سورہ نباء (78): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ An-Naba کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ النبإ کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ نباء کے بارے میں معلومات

Surah An-Naba
سُورَةُ النَّبَإِ
صفحہ 582 (آیات 1 سے 30 تک)

عَمَّ يَتَسَآءَلُونَ عَنِ ٱلنَّبَإِ ٱلْعَظِيمِ ٱلَّذِى هُمْ فِيهِ مُخْتَلِفُونَ كَلَّا سَيَعْلَمُونَ ثُمَّ كَلَّا سَيَعْلَمُونَ أَلَمْ نَجْعَلِ ٱلْأَرْضَ مِهَٰدًا وَٱلْجِبَالَ أَوْتَادًا وَخَلَقْنَٰكُمْ أَزْوَٰجًا وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا وَجَعَلْنَا ٱلَّيْلَ لِبَاسًا وَجَعَلْنَا ٱلنَّهَارَ مَعَاشًا وَبَنَيْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا وَجَعَلْنَا سِرَاجًا وَهَّاجًا وَأَنزَلْنَا مِنَ ٱلْمُعْصِرَٰتِ مَآءً ثَجَّاجًا لِّنُخْرِجَ بِهِۦ حَبًّا وَنَبَاتًا وَجَنَّٰتٍ أَلْفَافًا إِنَّ يَوْمَ ٱلْفَصْلِ كَانَ مِيقَٰتًا يَوْمَ يُنفَخُ فِى ٱلصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًا وَفُتِحَتِ ٱلسَّمَآءُ فَكَانَتْ أَبْوَٰبًا وَسُيِّرَتِ ٱلْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا إِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا لِّلطَّٰغِينَ مَـَٔابًا لَّٰبِثِينَ فِيهَآ أَحْقَابًا لَّا يَذُوقُونَ فِيهَا بَرْدًا وَلَا شَرَابًا إِلَّا حَمِيمًا وَغَسَّاقًا جَزَآءً وِفَاقًا إِنَّهُمْ كَانُوا۟ لَا يَرْجُونَ حِسَابًا وَكَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا كِذَّابًا وَكُلَّ شَىْءٍ أَحْصَيْنَٰهُ كِتَٰبًا فَذُوقُوا۟ فَلَن نَّزِيدَكُمْ إِلَّا عَذَابًا
582

سورہ نباء کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ نباء کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

یہ لوگ کس چیز کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAamma yatasaaloona

