سورہ سجدہ (32): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ As-Sajda کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ السجدة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ سجدہ کے بارے میں معلومات

Surah As-Sajda
سُورَةُ السَّجۡدَةِ
صفحہ 415 (آیات 1 سے 11 تک)

الٓمٓ تَنزِيلُ ٱلْكِتَٰبِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰهُ ۚ بَلْ هُوَ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّآ أَتَىٰهُم مِّن نَّذِيرٍ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَلِىٍّ وَلَا شَفِيعٍ ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ إِلَى ٱلْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِى يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُۥٓ أَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ ذَٰلِكَ عَٰلِمُ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ٱلَّذِىٓ أَحْسَنَ كُلَّ شَىْءٍ خَلَقَهُۥ ۖ وَبَدَأَ خَلْقَ ٱلْإِنسَٰنِ مِن طِينٍ ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُۥ مِن سُلَٰلَةٍ مِّن مَّآءٍ مَّهِينٍ ثُمَّ سَوَّىٰهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِۦ ۖ وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ ۚ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ وَقَالُوٓا۟ أَءِذَا ضَلَلْنَا فِى ٱلْأَرْضِ أَءِنَّا لَفِى خَلْقٍ جَدِيدٍۭ ۚ بَلْ هُم بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ كَٰفِرُونَ ۞ قُلْ يَتَوَفَّىٰكُم مَّلَكُ ٱلْمَوْتِ ٱلَّذِى وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ
415

سورہ سجدہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ سجدہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

ا ل م

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Aliflammeem

اردو ترجمہ

اِس کتاب کی تنزیل بلا شبہ رب العالمین کی طرف سے ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Tanzeelu alkitabi la rayba feehi min rabbi alAAalameena

اردو ترجمہ

کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص نے اِسے خود گھڑ لیا ہے؟ نہیں، بلکہ یہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے تاکہ تو متنبہ کرے ایک ایسی قوم کو جس کے پاس تجھ سے پہلے کوئی متنبہ کرنے والا نہیں آیا، شاید کہ وہ ہدایت پا جائیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Am yaqooloona iftarahu bal huwa alhaqqu min rabbika litunthira qawman ma atahum min natheerin min qablika laAAallahum yahtadoona

آیت 3 اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰٹہُ ج بَلْ ہُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اَتٰٹہُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِکَ لَعَلَّہُمْ یَہْتَدُوْنَ ”اہل مکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے۔ ان کے لیے حضرت اسماعیل علیہ السلام سے لے کر حضور ﷺ تک طویل عرصے کے دوران کوئی نبی یا رسول نہیں آیا۔ اس آیت میں اسی حقیقت کی طرف اشارہ ہے۔

اردو ترجمہ

وہ اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور اُن ساری چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کے بعد عرش پر جلوہ فرما ہوا، اُس کے سوا نہ تمہارا کوئی حامی و مدد گار ہے اور نہ کوئی اُس کے آگے سفارش کرنے والا، پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allahu allathee khalaqa alssamawati waalarda wama baynahuma fee sittati ayyamin thumma istawa AAala alAAarshi ma lakum min doonihi min waliyyin wala shafeeAAin afala tatathakkaroona

آیت 4 اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَا فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ ط مَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلَاشَفِیْعٍ ط یہاں پر لفظ دُوْنَ مقابلے کے معنی دے رہا ہے۔ یعنی اگر اللہ تعالیٰ تمہیں پکڑ کر سزا دینا چاہے تو تمہارا کوئی حمایتی یا سفارشی اس کے اس فیصلے کے آڑے نہیں آسکتا۔

اردو ترجمہ

وہ آسمان سے زمین تک دُنیا کے معاملات کی تدبیر کرتا ہے اور اس تدبیر کی روداد اُوپر اُس کے حضور جاتی ہے ایک ایسے دن میں جس کی مقدار تمہارے شمار سے ایک ہزار سال ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yudabbiru alamra mina alssamai ila alardi thumma yaAAruju ilayhi fee yawmin kana miqdaruhu alfa sanatin mimma taAAuddoona

