سورہ سبا (34): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Saba کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ سبإ کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ سبا کے بارے میں معلومات

Surah Saba
سُورَةُ سَبَإٍ
صفحہ 428 (آیات 1 سے 7 تک)

ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ٱلَّذِى لَهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ وَلَهُ ٱلْحَمْدُ فِى ٱلْءَاخِرَةِ ۚ وَهُوَ ٱلْحَكِيمُ ٱلْخَبِيرُ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۚ وَهُوَ ٱلرَّحِيمُ ٱلْغَفُورُ وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَا تَأْتِينَا ٱلسَّاعَةُ ۖ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّى لَتَأْتِيَنَّكُمْ عَٰلِمِ ٱلْغَيْبِ ۖ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَلَا فِى ٱلْأَرْضِ وَلَآ أَصْغَرُ مِن ذَٰلِكَ وَلَآ أَكْبَرُ إِلَّا فِى كِتَٰبٍ مُّبِينٍ لِّيَجْزِىَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ وَٱلَّذِينَ سَعَوْ فِىٓ ءَايَٰتِنَا مُعَٰجِزِينَ أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مِّن رِّجْزٍ أَلِيمٌ وَيَرَى ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْعِلْمَ ٱلَّذِىٓ أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ هُوَ ٱلْحَقَّ وَيَهْدِىٓ إِلَىٰ صِرَٰطِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَمِيدِ وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِى خَلْقٍ جَدِيدٍ
428

سورہ سبا کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ سبا کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

حمد اُس خدا کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے اور آخرت میں بھی اسی کے لیے حمد ہے وہ دانا اور باخبر ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Alhamdu lillahi allathee lahu ma fee alssamawati wama fee alardi walahu alhamdu fee alakhirati wahuwa alhakeemu alkhabeeru

اوصاف الٰہی۔چونکہ دنیا اور آخرت کی سب نعمتیں رحمتیں اللہ ہی کی طرف سے ہیں۔ ساری حکومتوں کا حاکم وہی ایک ہے۔ اس لئے ہر قسم کی تعریف وثناء کا مستحق بھی وہی ہے۔ وہی معبود ہے جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں۔ اسی کیلئے دنیا اور آخرت کی حمد وثناء سزاوار ہے۔ اسی کی حکومت ہے اور اسی کی طرف سب کے سب لوٹائے جاتے ہیں۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اس کے ماتحت ہے۔ جتنے بھی ہیں سب اس کے غلام ہیں۔ اس کے قبضے میں ہیں سب پر تصرف اسی کا ہے۔ آخرت میں اسی کی تعریفیں ہوں گی۔ وہ اپنے اقوال، افعال، تقدیر، شریعت سب میں حکومت والا ہے اور ایسا خبردار ہے جس پر کوئی چیز مخفی نہیں، جس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں، جو اپنے احکام میں حکیم، جو اپنی مخلوق سے باخبر، جتنے قطرے بارش کے زمین میں جاتے ہیں، جتنے دانے اس میں بوئے جاتے ہیں، اس کے علم سے باہر نہیں۔ جو زمین سے نکلتا ہے، اگتا ہے، اسے بھی وہ جانتا ہے۔ اس کے محیط، وسیع اور بےپایاں علم سے کوئی چیز دور نہیں۔ ہر چیز کی گنتی، کیفیت اور صفت اسے معلوم ہے۔ آسمان سے جو بارش برستی ہے، اس کے قطروں کی گنتی بھی اس کے علم میں محفوظ ہے جو رزق وہاں سے اترتا ہے وہ بھی اس کے علم میں ہے اس کے علم سے نیک اعمال وغیرہ جو آسمان پر چڑھتے ہیں وہ بھی اس کے علم میں ہیں۔ وہ اپنے بندوں پر خود ان سے بھی زیادہ مہربان ہے۔ اسی وجہ سے انکے گناہوں پر اطلاع رکھتے ہوئے انہیں جلدی سے سزا نہیں دیتا بلکہ مہلت دیتا ہے کہ وہ توبہ کرلیں۔ برائیاں چھوڑ دیں رب کی طرف رجوع کریں۔ پھر غفور ہے۔ ادھر بندہ جھکا رویا پیٹا ادھر اس نے بخش دیا یا معاف فرما دیا درگزر کرلیا۔ توبہ کرنے والا دھتکارا نہیں جاتا توکل کرنے والا نقصان نہیں اٹھاتا۔

