سورۃ القلم (68): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Qalam کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ القلم کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ القلم کے بارے میں معلومات

Surah Al-Qalam
سُورَةُ القَلَمِ
صفحہ 564 (آیات 1 سے 15 تک)

سورۃ القلم کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ القلم کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

ن، قسم ہے قلم کی اور اُس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Noon waalqalami wama yasturoona

نون وغیرہ جیسے حروف ہجا کا مفصل بیان سورة بقرہ کے شروع میں گذر چکا ہے اس لئے یہاں دوہرانے کی ضرورت نہیں، کہا گیا ہے کہ یہاں ان سے مراد وہ بڑی مچھلی ہے جو ایک محیط عالم پانی پر ہے جو ساتوں زمینوں کو اٹھائے ہوئے ہے، ابن عباس سے مروی ہے کہ سب سے پہلے اللہ نے قلم کو پیدا کیا اور اس سے فرمایا لکھ اس نے کہا کیا لکھوں ؟ فرمایا تقدیر لکھ ڈال پس اس دن سے لے کر قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے اس پر قلم جاری ہوگیا پھر اللہ تعالیٰ نے مچھلی پیدا کی اور پانی کے بخارات بلند کئے، جس سے آسمان بنے اور زمین کو اس مچھلی کی پیٹھ پر رکھا مچھلی نے حرکت کی جس سے زمین بھی ہلنے لگی پس زمین پر پہاڑ گاڑ کر اسے مضبوط اور ساکن کردیا، پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی (ابن ابی حاتم) مطلب یہ ہے کہ یہاں " ن " سے مراد یہ مچھلی ہے، طبرانی میں مرفوعاً مروی ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو اور مچھلی کو پیدا کیا قلم نے دریافت کیا میں کیا لکھوں ؟ حکم ہوا ہر وہ چیز جو قیامت تک ہونے والی ہے پھر آپ نے پہلی آیت کی تلاوت کی، پس نون سے مراد یہ مچھلی ہے اور قلم سے مراد یہ قلم ہے، ابن عساکر کی حدیث میں ہے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا پھر نون یعنی دوات کو پھر قلم سے فرمایا لکھ اس نے پوچھا کیا ؟ فرمایا جو ہو رہا ہے اور جو ہونے والا ہے عمل، رزق عمر، موت وغیرہ، پس قلم نے سب کچھ لکھ لیا۔ اس آیت میں یہی مراد ہے، پھر قلم پر مہر لگا دی اب وہ قیامت تک نہ چلے گا، پھر عقل کو پیدا کیا اور فرمایا مجھے اپنی عزت کی قسم اپنے دوستوں میں تو میں تجھے کمال تک پہنچاؤں گا اور اپنے دشمنوں میں تجھے ناقص رکھوں گا، مجاہد فرماتے ہیں یہ مشہور تھا کہ نون سے مراد وہ مچھلی ہے جو ساتویں زمین کے نیچے ہے، بغوی وغیرہ مفسرین فرماتے ہیں کہ اس مچھلی کی پیٹھ پر ایک چٹان ہے جس کی موٹائی آسمان و زمین کے برابر ہے اس پر ایک بیل ہے جس کے چالیس ہزار سینگ ہیں اس کی پیٹھ پر ساتوں زمینیں اور ان پر تمام مخلوق ہے، واللہ اعلم اور تعجب تو یہ ہے کہ ان بعض مفسرین نے اس حدیث کو بھی انہی معنی پر محمول کیا ہے جو مسند احمد وغیرہ میں ہے کہ جب حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کو خبر ملی کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ آگئے ہیں تو وہ آپ کے پاس آئے اور بہت کچھ سوالات کئے کہا کہ میں وہ باتیں پوچھنا چاہتا ہوں جنہیں نبیوں کے سوا اور کوئی نہیں جانتا بتایئے قیامت کے پہلی نشانی کیا ہے ؟ اور جنتیوں کا پہلا کھانا کیا ہے ؟ اور کیا وجہ ہے کہ کبھی بچہ اپنے باپ کی صورت میں ہوتا ہے کبھی ماں کی صورت پر ؟حضور ﷺ نے فرمایا یہ باتیں ابھی ابھی جبرائیل نے مجھے بتادیں، ابن سلام کہنے لگے فرشتوں میں سے یہی فرشتہ ہے جو یہودیوں کا دشمن ہے، آپ نے فرمایا سنو ! قیامت کی پہلی نشانی ایک آگ کا نکلنا ہے جو لوگوں کو مشرق کی طرف سے مغرب کی طرف لے جائے گی اور جنتیوں کا پہلا کھانا مچھلی کی کلیجی کی زیادتی ہے اور مرد کا پانی عورت کے پانی پر سابق آجائے تو لڑکا ہوتا ہے اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر سبقت کر جائے تو وہی کھینچ لیتی ہے، دوسری حدیث میں اتنی زیادتی ہے کہ پوچھا جنتیوں کے اس کھانے کے بعد انہیں کیا ملے گا فرمایا جنتی بیل ذبح کیا جائے گا جو جنت میں چرتا چگتا رہا تھا، پوچھا انہیں پانی کونسا ملے گا ؟ فرمایا سلسبیل نامی نہر کا، یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد " ن " سے نور کی تختی ہے ایک مرسل غریب حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے یہ آیت پڑھ کر فرمایا کہ اس سے مراد نور کی تختی اور نور کا حکم ہے جو قیامت تک کے حال پر چل چکا ہے، ابن جریج فرماتے ہیں مجھے خبر دی گئی ہے کہ یہ نورانی قلم سو سال کی طولانی رکھتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ " ن " سے مراد دولت ہے اور قلم سے مراد قلم ہے، حسن اور قتادہ بھی یہی فرماتے ہیں، ایک بہت ہی غریب مرفوع حدیث میں بھی یہ مروی ہے جو ابن ابی حاتم میں ہے کہ اللہ نے نون کو پیدا کیا اور وہ دوات ہے۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نون یعنی دوات کو پیدا کیا اور قلم کو پیدا کیا، پھر فرمایا " لکھ " اس نے پوچھا " کیا لکھوں ؟ " فرمایا " لکھ " اس نے پوچھا " کیا لکھوں ؟ " جو قیامت تک ہونے والا ہے، اعمال خواہ نیک ہوں خواہ بد، روزی خواہ حلال ہو خواہ حرام، پھر یہ بھی کہ کونسی چیز دنیا میں کب جائے گی کس قدر رہے گی، کیسے نکلے گی، پھر اللہ تعالیٰ نے بندوں پر محافظ رشتے مقرر کئے اور کتاب پر داروغے مقرر کئے، محافظ فرشتے ہر دن ان کے عمل خازن فرشتوں سے دریافت کر کے لکھ لیتے ہیں جب رزق ختم ہوجاتا ہے عمر پوری ہوجاتی ہے اجل آپہنچتی ہے تو محافظ فرشتے داروغہ فرشتوں کے پاس آ کر پوچھتے ہیں کہ بتاؤ آج کے دن کیا سامان ہے ؟ وہ کہتے ہیں بس اس شخص کے لئے ہمارے پاس اب کچھ بھی نہیں رہا یہ سن کر یہ فرشتے نیچے اترتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ وہ مرگیا اس بیان کے بعد حضرت ابن عباس نے فرمایا تم تو عرب ہو کیا تم نے قرآن میں محافظ فرشتوں کی بابت یہ نہیں پڑھا آیت (اِنَّا كُنَّا نَسْتَنْسِخُ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ 29؀) 45۔ الجاثية :29) مطلب یہ ہے کہ ہم تمہارے اعمال کو اصل سے نقل کرلیا کرتے تھے۔ یہ تو تھا لفظ " ن " کے متعلق بیان، اب قلم کی نسبت سنئے۔ بظاہر مراد یہاں عام قلم ہے جس سے لکھا جاتا ہے جیسے اور جگہ فرمان عالیشان ہے آیت (الَّذِيْ عَلَّمَ بالْقَلَمِ ۙ) 96۔ العلق :4) یعنی اس اللہ نے قلم سے لکھنا سکھایا، پس اس کی قسم کھا کر اس بات پر آگاہی کی جاتی ہے کہ مخلوق پر میری ایک نعمت یہ بھی ہے کہ میں نے انہیں لکھنا سکھایا جس سے علوم تک ان کے رسائی ہو سکے، اس لئے اس کے بعد فرمایا آیت (نۗ وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُوْنَ ۙ) 68۔ القلم :1) یعنی اس چیز کی قسم جو لکھتے ہیں، حضرت ابن عباس سے اس کی تفسیر یہ بھی مروی ہے کہ اس چیز کی جو جانتے ہیں، سدی فرماتے ہیں مراد اس سے فرشتوں کا لکھنا ہے جو بندوں کے اعمال لکھتے ہیں اور مفسرین کہتے ہیں اس سے مراد وہ قلم ہے جو قدرتی طور پر چلا اور تقدیریں لکھیں آسمان و زمین کی پیدائش سے چالیس ہزار سال پہلے اور اس قول کی دلیل میں یہ جماعت وہ حدیثیں وارد کرتی ہے جو قلم کے ذکر میں مروی ہیں، حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ قلم سے مراد وہ قلم ہے جس سے ذکر لکھا گیا۔ پھر فرماتا ہے کہ اے نبی تو بحمد اللہ دیوانہ نہیں جیسے کہ تیری قوم کے جاہل منکرین حق کہتے ہیں بلکہ تیرے لئے اجر عظیم ہے اور ثواب بےپایاں ہے جو نہ ختم ہو نہ ٹوٹے نہ کٹے کیونکہ تو نے حق رسالت ادا کردیا ہے اور ہماری راہ میں سخت سے سخت مصیبتیں جھیلی ہیں ہم تجھے بےحساب بدلہ دیں گے، تو بہت بڑے خلق پر ہے یعنی دین اسلام پر اور بہترین ادب پر ہے، حضرت عائشہ سے اخلاق نبوی کے بارے میں سوال ہوتا ہے تو آپ جواب دیتی ہیں کہ آپ کا خلق قرآن تھا، سعید فرماتے ہیں یعنی جیسے کہ قرآن میں ہے اور حدیث میں ہے کہ صدیقہ نے پوچھا کہ کیا تو نے قرآن نہیں پڑھا، سائل حضرت سعید بن ہشام نے کہا ہاں پڑھا ہے آپ نے فرمایا بس تو آپ کا خلق قرآن کریم تھا، مسلم میں یہ حدیث پوری ہے جسے ہم سورة مزمل کی تفسیر میں بیان کریں گے انشاء اللہ تعالیٰ۔ بنو سواد کے ایک شخص نے حضرت عائشہ سے یہی سوال کیا تھا تو آپ نے یہی فرما کر پھر آیت (وَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ) 68۔ القلم :4) پڑھی اس نے کہا کوئی ایک آدھ واقعہ تو بیان کیجئے ام المومنین ؓ نے فرمایا سنو ! ایک مرتبہ میں نے بھی آپ کے لئے کھانا پکایا اور حضرت حفصہ نے بھی، میں نے اپنی لونڈی سے کہا دیکھ اگر میرے کھانے سے پہلے حضرت حفصہ کے ہاں کا کھانا آجائے تو تو برتن گرا دینا چناچہ اس نے یہی کیا اور برتن بھی ٹوٹ گیا، حضور ﷺ بکھرے ہوئے کھانے کو سمیٹنے لگے اور فرمایا اس برتن کے بدلے ثابت برتن تم دو واللہ اور کچھ ڈانٹا ڈپٹا نہیں (مسند احمد) مطلب اس حدیث کا جو کئی طرق سے مختلف الفاظ میں کئی کتابوں میں ہے یہ ہے کہ ایک تو آپ کی جبلت اور پیدائش میں ہی اللہ نے پسندیدہ اخلاق بہترین خصلتیں اور پاکیزہ عادتیں رکھی تھیں دوسرے آپ کا عمل قرآن کریم پر ایسا تھا کہ گویا احکام قرآن کا مجسم عملی نمونہ ہیں، ہر حکم کو بجا لانے اور ہر نہی سے رک جانے میں آپ کی حالت یہ تھی کہ گویا قرآن میں جو کچھ ہے وہ آپ کی عادتوں اور آپ کے کریمانہ اخلاق کا بیان ہے۔ حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی دس سال تک خدمت کی لیکن کسی دن آپ نے مجھے اف تک نہیں کہا کسی کرنے کے کام کو نہ کروں یا نہ کرنے کے کام کر گزروں تو بھی ڈانٹ ڈپٹ تو کجا اتنا بھی نہ فرماتے کہ ایسا کیوں ہوا ؟ حضور ﷺ سب سے زیادہ خوش خلق تھے حضور ﷺ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم نہ تو ریشم ہے نہ کوئی اور چیز۔ حضور ﷺ کے پسینہ سے زیادہ خوشبو والی چیز میں نے تو کوئی نہیں سونگھی نہ مشک اور نہ عطر (بخاری و مسلم) صحیح بخاری شریف میں ہے حضرت براء فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ خلیق تھے آپ کا قد نہ تو بہت لانبا تھا نہ آپ پست قامت تھے، اس بارے میں اور بھی بہت سی حدیثیں ہیں، شمائل ترمذی میں حضرت عائشہ سے روایات ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے نہ تو کبھی کسی خادم یا غلام کو مارا نہ بیوی بچوں کو نہ کسی اور کو، ہاں اللہ کی راہ کا جہاد الگ چیز ہے، جب کبھی دو کاموں میں آپ کو اختیار دیا جاتا تو آپ اسے پسند کرتے جو زیادہ آسان ہوتا ہاں یہ اور بات ہے کہ اس میں کچھ گناہ ہو تو آپ اس سے بہت دور ہوجاتے، کبھی بھی حضور ﷺ نے اپنا بدلہ کسی سے نہیں لیا ہاں یہ اور بات ہے کہ کوئی اللہ کی حرمتوں کو توڑتا ہو تو تو آپ اللہ کے احکام جاری کرنے کے لئے ضرور انتقام لیتے، مسند امد میں ہے حضور ﷺ ارشاد فرماتے ہیں میں بہترین اخلاق اور پاکیزہ ترین عادتوں کو پورا کرنے کے لئے آیا ہوں۔ پھر فرماتا ہے کہ اے نبی ﷺ آپ اور آپ کے مخالف اور منکر ابھی ابھی جان لیں گے کہ دراصل بہکا ہوا اور گمراہ کون تھا ؟ جیسے اور جگہ ہے آیت (سَيَعْلَمُوْنَ غَدًا مَّنِ الْكَذَّابُ الْاَشِرُ 26؀) 54۔ القمر :26) انہیں ابھی کل ہی معلوم ہوجائے گا کہ جھوٹا اور شیخی باز کون تھا ؟ جیسے اور جگہ ہے آیت (وَاِنَّآ اَوْ اِيَّاكُمْ لَعَلٰى هُدًى اَوْ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ 24؀) 34۔ سبأ :24) ہم یا تم ہدایت پر ہیں ایک کھلی گمراہی پر حضرات ابن عباس فرماتے ہیں یعنی یہ حقیقت قیامت کے دن کھل جائے گی، آپ سے مروی ہے کہ (مفتون) مجنون کو کہتے ہیں مجاہد وغیرہ کا بھی یہی قول ہے، قتادہ وغیرہ فرماتے ہیں یعنی کون شیطان سے نزدیک تر ہے ؟ (مفتون) کے ظاہری معنی یہ ہیں کہ جو حق سے بہک جائے اور گمراہ ہوجائے (ایکم) پر (ب) کو اس لئے داخل کیا گیا ہے کہ دلالت ہوجائے کہ آیت (فَسَتُبْصِرُ وَيُبْصِرُوْنَ ۙ) 68۔ القلم :5) میں تضمین فعل ہے تو تقدیری عبارت کو ملا کر ترجمہ یوں ہوجائے گا کہ تو بھی اور وہ بھی عنقریب جان لیں گے اور تو بھی اور وہ سب بھی بہت جلدی (مفتون) کی خبر دے دیں گے واللہ اعلم۔ پھر فرمایا کہ تم میں سے بہکنے والے اور راہ راست والے سب اللہ پر ظاہر ہیں اسے خوب معلوم ہے کہ راہ راست سے کس کا قدم پھسل گیا ہے۔