آیت 5 یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَی الْاَرْضِ کائنات کے انتظامی امور کی منصوبہ بندی اللہ تعالیٰ کے ہاں ہزار سال کے حساب سے کی جاتی ہے ‘ جیسا کہ اگلے جملے میں واضح کیا جا رہا ہے کہ اللہ کا ایک دن ہمارے ہزار سال کے عرصے کے برابر ہے۔ اس منصوبہ بندی کے اندر لیلۃ القدر گویا انسانی کیلنڈر کے حساب سے متعلقہ سال کے بجٹ سیشن کا درجہ رکھتی ہے۔ اس سالانہ بجٹ میں فیصلے کیے جاتے ہیں کہ متعلقہ سال کے اندر دنیا میں انسانوں کے لیے کون کون سے امور کس کس طرح نمٹائے جائیں گے۔ انہی فیصلوں کی تعمیل و تنفیذ کے لیے آسمانوں سے فرشتوں کا نزول ہوتا ہے جس کا ذکر سورة القدر میں آیا ہے۔ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْہِ پھر فرشتے ان احکام کی تعمیل سے متعلق اپنی اپنی رپورٹس اللہ کے حضور پیش کرتے ہیں۔فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہٓٗ اَلْفَ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ ۔یہ مضمون اپنی اہمیت کے پیش نظر قرآن حکیم میں دو دفعہ آیا ہے۔ چناچہ سورة الحج میں کفار کی طرف سے عذاب کی جلدی مچانے کے جواب میں یوں وضاحت فرمائی گئی : وَاِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّکَ کَاَلْفِ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ اور یقیناً ایک دن آپ ﷺ کے رب کے نزدیک ایک ہزار برس کی طرح ہے جیسے تم لوگ گنتی کرتے ہو۔ جبکہ یہاں اللہ تعالیٰ کی تدبیر امر کے سلسلے میں ایک بنیادی اصول کے طور پر بتایا گیا ہے کہ اللہ کے ہاں جو فیصلے ہوتے ہیں ان کی منصوبہ بندی ایک ہزار سال کے عرصے کے مطابق کی جاتی ہے۔

اردو ترجمہ

وہی ہے ہر پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا، زبردست، اور رحیم

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thalika AAalimu alghaybi waalshshahadati alAAazeezu alrraheemu

اردو ترجمہ

جو چیز بھی اس نے بنائی خوب ہی بنائی اُ س نے انسان کی تخلیق کی ابتدا گارے سے کی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allathee ahsana kulla shayin khalaqahu wabadaa khalqa alinsani min teenin

آیت 7 الَّذِیْٓ اَحْسَنَ کُلَّ شَیْءٍ خَلَقَہٗ اس نے جو چیز بھی بنائی ہے بہت عمدہ بنائی ہے۔ اس کی تخلیق میں کہیں کوئی نقص یا کوتاہی نہیں ہے۔وَبَدَاَ خَلْقَ الْاِنْسَانِ مِنْ طِیْنٍ اس سے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق بھی مراد ہے ‘ جس کے مختلف مراحل کا ذکر قرآن حکیم میں متعدد بار ہوا ہے اور ہر انسان کی تخلیق بھی ‘ کیونکہ انسان کی تخلیق جس مادے سے ہوتی ہے وہ بنیادی طور پر زمینی اجزا سے حاصل شدہ غذا سے ہی بنتا ہے۔ اس بارے میں تفصیلی گفتگو سورة المؤمنون کی آیت 12 کے ضمن میں ہوچکی ہے۔

اردو ترجمہ

پھر اُس کی نسل ایک ایسے ست سے چلائی جو حقیر پانی کی طرح کا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma jaAAala naslahu min sulalatin min main maheenin

آیت 8 ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَہٗ مِنْ سُلٰلَۃٍ مِّنْ مَّآءٍ مَّہِیْنٍ ۔یعنی پہلے مرحلے میں مٹی سے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی ‘ جبکہ دوسرے مرحلے میں نوع انسانی کے تناسل reproduction کا عمل اس طریقے سے ممکن بنایا۔

اردو ترجمہ

پھر اس کو نِک سُک سے درست کیا اور اس کے اندر اپنی روح پھونک دی، اور تم کو کان دیے، آنکھیں دیں اور دِل دیے تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma sawwahu wanafakha feehi min roohihi wajaAAala lakumu alssamAAa waalabsara waalafidata qaleelan ma tashkuroona

آیت 9 ثُمَّ سَوّٰٹہُ یہاں ثُمَّ کا لفظ اس تخلیقی مرحلے کی نشاندہی کر رہا ہے جس کا آغاز ماں کے پیٹ میں استقرار حمل سے ہوتا ہے اور پھر رفتہ رفتہ بچے کے اعضاء ترتیب پاتے ہیں۔ نسل انسانی کا ہر بچہ اس مرحلے سے گزرتا ہے۔وَنَفَخَ فِیْہِ مِنْ رُّوْحِہٖ پھر ایک مرحلے پر اس حیوانی جسم میں روح پھونک کر اسے انسان بنادیا جاتا ہے۔ ماں کے پیٹ میں ایک بچہ جن مراحل سے گزرتا ہے اس کی تفصیل اس متفق علیہ حدیث میں بیان ہوئی ہے جس کا مطالعہ ہم سورة المؤمنون کی آیات 12 تا 14 کے ذیل میں کرچکے ہیں۔ ملاحظہ ہو اسی جلد کا صفحہ 170وَجَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْءِدَۃَ ط۔اَفْءِدَۃَجمع ہے اور اس کا واحد فُؤاد ہے۔ عام طور پرفُؤاد کا ترجمہ دل ہی کیا جاتا ہے مگر حقیقت میں اس سے انسانی عقل و شعور مراد ہے جس کا تشخص حیوانی عقل اور شعور سے قطعاً مختلف ہے۔ لفظ فُؤاد کی مزید تشریح کے لیے سورة بنی اسرائیل ‘ آیت 36 کی تشریح ملاحظہ ہو۔

اردو ترجمہ

اور یہ لوگ کہتے ہیں: "جب ہم مٹی میں رَل مِل چکے ہوں گے تو کیا ہم پھر نئے سرے سے پیدا کیے جائیں گے؟" اصل بات یہ ہے کہ یہ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqaloo aitha dalalna fee alardi ainna lafee khalqin jadeedin bal hum biliqai rabbihim kafiroona

آیت 10 وَقَالُوْٓا ءَ اِذَا ضَلَلْنَا فِی الْاَرْضِ ءَ اِنَّا لَفِیْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ ط اس اعتراض کے حوالے سے پرانے زمانے کے کفار کا انداز گفتگو تو سیدھا سادہ تھا کہ جب ہم مٹی میں مل کر مٹی ہوجائیں گے تو ہمیں کیسے دوبارہ جلا اٹھایا جائے گا ؟ لیکن آج کا روشن خیال نوجوان اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا کر یوں پیش کرتا ہے کہ جب ہمارے جسموں کے ایٹمز atoms بھی منتشر ہوجائیں گے ‘ جب ہم مٹی میں مل کر کھاد بن جائیں گے ‘ کھاد سے ہمارے ذرّات پودوں میں منتقل ہوجائیں گے ‘ ان پودوں کو جانور کھائیں گے اور پھر ان جانوروں سے نہ معلوم کس کس شکل میں ہمارے جسموں کے تحلیل شدہ atoms کہاں کہاں پہنچیں گے تو ایسی صورت میں انسانی اجسام کے گم گشتہ اجزاء کیونکر اکٹھے کیے جاسکیں گے ؟ ایسی دور کی کوڑی لانے سے پہلے ایسے احمقوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ جس اللہ نے پہلی مرتبہ زمینی اجزاء سے ان لوگوں کو ان کے وجودوں کے ساتھ پیدا کیا ہے ‘ کیا وہ انہیں دوبارہ پیدا نہیں کرسکے گا ؟بَلْ ہُمْ بِلِقَآیئ رَبِّہِمْ کٰفِرُوْنَ ۔دراصل یہ لوگ اپنے کرتوتوں کے سبب اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہونے کے تصور سے گریزاں ہیں۔ اس بنا پر وہ قیامت کے دن کی اس ملاقات ہی کو جھٹلانا چاہتے ہیں ‘ لیکن اس کے لیے بہانہ یہ بنا رہے ہیں کہ زمین میں گل سڑ جانے کے بعد انسانوں کا دوبارہ زندہ ہوجانا عقلی طور پر ممکن نظر نہیں آتا۔ اس کے برعکس اگر کوئی شخص صاحب ایمان ہے اور وہ اپنے دل میں اللہ کے لیے خلوص اور محبت کے جذبات رکھتا ہے تو اسے لازماً یہ امید ہوگی کہ اللہ اس کے ساتھ رحمت اور شفقت کا معاملہ فرمائے گا۔ ایسے شخص کو دل را بدل راہیست دل کو دل سے راہ ہوتی ہے کے مصداق اللہ تعالیٰ سے ملنے کا اشتیاق بھی ہوگا۔

اردو ترجمہ

اِن سے کہو "موت کا وہ فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تم کو پورا کا پورا اپنے قبضے میں لے لے گا اور پھر تم اپنے رب کی طرف پلٹا لائے جاؤ گے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul yatawaffakum malaku almawti allathee wukkila bikum thumma ila rabbikum turjaAAoona
415