سورۃ المساد (111): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Masad کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ المسد کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ المساد کے بارے میں معلومات

Surah Al-Masad
سُورَةُ المَسَدِ
صفحہ 603 (آیات 1 سے 5 تک)

سورۃ المساد کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

ٹوٹ گئے ابولہب کے ہاتھ اور نامراد ہو گیا وہ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Tabbat yada abee lahabin watabba

اردو ترجمہ

اُس کا مال اور جو کچھ اس نے کمایا وہ اُس کے کسی کام نہ آیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ma aghna AAanhu maluhu wama kasaba

اردو ترجمہ

ضرور وہ شعلہ زن آگ میں ڈالا جائے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Sayasla naran thata lahabin

آیت 3{ سَیَصْلٰی نَارًا ذَاتَ لَہَبٍ۔ } ”عنقریب وہ جھونکا جائے گا بھڑکتی ہوئی آگ میں۔“ لَہَبکے معنی آگ کے شعلے اور انگارے کے ہیں۔ اس شخص کی کنیت ابولہب کے حوالے سے یہاں اس لفظ کا استعمال ”صنعت ِ لفظی“ کی بہترین مثال ہے۔ اس کا اصل نام عبدالعزیٰ تھا ‘ لیکن اپنی سرخ وسفید رنگت کی وجہ سے ”ابولہب“ شعلہ رو کی کنیت سے مشہور تھا۔ ظاہری اعتبار سے ابولہب بہت وجیہہ اور خوبصورت شخص تھا۔ اس پس منظر میں اس آیت کے الفاظ گویا یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اس شخص کو سرخ وسفید رنگت اور خوبصورت شکل و صورت بھی ہم نے عطا کی ہے اور جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں بھی اسے ہم ہی جھونکیں گے۔ ] قرآن مجید کا یہ واحد مقام ہے جہاں دشمنانِ اسلام میں سے کسی شخص کا نام لے کر اس کی مذمت کی گئی ہے ‘ حالانکہ مکہ ‘ مدینہ اور دیگر قبائل عرب میں حضور ﷺ کے دشمنوں اور بدخواہوں کی کمی نہ تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ابولہب حضور ﷺ کا حقیقی چچا اور قریب ترین ہمسایہ ہونے کے باوجود آپ ﷺ کی مخالفت میں پیش پیش تھا اور اس شخص نے اسلام کی دشمنی اور کفر کی محبت میں صلہ رحمی اور خاندانی حمیت جیسی عرب روایات کا بھی کچھ پاس نہ کیا۔ [

اردو ترجمہ

اور (اُس کے ساتھ) اُس کی جورو بھی، لگائی بجھائی کرنے والی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waimraatuhu hammalata alhatabi