اردو ترجمہ

جو کچھ زمین میں جاتا ہے اور جو کچھ اُس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اُس میں چڑھتا ہے، ہر چیز کو وہ جانتا ہے، وہ رحیم اور غفور ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

YaAAlamu ma yaliju fee alardi wama yakhruju minha wama yanzilu mina alssamai wama yaAAruju feeha wahuwa alrraheemu alghafooru

اردو ترجمہ

منکرین کہتے ہیں کہ کیا بات ہے کہ قیامت ہم پر نہیں آ رہی ہے! کہو، قسم ہے میرے عالم الغیب پروردگار کی، وہ تم پر آ کر رہے گی اُس سے ذرہ برابر کوئی چیز نہ آسمانوں میں چھپی ہوئی ہے نہ زمین میں نہ ذرے سے بڑی اور نہ اُس سے چھوٹی، سب کچھ ایک نمایاں دفتر میں درج ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqala allatheena kafaroo la tateena alssaAAatu qul bala warabbee latatiyannakum AAalimi alghaybi la yaAAzubu AAanhu mithqalu tharratin fee alssamawati wala fee alardi wala asgharu min thalika wala akbaru illa fee kitabin mubeenin

قیامت آکر رہے گی۔پورے قرآن میں تین آیتیں ہیں جہاں قیامت کے آنے پر قسم کھاکر بیان فرمایا گیا ہے۔ ایک تو سورة یونس میں (وَيَسْتَنْۢبِـــُٔـوْنَكَ اَحَقٌّ ھُوَ ڼ قُلْ اِيْ وَرَبِّيْٓ اِنَّهٗ لَحَقٌّ ې وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ 53؀) 10۔ یونس :53) لوگ تجھ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا قیامت کا آنا حق ہی ہے ؟ تو کہہ دے کہ ہاں ہاں میرے رب کی قسم وہ یقینا حق ہی ہے اور تم اللہ کو مغلوب نہیں کرسکتے۔ دوسری آیت یہی۔ تیسری آیت سورة تغابن میں (زَعَمَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَنْ لَّنْ يُّبْعَثُوْا ۭ قُلْ بَلٰى وَرَبِّيْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُـنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۭ وَذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ يَسِيْرٌ) 64۔ التغابن :7) یعنی کفار کا خیال ہے کہ وہ قیامت کے دن اٹھائے نہ جائیں گے۔ تو کہہ دے کہ ہاں میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر اپنے اعمال کی خبر دیئے جاؤ گے اور یہ تو اللہ پر بالکل ہی آسان ہے۔ پس یہاں بھی کافروں کے انکار قیامت کا ذکر کرکے اپنے نبی کو ان کے بارے قسمیہ بتا کر پھر اس کی مزید تاکید کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ وہ اللہ جو عالم الغیب ہے جس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں۔ سب اس کے علم میں ہے۔ گو ہڈیاں سڑ گل جائیں ان کے ریزے متفرق ہوجائیں لیکن وہ کہاں ہیں ؟ کتنے ہیں ؟ سب وہ جانتا ہے۔ وہ ان سب کے جمع کرنے پر بھی قادر ہے۔ جیسے کہ پہلے انہیں پیدا کیا۔ وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ اور تمام چیزیں اس کے پاس اس کی کتاب میں بھی لکھی ہوئی ہیں، پھر قیامت کے آنے کی حکمت بیان فرمائی کہ ایمان والوں کو ان کی نیکیوں کا بدلہ ملے۔ وہ مغفرت اور رزق کریم سے نوازے جائیں، اور جنہوں نے اللہ کی باتوں سے ضد کی رسولوں کی نہ مانی انہیں بدترین اور سخت سزائیں ہوں۔ نیک کار مومن جزا اور بدکار کفار سزا پائیں گے۔ جیسے فرمایا جہنمی اور جنتی برابر نہیں۔ جنتی کامیاب اور مقصد ور ہیں۔ اور آیت میں ہے (اَمْ نَجْعَلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَالْمُفْسِدِيْنَ فِي الْاَرْضِ ۡ اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِيْنَ كَالْفُجَّارِ 28؀) 38۔ ص :28) ، یعنی مومن اور مفسد متقی اور فاجر برابر نہیں، پھر قیامت کی ایک اور حکمت بیان فرمائی کہ ایماندار بھی قیامت کے دن جب نیکوں کو جزا اور بدوں کو سزا ہوتے ہوئے دیکھیں گے تو وہ علم الیقین سے عین الیقین حاصل کرلیں گے اور اس وقت کہہ اٹھیں گے کہ ہمارے رب کے رسول ہمارے پاس حق لائے تھے۔ اور اس وقت کہا جائے گا کہ یہ ہے جس کا وعدہ رحمان نے دیا تھا اور رسولوں نے سچ سچ کہہ دیا تھا۔ اللہ نے تو لکھ دیا تھا کہ تم قیامت تک رہو گے تو اب قیامت کا دن آچکا۔ وہ اللہ عزیز ہے یعنی بلند جناب والا بڑی سرکار والا ہے۔ بہت عزت والا ہے پورے غلبے والا ہے۔ نہ اس پر کسی کا بس نہ کسی کا زور۔ ہر چیز اس کے سامنے پست اور عاجز۔ وہ قابل تعریف ہے اپنے اقوال و افعال شرع و فعل میں۔ ان تمام میں اس کی ساری مخلوق اس کی ثناء خواں ہے۔ جل و علا۔