پہاڑیوں کی تنصیب، زمین کی سختی اور نرمی دعوت فکر ہے جو مشرک اور کفار قیامت کے آنے کے منکر تھے اور بطور انکار کے آپس میں سوالات کیا کرتے تھے اور مرنے کے بعد جی اٹھنے پر تعجب کرتے تھے ان کے جواب میں اور قیامت کے قائم ہونے کی خبر میں اور اس کے دلائل میں پروردگار عالم فرماتا ہے کہ یہ لوگ آپس میں کس چیز کے بارے میں سوالات کر رہے ہیں ؟ پھر خود فرماتا ہے کہ یہ قیامت کے قائم ہونے کی بابت سوالات کرتے ہیں جو بڑا بھاری دن ہے اور نہایت دل ہلا دینے والا امر ہے۔ حضرت قتادہ اور ابن زید نے اس نبا عظیم (بہت بڑی خبر) سے مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنا مراد لیا ہے۔ مگر حضرت مجاہد سے یہ مروی ہے کہ اس سے مراد قرآن ہے، لیکن بظاہر ٹھیک بات یہی ہے کہ اس سے مراد مرنے کے بعد جینا ہے جیسے کہ حضرت قتادہ اور حضرت ابن زید کا قول ہے، پھر اس آیت (الَّذِيْ هُمْ فِيْهِ مُخْـتَلِفُوْنَ ۭ) 78۔ النبأ :3) جس میں یہ لوگ آپس میں اختلاف رکھتے ہیں میں جس اختلاف کا ذکر ہے وہ یہ ہے کہ لوگ اس کے بارے میں مختلف محاذوں پر ہیں ان کا اختلاف یہ تھا کہ مومن تو مانتے تھے کہ قیامت ہوگی لیکن کفار اس کے منکر تھے، پھر ان منکروں کو اللہ تعالیٰ دھمکاتا ہے کہ تمہیں عنقریب اس کا علم حاصل ہوجائے گا اور تم ابھی ابھی معلوم کرلو گے، اس میں سخت ڈانٹ ڈپٹ ہے، پھر اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کی عجیب و غریب نشانیاں بیان فرما رہا ہے جن سے قیامت کے قائم کرنے پر اس کی قدرت کا ہونا صاف طور پر ظاہر ہو رہا ہے کہ جب وہ اس تمام موجودات کو اول مرتبہ پیدا کرنے پر قادر ہے تو فنا کے بعد دوبارہ ان کا پیدا کرنا اس پر کیا مشکل ہوگا ؟ تو فرماتا ہے دیکھو کیا ہم نے زمین کو لوگوں کے لئے فرش نہیں بنایا کہ وہ بچھی ہوئی ہے، ٹھہری ہوئی ہے حرکت نہیں کرتی تمہاری فرماں بردار ہے اور مضبوطی کے ساتھ جمی ہوئی ہے اور پہاڑوں کی میخیں بنا کر زمین میں ہم نے گاڑ دیا ہے، تاکہ نہ وہ ہل سکے، نہ اپنے اوپر کی چیزوں کو ہلا سکے، زمین اور پہاڑوں کی پیدائش پر ایک نظر ڈال کر پھر تم اپنے آپ کو دیکھو کہ ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا یعنی مرد و عورت کو آپس میں ایک دوسرے سے نفع اٹھاتے ہو اور توالد تناسل ہوتا ہے بال بچے پیدا ہو رہے ہیں جیسے اور جگہ فرمایا ہے آیت (وَمِنْ اٰيٰتِهٖٓ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْٓا اِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّرَحْمَةً ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّــقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ 21؀) 30۔ الروم :21) اللہ کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے خود تم ہی میں سے تمہارے جوڑے پیدا کئے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اس نے اپنی مہربانی سے تم میں آپس میں محبت اور رحم ڈال دیا، پھر فرماتا ہے ہم نے تمہاری نیند کو حرکت کے ختم ہونے کا سبب بنایا تاکہ آرام اور اطمینان حاصل کرلو، اور دن بھر کی تھکان کسل اور ماندگی دور ہوجائے، اسی معنی کی اور آیت سورة فرقان میں بھی گزر چکی ہے، رات کو ہم نے لباس بنایا کہ اس کا اندھیرا اور سیاہی سب لوگوں پر چھا جاتی ہے، جیسے اور جگہ ارشاد فرمایا آیت (وَالَّيْلِ اِذَا يَغْشٰى ۙ) 92۔ اللیل :1) قسم ہے رات کی جبکہ وہ ڈھک لے، عرب شاعر بھی اپنے شعروں میں رات کو لباس کہتے ہیں، حضرت قتادہ نے فرمایا ہے کہ رات سکون کا باعث بن جاتی ہے اور برخلاف رات کے دن کو ہم نے روشن، اجالے والا اور بغیر اندھیرے کے بنایا ہے، تاکہ تم اپنا کام دھندا اس میں کرسکو جا آ سکو۔ بیوپار، تجارت، لین دین کرسکو اور اپنی روزیاں حاصل کرسکو، ہم نے جہاں تمہیں رہنے سہنے کو زمین بنادی وہاں ہم نے تمہارے اوپر سات آسمان بنائے جو بڑے لمبے چوڑے مضبوط پختہ عمدہ اور زینت والے ہیں، تم دیکھتے ہو کہ اس میں ہیروں کی طرح چمکتے ہوئے ستارے لگ رہے ہیں بعض چلتے پھرتے رہتے ہیں اور بعض ایک جگہ قائم ہیں، پھر فرمایا ہم نے سورج کو چمکتا چراغ بنایا جو تمام جہان کو روشن کردیتا ہے ہر چیز کو جگمگا دیتا ہے اور دنیا کو منور کردیتا ہے اور دیکھو کہ ہم نے پانی کی بھری بدلیوں سے بکثرت پانی برسایا، ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ہوائیں چلتی ہے، ادھر سے ادھر بادلوں کو لے جاتی ہیں اور پھر ان بادلوں سے خوب بارش برستی ہے اور زمین کو سیراب کرتی ہے اور بھی بہت سے مفسرین نے یہی فرمایا ہے معصرات سے مراد بعض نے تو ہوا لی ہے اور بعض نے بادل جو ایک ایک قطرہ پانی برساتے رہتے ہیں۔ مرأۃ معصرۃ عرب میں اس عورت کو کہتے ہیں جس کے حیض کا زمانہ بالکل قریب آگیا ہو، لیکن اب تک حیض جاری نہ ہوا ہو، حضرت حسن اور قتادہ نے فرمایا معصرات سے مراد آسمان ہے، لیکن یہ قول غریب ہے سب سے زیادہ ظاہر قول یہ ہے کہ مراد اس سے بادل ہیں جیسے اور جگہ ہے آیت (اَللّٰهُ الَّذِيْ يُرْسِلُ الرِّيٰحَ فَتُثِيْرُ سَحَابًا 48؀ۚ) 30۔ الروم :48) اللہ تعالیٰ ہواؤں کو بھیجتا ہے جو بادلوں کو ابھارتی ہیں اور انہیں پروردگار کی منشاء کے مطابق آسمان میں پھیلا دیتی ہیں اور انہیں وہ ٹکڑے ٹکڑے کردیتا ہے پھر تو دیکھتا ہے کہ ان کے درمیان سے پانی نکلتا ہے۔ ثجاجاً کے معنی خوب لگاتار بہنے کے ہیں جو بکثرت بہہ رہا ہو اور خوب برس رہا ہو، ایک حدیث میں ہے افضل حج وہ ہے جس میں لبیک خوب پکاری جائے اور خون بکثرت بہایا جائے یعنی قربانیاں زیادہ کی جائیں اس حدیث میں بھی لفظ ثج ہے، ایک اور حدیث میں ہے کہ استحاضہ کا مسئلہ پوچھنے والی ایک صحابیہ عورت سے حضور ﷺ نے فرمایا کہ تم روئی کا پھایا رکھ لو، اس نے کہا کہ حضور ﷺ وہ تو بہت زیادہ ہے میں تو ہر وقت خون بکثرت بہاتی رہتی ہوں، اس روایت میں بھی لفظ اثج ثجا ہے یعنی بےروک برابر خون آتا رہتا ہے، تو یہاں اس آیت میں بھی مراد یہی ہے کہ ابر سے پانی کثرت سے مسلسل برستا ہی رہتا ہے، واللہ اعلم، پھر ہم اس پانی سے جو پاک، صاف، بابرکت، نفع بخش ہے، اناج اور دانے پیدا کرتے ہیں جو انسان حیوان سب کے کھانے میں آتے ہیں اور سبزیاں اگاتے ہیں جو ترو تازہ کھائی جاتی ہیں اور اناج کھلیان میں رکھا جاتا ہے پھر کھایا جاتا ہے اور باغات اس پانی سے پھلتے پھولتے ہیں اور قسم قسم کے ذائقوں، رنگوں خوشبوؤں والے میوے اور پھل پھول ان سے پیدا ہوتے ہیں گو کہ زمین کے ایک ہی ٹکڑے پر وہ ملے جلے ہیں۔ الفاقاً کے معنی جمع کے ہیں اور جگہ ہے آیت (وَفِي الْاَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ وَّجَنّٰتٌ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّزَرْعٌ وَّنَخِيْلٌ صِنْوَانٌ وَّغَيْرُ صِنْوَانٍ يُّسْقٰى بِمَاۗءٍ وَّاحِدٍ ۣ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلٰي بَعْضٍ فِي الْاُكُلِ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ) 13۔ الرعد :4) زمین میں مختلف ٹکڑے ہیں جو آپس میں ملے جلے ہیں اور انگور کے درخت، کھیتیاں، کھجور کے درخت، بعض شاخ دار، بعض زیادہ شاخوں کے بغیر، سب ایک ہی پانی سے سیراب کئے جاتے ہیں اور ہم ایک سے ایک بڑھ کر میوہ میں زیادہ کرتے ہیں یقینا عقل مندوں کے لئے اس میں نشانیاں ہیں۔

