سورہ الواقیہ (56): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Waaqia کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الواقعة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ الواقیہ کے بارے میں معلومات

Surah Al-Waaqia
سُورَةُ الوَاقِعَةِ
صفحہ 534 (آیات 1 سے 16 تک)

سورہ الواقیہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ الواقیہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

جب وہ ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Itha waqaAAati alwaqiAAatu

آیت 1 { اِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَۃُ۔ } ”جب وہ ہونے والا واقعہ رونما ہوجائے گا۔“ اس آیت کا ترجمہ یوں بھی کیا جاسکتا ہے کہ ”جب وہ وقوع پذیرہونے والی وقوع پذیر ہوجائے گی“۔ یعنی جس قیامت کی خبر تم لوگوں کو دی جا رہی ہے جب وہ آجائے گی۔

اردو ترجمہ

تو کوئی اس کے وقوع کو جھٹلانے والا نہ ہوگا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Laysa liwaqAAatiha kathibatun

آیت 2 { لَیْسَ لِوَقْعَتِہَا کَاذِبَۃٌ۔ } ”اور جان لو اس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں ہے۔“ یعنی وہ ہر صورت وقوع پذیر ہو کر رہے گی۔

اردو ترجمہ

وہ تہ و بالا کر دینے والی آفت ہوگی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Khafidatun rafiAAatun

آیت 3{ خَافِضَۃٌ رَّافِعَۃٌ۔ } ”وہ پست کرنے والی اور بلند کرنے والی ہوگی۔“ بہت سے ایسے لوگ جو دنیا میں بہت بلند مقام و مناصب کے مالک تھے ‘ قیامت انہیں ذلیل و رسوا کر دے گی۔ اس کے برعکس کئی فقراء و مساکین جن کا دنیا میں کوئی ُ پرسانِ حال نہیں تھا ‘ اس دن بہت بلند مقامات پر فائز نظر آئیں گے۔ اس دن حضرت ابوہریرہ ‘ حضرت ابودردائ ‘ حضرت ابوذر غفاری اور دوسرے فقراء صحابہ کو ایسے اعلیٰ مراتب عطا ہوں گے جن کے بارے میں آج ہم لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے۔

اردو ترجمہ

زمین اس وقت یکبارگی ہلا ڈالی جائے گی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Itha rujjati alardu rajjan

آیت 4 { اِذَا رُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّا۔ } ”جب زمین ہلا ڈالی جائے گی جیسے کہ زلزلہ آتا ہے۔“

اردو ترجمہ

اور پہاڑ اس طرح ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wabussati aljibalu bassan

آیت 5{ وَّبُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّا۔ } ”اور پہاڑ بالکل ریزہ ریزہ کردیے جائیں گے۔“

اردو ترجمہ

کہ پراگندہ غبار بن کر رہ جائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fakanat habaan munbaththan

آیت 6{ فَکَانَتْ ہَبَآئً مُّنْبَثًّا۔ } ”پس وہ ہوجائیں گے اڑتا ہوا غبار۔“

اردو ترجمہ

تم لوگ اُس وقت تین گروہوں میں تقسیم ہو جاؤ گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wakuntum azwajan thalathatan

آیت 7{ وَّکُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰثَۃً۔ } ”اور تم تین گروہوں میں منقسم ہو جائو گے۔“ ان تین گروہوں کا ذکر بالواسطہ طور پر سورة الرحمن میں دو جنتوں کے حوالے سے ہوا ہے۔ یعنی اہل جہنم ‘ نچلے درجے کی جنت کے مستحق اور اونچے درجے کی جنت کے باسی۔

اردو ترجمہ

دائیں بازو والے، سو دائیں بازو والوں (کی خوش نصیبی) کا کیا کہنا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faashabu almaymanati ma ashabu almaymanati

