقے سے پیروی کرو۔ اس طرح کے کسی بھی معاملہ میں غلو کی ضرورت نہیں ہے۔

221