اردو ترجمہ

کیا اُس بڑی خبر کے بارے میں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAani alnnabai alAAatheemi

اردو ترجمہ

جس کے متعلق یہ مختلف چہ میگوئیاں کرنے میں لگے ہوئے ہیں؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allathee hum feehi mukhtalifoona

اردو ترجمہ

ہرگز نہیں، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائیگا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kalla sayaAAlamoona

اردو ترجمہ

ہاں، ہرگز نہیں، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma kalla sayaAAlamoona

اردو ترجمہ

کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے زمین کو فرش بنایا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Alam najAAali alarda mihadan

اردو ترجمہ

اور پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑ دیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waaljibala awtadan

اردو ترجمہ

اور تمہیں (مَردوں اور عورتوں کے) جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wakhalaqnakum azwajan

اردو ترجمہ

اور تمہاری نیند کو باعث سکون بنایا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WajaAAalna nawmakum subatan

اردو ترجمہ

اور رات کو پردہ پوش

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WajaAAalna allayla libasan

اردو ترجمہ

اور دن کو معاش کا وقت بنایا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WajaAAalna alnnahara maAAashan

اردو ترجمہ

اور تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان قائم کیے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wabanayna fawqakum sabAAan shidadan

اردو ترجمہ

اور ایک نہایت روشن اور گرم چراغ پیدا کیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WajaAAalna sirajan wahhajan

اردو ترجمہ

اور بادلوں سے لگاتار بارش برسائی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waanzalna mina almuAAsirati maan thajjajan

اردو ترجمہ

تاکہ اس کے ذریعہ سے غلہ اور سبزی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Linukhrija bihi habban wanabatan

اردو ترجمہ

اور گھنے باغ اگائیں؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wajannatin alfafan

اردو ترجمہ

بے شک فیصلے کا دن ایک مقرر وقت ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna yawma alfasli kana meeqatan