آیت 4{ وَّامْرَاَتُہٗ } ”اور اس کی بیوی کو بھی۔“ اس کی بیوی بھی حضور ﷺ کی دشمنی میں ہمیشہ پیش پیش رہتی تھی۔ اس کا نام اَروَہ اور کنیت اُمّ جمیل تھی اور اس کے دل میں حضور ﷺ کی عداوت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ حضور ﷺ کی دشمنی کے اعتبار سے ان دونوں کے بارے میں جو تفصیلات ملتی ہیں ان سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے کہ میاں بیوی میں سے کون حضور ﷺ کا بڑا دشمن تھا۔ قبل ازیں سورة التحریم کے آخری رکوع میں ہم خواتین کے کردار کی تین مثالوں کا مطالعہ کرچکے ہیں۔ پہلی مثال میں حضرت لوط اور حضرت نوح - کی کافر بیویوں کا ذکر ہے۔ یہ بہترین شوہروں کے گھروں میں بدترین بیویوں کی مثال ہے۔ پھر فرعون کی بیوی آسیہ رض کا ذکر گویا بدترین شوہر کے ہاں بہترین بیوی کی مثال ہے۔ اس کے بعد حضرت مریم سلامٌ علیہا کے حوالے سے ایک ایسی خاتون کی مثال بیان کی گئی ہے جو خود بھی نیک فطرت تھی اور حضرت زکریا علیہ السلام کی سرپرستی میں انہیں ماحول بھی ایسا ملا جو نیکی اور پاکیزگی کے اعتبار سے اپنی مثال آپ تھا۔ گویا وہاں سورة التحریم میں خواتین کے حوالے سے تین قسم کی ممکنہ صورتوں کی مثالوں کا ذکر تو ہوچکا ہے ‘ جبکہ اس سلسلے کی چوتھی ممکنہ صورت کا ذکر یہاں اس سورت میں ہوا ہے ‘ یعنی شوہر بھی بدترین اور بیوی بھی بدترین۔ { حَمَّالَۃَ الْحَطَبِ۔ } ”جو ایندھن اٹھانے والی ہوگی۔“ روایات میں چونکہ ذکر ملتا ہے کہ یہ دونوں میاں بیوی بہت بخیل تھے ‘ اس لیے بعض لوگوں نے ان الفاظ سے یہ سمجھا ہے کہ یہ عورت جنگل سے لکڑیاں ُ چن کر لایا کرتی تھی ‘ حالانکہ یہ بات خلافِ عقل و قیاس ہے۔ ابولہب نہ صرف بہت مال دار تھا بلکہ معاشرتی لحاظ سے وہ اپنے زمانے کا بہت بڑا منصب دار بھی تھا۔ وہ حرم کے محکمہ مالیات کا انچارج تھا اس حیثیت سے اس پر اگرچہ یہ الزام بھی تھا کہ اس نے حرم کے خزانے سے سونے کے دو ہرن چرالیے تھے۔ چناچہ یہ دونوں میاں بیوی اپنے معاشرے کی اشرافیہ سے تعلق رکھتے تھے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو معاشرے کی ایکوی آئی پی خاتون ‘ بنوہاشم کے رئیس کی بیوی ‘ جسے گویا خاتونِ اوّل کا سا درجہ حاصل تھا ‘ کے بارے میں جنگل سے لکڑیاں چن کر سرپر گٹھڑ لاد کر لانے والی بات بالکل قرین قیاس نہیں۔ چناچہ اس آیت کا اصل مفہوم یہ ہے کہ اس عورت کی حرکتیں جہنم کی آگ کا ایندھن اکٹھا کرنے اور اپنے شوہر کی آگ کو مزید بھڑکانے کے مترادف ہیں۔ جب یہ اپنے شوہر کے ساتھ جہنم میں جھونکی جائے گی اس وقت اس کا حال اس مجرم کا سا ہوگا جو اپنے جلانے کا ایندھن خود اٹھائے ہوئے ہو۔

اردو ترجمہ

اُس کی گردن میں مونجھ کی رسی ہوگی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fee jeediha hablun min masadin

آیت 5{ فِیْ جِیْدِہَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ۔ } ”اس کے گلے میں بٹی ہوئی رسّی ہوگی۔“ آج یہ عورت اپنے گلے میں جو خوبصورت ہار پہنے پھرتی ہے کل آخرت میں یہی ہار اس کے گلے میں ایک مضبوط بٹی ہوئی رسّی کی صورت اختیار کرلے گاجیسی رسی ایندھن ڈھونڈنے والی لونڈیوں کے گلے میں پڑی ہوتی ہے۔ اس رسّی میں یہ اپنے اعمالِ بد کا ایندھن باندھ کر جہنم میں لے جائے گی اور اپنی اور اپنے شوہر کی آگ کو مزید بھڑکائے گی۔ مولانا شبیر احمد عثمانی رح نے لکھا ہے کہ ”شاید وہاں زقوم اور ضریع کی جو جہنم کے خاردار درخت ہیں لکڑیاں اٹھائے پھرے اور ان کے ذریعے سے اپنے شوہر پر عذاب الٰہی کی آگ کو تیز کرتی رہے۔“

603