اردو ترجمہ

اور یہ قیامت اس لئے آئے گی کہ جزا دے اللہ اُن لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں اور نیک عمل کرتے رہے ہیں اُن کے لیے مغفرت ہے اور رزق کریم

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Liyajziya allatheena amanoo waAAamiloo alssalihati olaika lahum maghfiratun warizqun kareemun

اردو ترجمہ

اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو نیچا دکھانے کے لیے زور لگایا ہے، ان کے لیے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waallatheena saAAaw fee ayatina muAAajizeena olaika lahum AAathabun min rijzin aleemin

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، علم رکھنے والے خوب جانتے ہیں کہ جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے وہ سراسر حق ہے اور خدائے عزیز و حمید کا راستہ دکھاتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wayara allatheena ootoo alAAilma allathee onzila ilayka min rabbika huwa alhaqqa wayahdee ila sirati alAAazeezi alhameedi

اردو ترجمہ

منکرین لوگوں سے کہتے ہیں "ہم بتائیں تمہیں ایسا شخص جو خبر دیتا ہے کہ جب تمہارے جسم کا ذرہ ذرہ منتشر ہو چکا ہو گا اس وقت تم نئے سرے سے پیدا کر دیے جاؤ گے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqala allatheena kafaroo hal nadullukum AAala rajulin yunabbiokum itha muzziqtum kulla mumazzaqin innakum lafee khalqin jadeedin