آیت 8{ فَاَصْحٰبُ الْمَیْمَنَۃِ لا مَآ اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَۃِ۔ } ”تو جو داہنے والے ہوں گے ‘ کیا خوب ہوں گے وہ داہنے والے !“ داہنے والوں کی خوش نصیبی کا کیا کہناہو گا۔۔۔ یا تم لوگوں کو کیا معلوم کہ وہ داہنے والے لوگ کون ہوں گے ‘ ان کی کیا شان ہوگی اور وہ کس کیفیت میں ہوں گے۔ مَیْمَنَۃ ”یمین“ سے بھی ہوسکتا ہے جس کے معنی سیدھے ہاتھ کے ہیں ‘ اور ”یُمن“ سے بھی ہوسکتا ہے جس کے معنی برکت اور خوش نصیبی کے ہیں۔ اس اعتبار سے اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَۃ کا ترجمہ مبارک لوگ یا خوش نصیب اور نیک بخت لوگ بھی ہوسکتا ہے۔

اردو ترجمہ

اور بائیں بازو والے، تو بائیں بازو والوں (کی بد نصیبی کا) کا کیا ٹھکانا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waashabu almashamati ma ashabu almashamati

آیت 9{ وَاَصْحٰبُ الْمَشْئَمَۃِ لا مَآ اَصْحٰبُ الْمَشْئَمَۃِ۔ } ”اور جو بائیں والے ہوں گے ‘ تو کیا حال ہوگا بائیں والوں کا !“ مَشْئَمَۃ ”شئوم“ سے ہے ‘ جس کے معنی بدنصیبی اور نحوست کے ہیں۔ عربوں کے ہاں جس طرح داہنی جانب خوش قسمتی اور برکت کی علامت سمجھی جاتی تھی اسی طرح بائیں جانب کو منحوس خیال کیا جاتا تھا۔ اس وجہ سے ان دونوں مادوں میں مستقل طور پر برکت اور نحوست کے معنی بھی شامل ہوگئے ہیں۔ چناچہ اَصْحٰبُ الْمَشْئَمَۃ کا دوسرا ترجمہ بدقسمت ‘ بدبخت اور برے لوگ بھی کیا گیا ہے۔ اردو لفظ ”شوم“ شومئی قسمت وغیرہ بھی اسی سے مشتق ہے۔ بہرحال دوسرا گروہ ان لوگوں پر مشتمل ہوگا جو دربارِ الٰہی میں بائیں جانب کھڑے کردیے جائیں گے اور بہت برے انجام سے دوچار ہوں گے۔

اردو ترجمہ

اور آگے والے تو پھر آگے وا لے ہی ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalssabiqoona alssabiqoona

آیت 10{ وَالسّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَ۔ } ”اور آگے نکل جانے والے تو ہیں ہی آگے نکل جانے والے۔“

اردو ترجمہ

وہی تو مقرب لوگ ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Olaika almuqarraboona

آیت 1 1{ اُولٰٓئِکَ الْمُقَرَّبُوْنَ۔ } ”وہی تو بہت مقرب ہوں گے۔“ یعنی تیسرا گروہ مقربین بارگاہ پر مشتمل ہوگا۔ اللہ تعالیٰ انسان کو اپنے قرب سے نوازنا چاہتا ہے اور اس کے لیے قرآن میں جابجا ترغیبی انداز اختیار کیا گیا ہے۔ سورة المائدۃ میں تو امر کے صیغے میں فرمایا گیا : { وَابْتَغُوْٓا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ وَجَاھِدُوْا فِیْ سَبِیْلِہٖ } آیت 35 کہ تم اس کا قرب تلاش کرو اور اس کے لیے اس کی راہ میں جہاد کرو۔ ظاہر ہے جو کوئی اللہ کی راہ میں جان و مال کے ساتھ جہاد کے لیے نکلے گا اللہ تعالیٰ اسے ضرور اپنے مقربین میں شامل فرمائیں گے۔

اردو ترجمہ

نعمت بھری جنتوں میں رہیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fee jannati alnnaAAeemi

آیت 12{ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ۔ } ”یہ نعمتوں والے باغات میں ہوں گے۔“

اردو ترجمہ

اگلوں میں سے بہت ہوں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thullatun mina alawwaleena

آیت 13{ ثُـلَّـۃٌ مِّنَ الْاَوَّلِیْنَ۔ } ”یہ بڑی تعداد میں ہوں گے پہلوں میں سے۔“

