سورہ عادات (100): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Aadiyaat کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ العاديات کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ عادات کے بارے میں معلومات

سورہ عادات کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

قسم ہے اُن (گھوڑوں) کی جو پھنکارے مارتے ہوئے دوڑتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WaalAAadiyati dabhan

اردو ترجمہ

پھر (اپنی ٹاپوں سے) چنگاریاں جھاڑتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faalmooriyati qadhan

آیت 2{ فَالْمُوْرِیٰتِ قَدْحًا۔ } ”پھر وہ ُ سم مار کر چنگاریاں نکالتے ہیں۔“ جب سرپٹ دوڑتے ہوئے گھوڑوں کے سم کسی پتھر وغیرہ سے ٹکراتے ہیں تو ان سے چنگاریاں نکلتی دکھائی دیتی ہیں۔

اردو ترجمہ

پھر صبح سویرے چھاپہ مارتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faalmugheerati subhan

آیت 3{ فَالْمُغِیْرٰتِ صُبْحًا۔ } ”پھر وہ علی الصبح غارت گری کرتے ہیں۔“ اس آیت میں گھوڑوں کی خصوصی صفات کے ساتھ ساتھ زمانہ جاہلیت کے عرب تمدن کی جھلک بھی دکھائی دیتی ہے۔ اہل عرب جب لوٹ مار یا قتل و غارت کے لیے کسی قبیلے پر حملے کی منصوبہ بندی کرتے تو اس کے لیے علی الصبح منہ اندھیرے کے اوقات small hours of the morning کا انتخاب کرتے تھے۔ اس قسم کی غارت گری کے لیے رات کا پچھلا پہر اس لیے موزوں سمجھا جاتا تھا کہ اس وقت ہر کوئی بڑی سکون کی نیند سو رہا ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ اگر کوئی مریض تکلیف کی وجہ سے ساری رات سو نہ سکے تو رات کے پچھلے پہر اسے بھی نیند آجاتی ہے۔

اردو ترجمہ

پھر اس موقع پر گرد و غبار اڑاتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faatharna bihi naqAAan

اردو ترجمہ

پھر اِسی حالت میں کسی مجمع کے اندر جا گھستے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fawasatna bihi jamAAan

آیت 5{ فَوَسَطْنَ بِہٖ جَمْعًا۔ } ”پھر اس کے ساتھ وہ دشمن کی جمعیت کے اندر گھس جاتے ہیں۔“ پرانے زمانے کی جنگوں میں گھوڑے بہت موثر اور کارآمد ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ حملے کے وقت گھوڑے اپنے سواروں کے حکم پر مخالف فوج کی طرف سے تیروں کی بوچھاڑ اور نیزوں کی یلغار کی پروا نہ کرتے ہوئے ان کی صفوں میں گھس جاتے تھے۔ گھوڑے کا اپنے مالک کی فرمانبرداری میں اپنا خون پسینہ ایک کردینے کا جذبہ اور اس کی وفاداری میں اپنی جان کی بازی تک لگادینے کا وصف ! یہ ہے دراصل ان قسموں کے مضمون کا مرکزی نکتہ جس کی طرف یہاں توجہ دلانا مقصود ہے۔ چناچہ گھوڑوں کے ان اوصاف کے ذکر کے بعد تقابل کے طور پر انسان کے کردارکا ذکر یوں کیا گیا ہے :

اردو ترجمہ

حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna alinsana lirabbihi lakanoodun

آیت 6{ اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّہٖ لَکَنُوْدٌ۔ } ”یقیناانسان اپنے رب کا بہت ہی ناشکرا ہے۔“ مطلب یہ کہ ایک طرف وہ جانور ہے جو اپنے مالک کے ایک اشارے پر اپنی جان تک قربان کردیتا ہے ‘ جو اس کا خالق نہیں ہے ‘ بلکہ صرف اس کے دانے پانی کا انتظام کرتا ہے ‘ اور دوسری طرف یہ باشعور ‘ صاحب عقل و دانش اشرف المخلوقات انسان ہے جو اپنے خالق اور مالک کا شکر ادا نہیں کرتا۔

اردو ترجمہ

اور وہ خود اِس پر گواہ ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainnahu AAala thalika lashaheedun

آیت 7{ وَاِنَّہٗ عَلٰی ذٰلِکَ لَشَہِیْدٌ۔ } ”اور وہ خود اس پر گواہ ہے۔“ وہ اپنے اس طرزعمل سے خوب واقف ہے۔ جیسا کہ سورة القیامہ میں فرمایا گیا : { بَلِ الْاِنْسَانُ عَلٰی نَفْسِہٖ بَصِیْرَۃٌ۔ } کہ انسان اپنے خیالات ‘ جذبات اور کردار کے بارے میں خود سب کچھ جانتا ہے۔ چناچہ انسان خوب جانتا ہے کہ وہ قدم قدم پر اپنے رب کی ناشکری کا مرتکب ہو رہا ہے۔

اردو ترجمہ

اور وہ مال و دولت کی محبت میں بری طرح مبتلا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainnahu lihubbi alkhayri lashadeedun

آیت 8{ وَاِنَّہٗ لِحُبِّ الْخَیْرِ لَشَدِیْدٌ۔ } ”اور وہ مال و دولت کی محبت میں بہت شدید ہے۔“ مال و دولت کی محبت میں انسان اکثر اوقات حلال و حرام کی تمیز تک بھلا دیتا ہے۔ حتیٰ کہ حرام کھاتے ہوئے وہ اپنے نفس ِلوامہ بحوالہ سورة القیامہ ‘ آیت 2 اور ضمیر کی ملامت کی بھی پروا نہیں کرتا۔

اردو ترجمہ

تو کیا وہ اُس حقیقت کو نہیں جانتا جب قبروں میں جو کچھ (مدفون) ہے اُسے نکال لیا جائے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Afala yaAAlamu itha buAAthira ma fee alquboori
599