کافروں کی جہالت۔کافر اور ملحد جو قیامت کے آنے کو محال جانتے تھے اور اس پر اللہ کے نبی ﷺ کا مذاق اڑاتے تھے ان کے کفریہ کلمات کا ذکر ہو رہا ہے کہ وہ آپس میں کہتے تھے " لو اور سنو ہم میں ایک صاحب ہیں جو فرماتے ہیں کہ جب مر کر مٹی میں مل جائیں گے اور چورا چورا اور ریزہ ریزہ ہوجائیں گے اس کے بعد بھی ہم زندہ کئے جائیں گے، اس شخص کی نسبت دو ہی خیال ہوسکتے ہیں یا تو یہ کہ ہوش و حواس کی درستی میں وہ عمداً اللہ کے ذمے ایک جھوٹ بول رہا ہے اور جو اس نے نہیں فرمایا وہ اس کی طرف نسبت کرکے یہ کہہ رہا ہے اور اگر یہ نہیں تو اس کا دماغ خراب ہے، مجنوں ہے، بےسوچے سمجھے جو جی میں آئے کہہ دیتا ہے۔ " اللہ تعالیٰ انہیں جواب دیتا ہے کہ یہ دونوں باتیں نہیں۔ آنحضرت ﷺ سچے ہیں، نیک ہیں، راہ یافتہ ہیں، دانا ہیں، باطنی اور ظاہری بصیرت والے ہیں۔ لیکن اسے کیا کہا جائے کہ منکر لوگ جہالت اور نادانی سے کام لے رہے ہیں اور غور و فکر سے بات کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔ جس کی وجہ سے حق بات اور سیدھی راہ ان سے چھوٹ جاتی ہے اور وہ بہت دور نکل جاتے ہیں، کیا اس کی قدرت میں تم کوئی کمی دیکھ رہے ہو۔ جس نے محیط آسمان اور بسیط زمین پیدا کردی۔ جہاں جاؤ نہ آسمان کا سایہ ختم ہو نہ زمین کا فرش۔ جیسے فرمان ہے (وَالسَّمَاۗءَ بَنَيْنٰهَا بِاَيْىدٍ وَّاِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ 47؀) 51۔ الذاریات :47) ہم نے آسمان کو اپنے ہاتھوں بنایا اور ہم کشادگی والے ہیں۔ زمین کو ہم نے ہی بچھایا اور ہم بہت اچھے بچھانے والے ہیں۔ یہاں بھی فرمایا کہ آگے دیکھو پیچھے دیکھو، اسی طرح دائیں نظر ڈالو، بائیں طرف التفات کرو تو وسیع آسمان اور بسیط زمین ہی نظر آئے گی۔ اتنی بڑی مخلوق کا خالق، اتنی زبردست قدرتوں پر قادر کیا تم جیسی چھوٹی سی مخلوق کو فنا کرکے پھر پیدا کرنے پر قدرت کھو بیٹھے ؟ وہ تو قادر ہے کہ اگر چاہے تمہیں زمین میں دھنسا دے۔ یا آسمان تم پر توڑ دے یقینا تمہارے ظلم اور گناہ اسی قابل ہیں لیکن اللہ کا حکم اور عفو ہے کہ وہ تمہیں مہلت دیئے ہوئے ہے۔ جس میں عقل ہو جس میں دور بینی کا مادہ ہو جس میں غور و فکر کی عادت ہو، جس کی اللہ کی طرف جھکنے والی طبیعت ہو، جس کے سینے میں دل دل میں حکمت اور حکمت میں نور ہو وہ تو ان زبردست نشانات کو دیکھنے کے بعد اس قادر و خالق اللہ کی اس قدرت میں شک کر ہی نہیں سکتا کہ مرنے کے بعد پھر جینا ہے۔ آسمانوں جیسے شامیانے اور زمینوں جیسے فرش جس نے پیدا کردیے اس پر انسان کی پیدائش کیا مشکل ہے ؟ جس نے ہڈیوں، گوشت، کھال کو ابتداً پیدا کیا۔ اسے ان کے سڑ گل جانے اور ریزہ ریزہ ہو کر جھڑ جانے کے بعد اکٹھا کرکے اٹھا بٹھانا کیا بھاری ہے ؟ اسی کو اور آیت میں فرمایا (اَوَلَيْسَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ 81؀) 36۔ يس :81) یعنی جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کردیا کیا وہ ان کے مثل پیدا کرنے پر قادر نہیں ؟ بیشک قادر ہے۔ اور آیت میں ہے (لَخَــلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ 57؀) 40۔ غافر :57) یعنی انسانوں کی پیدائش سے بہت زیادہ مشکل تو آسمان و زمین کی پیدائش ہے۔ لیکن اکثر لوگ بےعلمی برتتے ہیں۔

428