سورہ کافرون (109): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Kaafiroon کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الكافرون کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ کافرون کے بارے میں معلومات

Surah Al-Kaafiroon
سُورَةُ الكَافِرُونَ
صفحہ 603 (آیات 1 سے 6 تک)

سورہ کافرون کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

کہہ دو کہ اے کافرو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul ya ayyuha alkafiroona

انکار کے بعد انکار ، تاکید کے بعد تاکید اور قطعیت کے بعد قطعیت۔ نفی ، قطعیت اور تاکید کے تمام صیغے اور اسالیب اس سورت میں جمع کردیئے گئے ہیں۔

قل ” کہہ دو “۔ یہ دو ٹوک خدائی حکم ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ عقیدہ اور یہ نظریہ مامور من اللہ ہے۔ یہ اللہ وحدہ کا حکم ہے اور اس میں حضرت محمد ﷺ کا کوئی ذاتی فیصلہ نہیں ہے۔ یہ اللہ کا حکم ہے اور اس حکم سے سرتابی نہیں کی جاسکتی ۔ اور نہ کوئی ایسا وجود ہے جو اللہ کے حکم کو رد کرسکے۔

قل ............ الکفرون (1:109) ” کہہ دو اے کافرو “۔ اللہ نے ان کو اس لفظ سے پکارا جس کا اطلاق ان پر حقیقی معنوں میں ہوتا ہے۔ ایک ایسی صفت سے ان کو بلایا گیا جو ان کے اندرونی الواقعہ موجود ہے۔ درحقیقت وہ کسی دین کے پیرونہ تھے اور درحقیقت وہ مومن نہ تھے ، وہ کافر تھے۔ لہٰذا تمہارے اور ان کے درمیان کوئی نکتہ اشتراک نہیں ہے۔

اس طرح سورت کے آغاز ہی سے یہ اشارہ دے دیا جتا ا ہے اور چھوٹتے ہی یہ بات واضح کردی جاتی ہے کہ ایک مسلم مومن اور کافر کے درمیان کبھی بھی اتحاد نہیں ہوسکتا۔

لااعبدما تعبدون (2:109) ” میں ان کی عبادت نہیں کرتا جن کی عبادت تم کرتے ہو “۔ میری عبادت تمہاری عبادت سے مختلف ہے اور میرا معبود تمہارے معبود سے مختلف ہے۔

ولا انتم .................... اعبد (3:109) ” نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو ، جس کی عبادت میں کرتا ہوں “۔ اس لئے کہ تمہاری عبادت میری عبادت سے مختلف ہے اور تمہارا معبود میرے معبود سوا ہے۔

ولا انا .................... ماعبدتم (4:109) ” اور نہ میں ان کی عبادت کرنے والا ہوں جس کی تم نے عبادت کی ہے “۔ پہ پہلے فقرے کی تاقید ہے لیکن یہ جملہ اسمیہ منفیہ کے ذریعے نفی ہے۔ جملہ اسمیہ منفیہ نہایت مضبوطی ، دوام اور تسلسل کے مفہوم میں کسی امر کی نفی کرتا ہے۔

ولا انتم .................... اعبد (5:109) ” اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں “۔ یہ دوسرے فقرے کی تاکید ہے تاکہ اس معاملے میں کوئی شک وشبہ نہ رہے۔ ظاہر ہے کہ اس قدر مکرر تاکیدات کے بعد شک و شبہ کی کوئی گنجائش بھی نہیں رہتی۔

اس کے بعد نہایت اجمالی طور پر ایک ہی فقرے میں دونوں گروہوں کے درمیان ایسی تفریق کردی جاتی ہے جس میں کوئی اتحاد نہیں رہتا۔ اس قدر اختلاف پیدا ہوجاتا ہے کہ اس کے بعد کوئی اتصال نہیں رہتا ، دونوں کے درمیان اس قدر جدائی ہوجاتی ہے کہ جس کے بعد کوئی ملاپ متصور نہیں رہتا۔

لکم دینکم ولی دین (6:109) ” تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے “۔ میں یہاں اپنے موقف پر ڈٹا ہوں اور تم اپنے موقف پر ڈٹے ہو ، دونوں کے درمیان کوئی پل نہیں ہے جس پر یہ فریق مل سکیں۔ دونوں کے درمیان مکمل جدائی ہے۔ ایک واضح امتیاز اور گہری جدائی۔