اردو ترجمہ

اور پچھلوں میں سے کم

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqaleelun mina alakhireena

آیت 14{ وَقَلِیْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِیْنَ۔ } ”اور تھوڑے ہوں گے پچھلوں میں سے۔“ بعض مفسرین کے نزدیک یہاں اَوَّلِیْنسے پہلی امتیں اور آخَرِین سے یہ امت مراد ہے۔ لیکن اگر اس مفہوم کو درست سمجھا جائے تو اس سے الٹا یہ ثابت ہوگا کہ پہلی امتیں اس امت کے مقابلے میں بہتر اور افضل تھیں۔ اس لیے زیادہ صحیح یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس فقرے کو ہر امت کے اولین اور آخرین سے متعلق سمجھا جائے۔ یعنی ہر امت کے اَوَّلِیْن ہر نبی کے ابتدائی پیروکاروں میں سے مقربین کی تعداد زیادہ ہوگی ‘ جبکہ ہر امت کے آخِرِیْنَ میں سے بہت کم لوگ اس درجے تک پہنچ پائیں گے۔ اور یہی معاملہ اس امت کا بھی ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے : اِنَّ خَیْرَکُمْ قَرْنِیْ ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ 1 1 صحیح البخاری ‘ کتاب المناقب ‘ باب فضائل اصحاب النبی ﷺ۔ و متعدد مقامات ‘ ح : 6428 ‘ 6695۔ و صحیح مسلم ‘ کتاب فضائل الصحابۃ ‘ باب فضل الصحابۃ ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم ‘ ح : 2535۔ واللفظ لہ۔ یعنی اس امت کا بہترین زمانہ حضور ﷺ کا زمانہ تھا۔ اس دور کے لوگ کثیر تعداد میں مقربین بارگاہ کے درجے تک پہنچے ‘ کیونکہ جس قدر قربانیاں ان لوگوں نے دیں پچھلے زمانہ کے لوگوں نے نہیں دیں۔ تاہم یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اور قیامت تک جاری رہے گا۔ یعنی ہر دور میں لوگ صدیقین کے مقام تک بھی پہنچیں گے اور شہادتِ عظمیٰ کا درجہ بھی حاصل کریں گے ‘ لیکن ان کی تعداد بہت کم ہوگی ‘ جبکہ زیادہ تر مومنین ”صالحین“ کے درجے تک پہنچ پائیں گے۔ جیسا کہ سورة التوبہ کی اس آیت سے واضح ہے : { وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ…} آیت 100 ”اور پہلے پہل سبقت کرنے والے مہاجرین اور انصار میں سے ‘ اور وہ جنہوں نے ان کی پیروی کی احسان کے ساتھ…“ یعنی ”سابقون الاولون“ تو آگے نکل جانے والے ہوں گے جبکہ کچھ لوگ اسی راستے پر ان کے پیچھے آنے والے بھی ہوں گے۔ یہ عام مومنین صالحین ہوں گے جنہیں آیات زیر مطالعہ میں اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَۃِ اور اَصْحٰبُ الْیَمِیْنِکے القاب سے نوازا گیا ہے۔ چناچہ ہر امت کے پہلے دور کے اہل ایمان میں سے نسبتاً زیادہ لوگ ”مقربین“ ہونے کی سعادت حاصل کریں گے جبکہ بعد کے ادوار میں بہت کم لوگ اس درجہ تک پہنچ پائیں گے۔ جیسے آج حضور ﷺ کی امت کی تعداد ڈیڑھ ارب کے لگ بھگ ہے لیکن ان میں مقربین آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہوں گے۔

اردو ترجمہ

مرصع تختوں پر

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAala sururin mawdoonatin

آیت 15 ‘ 16{ عَلٰی سُرُرٍ مَّوْضُوْنَۃٍ - مُّتَّکِئِیْنَ عَلَیْہَا مُتَقٰبِلِیْنَ۔ } ”جڑائو تختوں پر ‘ ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے آمنے سامنے۔“

اردو ترجمہ

تکیے لگا ئے آمنے سامنے بیٹھیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Muttakieena AAalayha mutaqabileena
534