اردو ترجمہ

تم اپنے رب کے فضل سے مجنوں نہیں ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ma anta biniAAmati rabbika bimajnoonin

اردو ترجمہ

اور یقیناً تمہارے لیے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainna laka laajran ghayra mamnoonin

اردو ترجمہ

اور بیشک تم اخلاق کے بڑے مرتبے پر ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainnaka laAAala khuluqin AAatheemin

اردو ترجمہ

عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fasatubsiru wayubsiroona

اردو ترجمہ

کہ تم میں سے کون جنون میں مبتلا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Biayyikumu almaftoonu

اردو ترجمہ

تمہارا رب اُن لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں، اور وہی ان کو بھی اچھی طرح جانتا ہے جو راہ راست پر ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna rabbaka huwa aAAlamu biman dalla AAan sabeelihi wahuwa aAAlamu bialmuhtadeena

اردو ترجمہ

لہٰذا تم اِن جھٹلانے والوں کے دباؤ میں ہرگز نہ آؤ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fala tutiAAi almukaththibeena

زیادہ قسمیں کھانے والے زیادہ جھوٹ بولتے ہیں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ اے نبی ﷺ جو نعمتیں ہم نے تجھے دیں جو صراط مستقیم اور خلق عظیم ہم نے تجھے عطا فرمایا اب تجھے چاہئے کہ ہماری نہ ماننے والوں کی تو نہ مان، ان کی تو عین خوشی ہے کہ آپ ذرا بھی نرم پڑیں تو یہ کھل کھیلیں اور یہ بھی مطلب ہے کہ یہ چاہتے ہیں کہ آپ ان کے معبودان باطل کی طرف کچھ تو رخ کریں حق سے ذرا سا تو ادھر ادھر ہوجائیں، پھر فرماتا ہے کہ زیادہ قسمیں کھانے والے کمینے شخص کی بھی نہ مان چونکہ جھوٹے شخص کو اپنی ذلت اور کذب بیانی کے ظاہر ہوجانے کا ڈر رہتا ہے، اس لئے وہ قسمیں کھا کھا کر دوسرے کو اپنا یقین دلانا چاہتا ہے لگاتار قسموں پر قسمیں کھائے چلا جاتا ہے اور اللہ کے ناموں کو بےموقعہ استعمال کرتا پھرتا ہے۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں (مھین) سے مراد کاذب ہے۔ مجاہد کہتے ہیں ضعیف دل والا۔ حسن کہتے ہیں (حلاف) مکابرہ کرنے والا اور (مہین) ضعیف، (ھماز) غیب کرنے والا، چغل خور جو ادھر کی ادھر لگائے اور ادھر کی ادھر تاکہ فساد ہوجائے۔ طبیعتوں میں نفرت اور دل میں دشمنی آجائے، رسول اللہ ﷺ کے راستے میں دو قبریں آگئیں آپ نے فرمایا ان دونوں کو عذاب ہو رہا اور کسی بڑے امر پر نہیں ایک تو پیشاب کرنے میں پردے کا خیال نہ رکھتا تھا۔ دوسرا چغل خور تھا (بخاری و مسلم) فرماتے ہیں چغل خور جنت میں نہ جائے گا (مسند) دوسری روایت میں ہے کہ حضرت حذیفہ نے یہ حدیث اس وقت سنائی تھی جب آپ سے کہا گیا کہ یہ شخص خفیہ پولیس کا آدمی ہے، مسند احمد کی حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ تم میں سب سے بھلا شخص کون ہے ؟ لوگوں نے کہا ضرور ارشاد فرمایئے، فرمایا وہ کہ جب انہیں دیکھا جائے اللہ یاد آجائے اور سن لو سب سے بدتر شخص وہ ہے جو چغل خور ہو دوستوں میں فساد ڈلوانے والا ہو پاک صاف لوگوں کو تہمت لگانے والا ہو، ترمذی میں بھی یہ روایت ہے، پھر ان بدلوگوں کے ناپاک خصائل بیان ہو رہے ہیں کہ بھلائیوں سے باز رہنے والا اور باز رکھنے والا ہے، حلال چیزوں اور حلال کاموں سے ہٹ کر حرام خوری اور حرام کاری کرتا ہے، گنہگار، بدکردار، محرمات کو استعمال کرنے والا، بدخو، بدگو جمع کرنے والا اور نہ دینے والا ہے۔ مسند احمد کی حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا جنتی لوگ گرے پڑے عاجز و ضعیف ہیں جو اللہ کے ہاں اس بلند مرتبہ پر ہیں کہ اگر وہ قسم کھا بیٹھیں تو اللہ پوری کر دے اور جہنمی لوگ سرکش متکبر اور خودبین ہوتے ہیں اور حدیث میں ہے جمع کرنے والے اور نہ دینے والے بدگو اور سخت خلق، ایک روایت میں ہے کہ حضور ﷺ سے پوچھا گیا آیت (عتل زنیم) کون ہے ؟ فرمایا بد خلق خوب کھانے پینے والا لوگوں پر ظلم کرنے والا پیٹو آدمی، لیکن اس روایت کو اکثر راویوں نے مرسل بیان کیا ہے، ایک اور حدیث میں ہے اس نالائق شخص پر آسمان روتا ہے جسے اللہ نے تندرستی دی پیٹ بھر کھانے کو دیا مال و جاہ بھی عطا فرمائی پھر بھی لوگوں پر ظلم و ستم کر رہا ہے، یہ حدیث بھی دو مرسل طریقوں سے مروی ہے، غرض (عتل) کہتے ہیں جس کا بدن صحیح ہو طاقتور ہو اور خوب کھانے پینے والا زور دار شخص ہو۔ (زنیم) سے مراد بدنام ہے جو برائی میں مشہور ہو، لغت عرب میں (زنیم) اسے کہتے ہیں جو کسی قوم میں سمجھا جاتا ہو لیکن دراصل اس کا نہ ہو، عرب شاعروں نے اسے اسی معنی میں باندھا ہے یعنی جس کا نسب صحیح نہ ہو، کہا گیا ہے کہ مراد اس سے اخنس بن شریق ثقفی ہے جو بنو زہرہ کا حلیف تھا اور بعض کہتے ہیں یہ اسود بن عبد یغوث زہری ہے، عکرمہ فرماتے ہیں ولد الزنا مراد ہے، یہ بھی بیان ہوا ہے کہ جس طرح ایک بکری جو تمام بکریوں میں سے الگ تھلگ اپنا چرا ہوا کان اپنی گردن پر لٹکائے ہوئے ہو تو یہ یک نگاہ پہچان لی جاتی ہے اسی طرح کافر مومنوں میں پہچان لیا جاتا ہے، اسی طرح کے اور بھی بہت سے اقوال ہیں لیکن خلاصہ سب کا صرف اسی قدر ہے کہ زنیم وہ شخص ہے جو برائی سے مشہور ہو اور عموماً ایسے لوگ ادھر ادھر سے ملے ہوئے ہوتے ہیں جن کے صحیح نسب کا اور حقیقی باپ کا پتہ نہیں ہوتا ایسوں پر شیطان کا غلبہ بہت زیادہ رہا کرتا ہے، جیسے حدیث میں ہے زنا کی اولاد جنت میں نہیں جائے گی، اور روایت میں ہے کہ زنا کی اولاد تین برے لوگوں کی برائی کا مجموعہ ہے، اگر وہ بھی اپنے ماں باپ کے سے کام کرے۔ پھر فرمایا اس کی ان شرارتوں کی وجہ یہ ہے کہ یہ مالدار اور بیٹوں کا باپ بن گیا ہے ہماری اس نعمت کا گن گانا تو کہاں ہماری آیتوں کو جھٹلاتا ہے اور توہین کر کے کہتا پھرتا ہے کہ یہ تو پرانے افسانے ہیں اور جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے آیت (ذَرْنِيْ وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيْدًا 11 ۙ) 74۔ المدثر :11) مجھے چھوڑ دے اور اسے جسے میں نے یکتا پیدا کیا ہے اور بہت سا مال دیا ہے اور حاضر باش لڑکے دیئے ہیں اور بھی بہت کشادگی دے رکھی ہے پھر بھی اس کی طمع ہے کہ میں اسے اور دوں ہرگز ایسا نہیں ہوسکتا یہ تو میری آیتوں کا مخالف ہے میں اسے عنقریب بدترین مصیبت میں ڈالوں گا اس نے غور و فکر کے اندازہ لگایا یہ تباہ ہو۔ کتنی بری تجویز اس نے سوچی میں پھر کہتا ہوں، یہ برباد ہو اس نے کیسی بری تجویز کی اس نے پھر نظر ڈالی اور ترش رو ہو کہ منہ بنا لیا، پھر منہ پھیر کر اینٹھنے لگا اور کہ دیا کہ یہ کلام اللہ تو پرانا نقل کیا ہوا جادو ہے، صاف ظاہر ہے کہ یہ انسانی کلام ہے، اس کی اس بات پر میں بھی اسے (سقر) میں ڈالوں گا تجھے کیا معلوم کہ (سقر) کیا ہے نہ وہ باقی رکھے نہ چھوڑے بدن پر لپیٹ جاتی ہے اس پر انتیس فرشتے متعین ہیں، اسی طرح یہاں بھی فرمایا کہ اس کی ناک پر ہم داغ لگائیں گے یعنی اسے ہم اس قدر رسوا کریں گے کہ اس کی برائی کسی پر پوشیدہ نہ رہے ہر ایک اسے جان پہچان لے جیسے نشاندار ناک والے کو بیک نگاہ ہزاروں میں لوگ پہچان لیتے ہیں اور جو داغ چھپائے نہ چھپ سکے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ بدر والے دن اس کی ناک پر تلوار لگے گی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ قیامت والے دن جہنم کی مہر لگے گی یعنی منہ کالا کردیا جائے گا تو ناک سے مراد پورا چہرہ ہوا۔ امام ابو جعفر ابن جریر نے ان تمام اقوال کو وارد کر کے فرمایا ہے کہ ان سب میں تطبیق اس طرح ہوجاتی ہے کہ یہ کل امور اس میں جمع ہوجائیں یہ بھی ہو وہ بھی ہو، دنیا میں رسوا ہو سچ مچ ناک پر نشان لگے آخرت میں بھی نشاندار مجرم بنے فی الواقع یہ بہت درست ہے، ابن ابی حاتم میں فرمان رسول ﷺ ہے کہ بندہ ہزارہا برس تک اللہ کے ہاں مومن لکھا رہتا ہے لیکن مرتا اس حالت میں ہے کہ اللہ اس پر ناراض ہوتا ہے اور بندہ اللہ کے ہاں کافر ہزارہا سال تک لکھا رہتا ہے پھر مرتے وقت اللہ اس سے خوش ہوجاتا ہے جو شخص عیب گوئی اور چغل خوری کی حالت میں مرے جو لوگوں کو بدنام کرنے والا ہو قیامت کے دن اس کی ناک پر دونوں ہونٹوں کی طرف سے نشان لگا دیا جائے جو اس مجرم کی علامت بن جائے گا۔

اردو ترجمہ

یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ تم مداہنت کرو تو یہ بھی مداہنت کریں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waddoo law tudhinu fayudhinoona

اردو ترجمہ

ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wala tutiAA kulla hallafin maheenin

اردو ترجمہ

طعنے دیتا ہے، چغلیاں کھاتا پھرتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Hammazin mashshain binameemin

اردو ترجمہ

بھلائی سے روکتا ہے، ظلم و زیادتی میں حد سے گزر جانے والا ہے، سخت بد اعمال ہے، جفا کار ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

MannaAAin lilkhayri muAAtadin atheemin

اردو ترجمہ

اور اَن سب عیوب کے ساتھ بد اصل ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAutullin baAAda thalika zaneemin

اردو ترجمہ

اِس بنا پر کہ وہ بہت مال و اولاد رکھتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

An kana tha malin wabaneena

اردو ترجمہ

جب ہماری آیات اُس کو سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کے افسانے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Itha tutla AAalayhi ayatuna qala asateeru alawwaleena
564