یہ مکمل جدائی ضروری بھی تھی ، تاکہ کفر واسلام کے درمیان پائے جانے والے جوہری تضاد کے خدوخال واضح تر ہوجائیں ، جن کو دیکھتے ہوئے ہر کوئی سمجھ لے کہ دونوں کے درمیان مصالحت اور کچھ لو اور کچھ دو کی پالیسی اختیار کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ کیونکہ اختلاف بنیادی نظریات میں ہے۔ اصل تصور اور منہاج زندگی ، دونوں میں مختلف ہے اور طرززندگی بھی بالکل جدا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ توحید ایک مکمل نظام ہے۔ شرک ایک متضاد نظام ہے۔ ان کا باہم ملاپ ممکن ہی نہیں ۔ توحید ایک ایسا نظام اور تصور ہے جو انسان کو اس پوری کائنات کے ساتھ اللہ وحدہ لاشریک کی طرف متوجہ کرتا ہے اور اس جہت اور سمت کا تعین کردیتا ہے جہاں سے انسان نے اپنی پوری زندگی کے لئے ہدایات لینی ہے ، عقائد بھی اور قانون بھی۔ اقدار حیات اور پیمانے بھی۔ آداب اور اخلاق بھی ، غرض اس زندگی اور اس کائنات کے بارے میں مکمل فلسفہ انسان اسی جہت سے لیتا ہے اور یہ جہت جہاں سے مومن یہ سب کچھ لیتا ہے ذات باری تعالیٰ کی جہت ہے جس کے ساتھ کوئی بھی شریک نہیں ہے۔ اس لئے اسلامی نظام زندگی میں زندگی کے تمام معاملات اسی اصول پر قائم ہوتے ہیں اور اس نظام میں اللہ کی ذات کے ساتھ کوئی شرک نہیں ہوتا۔ اسی طرز پر زندگی چلتی ہے۔ یہ فیصلہ کن جدائی اسلامی نقطہ نظر سے داعی کے لئے بھی ضروری ہے اور جن کو دعوت دی جارہی ہے ۔ ان کے لئے بھی ضروری ہے۔

بعض اوقات یوں ہوتا ہے کہ یہ خالص اسلامی تصور حیات اور جاہلی تصور حیات آپس میں مل جاتے ہیں خصوصاً ان سوسائٹیوں میں جنہوں نے پہلے خالص اسلامی تصور کو قبول کرلیا ہوتا ہے لیکن مرور زمانہ کے ساتھ ان کے اندر انحراف پیدا ہوجاتا ہے ، اس قسم کی سوسائٹیوں کے سامنے جب خالص ایمانی دعوت پیش کی جاتی ہے اور ان کے سامنے اسلامی نظام کو سیدھے سادھے طریقے سے بغیر کسی ملاوٹ کے پیش کیا جاتا ہے تو یہ لوگ اس دعوت پر بہت سختی کرتے ہیں۔ ان لوگوں کے مقابلے میں ان لوگوں کا رویہ زیادہ معقول ہوتا ہے جن تک کبھی اسلامی دعوت پہنچی ہی نہیں ہوتی۔ اس لئے کہ جن سوسائٹیوں نے اسلام قبول کیا ہوتا ہے اور بعد کے ادوار میں وہ منحرف ہوچکی ہوتی ہیں ، وہ اس غلط فہمی میں مبتلا ہوتی ہیں کہ وہ بھی تو ہدایت پر ہیں حالانکہ ان کے عقائد و اعمال میں صالح کے ساتھ فاسد کی ملاوٹ ہوچکی ہوتی ہے۔ ایی سوسائٹیوں میں کام کرنے والے ان داعیوں کو بھی بعض اوقات دھوکہ لگ جاتا ہے جو ایسی سوسائٹیوں کے صالح جانب کو برقرار رکھتے ہوئے اس کے برے پہلو بدلنا چاہتے ہیں اور خود ایسی سوسائٹیوں کے برے پہلو سے دھوکہ کھاجاتے ہیں اور یہ ھو کہ نہایت خطرناک ہوتا ہے۔

اصل بات یہ ہے کہ اسلام ، اسلام ہے اور جاہلیت جاہلیت ہے۔ ان کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔ اصل طریق کار یہ ہے کہ لوگ جاہلیت سے پوری طرح نکل آئیں اور جاہلیت کے ہر رنگ سے پوری طرح نکل کر اسلام کی طرف ہجرت کرآئیں۔

اس سلسلے میں پہلا قدم یہ ہوتا ہے کہ داعی مکمل شعور کے ساتھ جاہلیت سے نکل کر اسلام کی طرف آجائے۔ اپنے تصورات اور نظریات کے لحاظ سے ، اپنے اعمال اور طریق کار کے لحاظ سے اور یہ جدائی ایسی ہو کہ ان دونوں کے درمیان کوئی مصالحت نہ ہو ، کوئی تہذیبی مصالحت نہ ہو اور جب کوئی پوری طرح جاہلیت سے نکل کر اسلام میں آجائے تو اس کے بعد پھر دونوں کے درمیان کوئی تعاون باقی نہیں رہتا۔ پھر یہ نہیں ہوتا کہ اسلام کی گدڑی میں کسی دوسرے کلچر کے پارچے اور پیوند لگیں ، نہ کچھ لو اور کچھ دو کا اصول چلتا ہے۔ نہ ادھر سے جھکاﺅ اور ادھر سے جھکاﺅ ہوتا ہے۔ اگرچہ جاہلیت اسلام کے روپ میں آئے اور اسلام کے عنوان سے بات کرے۔

حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی داعی کے لئے سب سے پہلے یہ بات ضروری ہے کہ اس زاویہ سے اس کا ذہن صاف ہو ، یہ بنیادی بات ہے۔ وہ مکمل شعور رکھتا ہو کہ وہ اس سوسائٹی سے ایک بیگانہ شخص ہے ، اس کا اپنا دین ہے اور میرا اپنا دین ہے۔ ان کا اپنا طریقہ ہے۔ میرا اپنا طریقہ ہے۔ اور وہ ایک قدم بھی ایسے لوگوں کی راہ پر نہیں چل سکتا۔ لہٰذا اس کا فرض یہ ہے کہ وہ اپنے ہی راستے پر چلے اور بغیر کسی مداہنت کے وہ اپنے راستے میں اس طرح ڈٹا ہوا ہو کہ اس کا ایک قدم بھی اپنی جگہ سے نہ ہے۔ غرض مکمل برات کا اعلان ضروری ہے ، مکمل جدائی ضروری ہے اور صریح اور فیصلہ کن بات ضروری ہے۔

لکم دینکم ولی دین (6:109) ” تمہارا اپنا دین ہے اور میرا اپنا دین ہے “۔

آج کے داعیان حق اس بات کے محتاج ہیں اور ان کے لئے یہ بات نہایت ضروری ہے کہ وہ جاہلیت جدید کے مقابلے میں اپنی مکمل برات کا اعلان کریں اور دو ٹوی اور فیصلہ کن جائی کا اعلان کردیں۔ آج کے داعی اس شعور کے محتاج ہیں کہ وہ اچھی طرح جان لیں کہ دراصل وہ مکمل جاہلانہ اور کافرانہ معاشرے میں ازسرنو اسلام کا اجراء واحیا چاہتے ہیں اور ان کو ایسے معاشروں سے سابقہ درپیش ہے جو پہلے صحیح مسلمان تھے ۔ ان پر ایک طویل عرصہ گزر گیا۔

فقست ........................ فسقون ” ان پر بہت مدت گزر گئی اور ان کے دل سخت ہوگئے اور ان میں سے اکثر فاسق ہوگئے ہیں “۔ اس کے علاوہ کوئی درمیانی صورت نہیں ہے۔ نہ کچھ لو اور کچھ دو کا معاملہ ہوسکتا ہے ، نہ یہ بات ہے کہ سوسائٹی تو اسلامی ہے ، چند عیوب کی اصلاح چاہئے ، کملی تو درست ہے ایک پارچہ لگنا درکار ہے ، اصل طریقہ یہ ہے کہ اسلام کی طرف اسی طرح مکمل دعوت دی جائے جس طرح آغاز اسلام میں داعی حق نے مکمل دعوت دی تھی ، جبکہ وہ ایک جاہلی سوسائٹی کو بدل رہے تھے۔ اسلام اور جاہلیت کے درمیان مکمل جدائی اور تفریق ضروری ہے۔ یہ ہے میرا دین ، خالص اپنے عقائد ونظریات میں ، اپنی شریعت اور قانون میں ، اپنے تصورات و افکار ہیں یہ سب اللہ سے ماخوذ ہیں۔ اس میں شرک کا کوئی شائبہ اور آمیزہ نہیں ہے اور انسانی زندگی کے ہر پہلو ، انسانی طرز عمل کے ہر رخ پر۔

اس فیصلہ کن جدائی کے سوا کوئی چارہ نہیں ورنہ جاہلیت کے ساتھ التباس رہے گا۔ اسلامی کلچر میں دوسرے کلچروں کی پیوند کاری ہوگی اور جو بھی تحریک چلے گی وہ کمزور اور ضعیف بنیادوں پر ہوگی۔ اسلامی دعوت وتحریک کے لئے ضروری ہے کہ وہ جرات مندی کے ساتھ دو ٹوک اور فیصلہ کن انداز میں دی جائے اور یہی طریق کار تھا داعی اول کا۔ وہ صاف صاف کہتے تھے۔

لکم دینکم ولی دین (6:109) ” تمہارے لئے تمہارا دین ہے ۔ اور میرے لئے میرا دین ہے “۔

اردو ترجمہ

میں اُن کی عبادت نہیں کرتا جن کی عبادت تم کرتے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

La aAAbudu ma taAAbudoona

اردو ترجمہ

اور نہ تم اُس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wala antum AAabidoona ma aAAbudu

اردو ترجمہ

اور نہ میں اُن کی عبادت کرنے والا ہوں جن کی عبادت تم نے کی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wala ana AAabidun ma AAabadtum

اردو ترجمہ

اور نہ تم اُس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wala antum AAabidoona ma aAAbudu

اردو ترجمہ

تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Lakum deenukum waliya deeni
603