جماعت در جماعت حاضری یعنی قیامت کا دن ہمارے علم میں مقرر دن ہے، نہ وہ آگے ہو، نہ پیچھے ٹھیک وقت پر آجائے گا۔ کب آئے گا اس کا صحیح علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کو نہیں۔ جیسے اور جگہ ہے۔ آیت (وَمَا نُؤَخِّرُهٗٓ اِلَّا لِاَجَلٍ مَّعْدُوْدٍ01004ۭ) 11۔ ھود :104) نہیں ڈھیل دیتے ہم انہیں لیکن وقت مقرر کے لئے، اس دن صور میں پھونک ماری جائے گی اور لوگ جماعتیں جماعتیں بن کر آئیں گے، ہر ایک امت اپنے اپنے نبی کے ساتھ الگ الگ ہوگی جیسے فرمایا آیت (يَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۢ بِاِمَامِهِمْ ۚ فَمَنْ اُوْتِيَ كِتٰبَهٗ بِيَمِيْنِهٖ فَاُولٰۗىِٕكَ يَقْرَءُوْنَ كِتٰبَهُمْ وَلَا يُظْلَمُوْنَ فَتِيْلًا 71؀) 17۔ الإسراء :71) جس دن ہم تمام لوگوں کو ان کے اماموں سمیت بلائیں گے، صحیح بخاری شریف میں حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں دونوں صور کے درمیان چالیس ہوں گے، لوگوں نے پوچھا چالیس دن ؟ کہا میں نہیں کہہ سکتا، پوچھا چالیس مہینے ؟ کہا مجھے خبر نہیں پوچھا چالیس سال ؟ کہا میں یہ بھی نہیں کہہ سکتا۔ پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برسائے گا اور جس طرح درخت اگتے ہیں لوگ زمین سے اگیں گے، انسان کا تمام بدن گل سڑ جاتا ہے لیکن ایک ہڈی اور وہ کمر کی ریڑھ کی ہڈی ہے اسی سے قیامت کے دن مخلوق مرکب کی جائے گی، آسمان کھول دیئے جائیں گے اور اس میں فرشتوں کے اترنے کے راستے اور دورازے بن جائیں گے، پہاڑ چلائے جائیں گے اور بالکل ریت کے ذریعے بن جائیں گے، جیسے اور جگہ ہے آیت (وَتَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَّهِىَ تَمُــرُّ مَرَّ السَّحَابِ ۭ صُنْعَ اللّٰهِ الَّذِيْٓ اَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ ۭ اِنَّهٗ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَفْعَلُوْنَ 88؀) 27۔ النمل :88) ، یعنی تم پہاڑوں کو دیکھ رہے ہو جان رہے ہو وہ پختہ مضبوط اور جامد ہیں لیکن یہ بادلوں کی طرح چلنے پھرنے لگیں اور جگہ ہے آیت (وتکون الجبال کالعھن المنفوش) پہاڑ مثل دھنی ہوئی اون کے ہوجائیں گے، یہاں فرمایا پہاڑ سراب ہوجائیں گے یعنی دیکھنے والا کہتا ہے کہ وہ کچھ ہے حالانکہ دراصل کچھ نہیں۔ آخر میں بالکل برباد ہوجائیں گے، نام و نشان تک نہ رہے گا جیسے اور جگہ ہے (وَيَسْــَٔـلُوْنَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنْسِفُهَا رَبِّيْ نَسْفًا01005ۙ) 20۔ طه :105) ، لوگ تجھ سے پہاڑوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں تو کہہ انہیں میرا رب پراگندہ کر دے گا اور زمین بالکل ہموار میدان میں رہ جائے گی جس میں نہ کوئی موڑ ہوگا نہ ٹیلا اور جگہ سے (وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً ۙ وَّحَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًا 47؀ۚ) 18۔ الكهف :47) جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تو دیکھے گا کہ زمین بالکل کھل گئی، پھر فرماتا ہے سرکش، نافرمان، مخالفین رسول کی تاک میں جہنم لگی ہوئی ہے یہی ان کے لوٹنے اور رہنے سہنے کی جگہ ہے۔ اس کے معنی حضرت حسن اور حضرت قتادہ ؒ نے یہ بھی کئے ہیں کہ کوئی شخص جنت میں بھی نہیں جاسکتا، جب تک جہنم پر سے نہ گزرے، اگر اعمال ٹھیک ہیں تو نجات پا لی اور اگر اعمال بد ہیں تو روک لیا گیا اور جہنم میں جھونک دیا گیا، حضرت سفیان ثوری فرماتے ہیں اس پر تین تین پل ہیں، پھر فرمایا وہ اس میں مدتوں اور قرنوں پڑے کریں گے احقاب جمع ہے حقب کی ایک لمبے زمانے کو حقب کہتے ہیں بعض کہتے ہیں حقب اسی سال کا ہوتا ہے سال بارہ ماہ کا۔ مہینہ تیس دن اور ہر دن ایک ہزار سال کا، بہت سے صحابہ اور تابعین سے یہ مروی ہے، بعض کہتے ہیں ستر سال کا حقب ہوتا ہے، کوئی کہتا ہے چالیس سال کا ہے، جس میں ہر دن ایک ہزار سال کا، بشیر بن کعب تو کہتے ہیں ایک ایک دن اتنا بڑا اور ایسے تین سو ساٹھ سال کا ایک حقب، ایک مرفوع حدیث میں ہے حقب مہینہ کا، مہینہ تیس دن کا، سال بارہ مہینوں کا، سال کے دن تین سو ساٹھ ہر دن تمہاری گنتی کے اعتبار سے ایک ہزار سال کا (ابن ابی حاتم) لیکن یہ حدیث سخت منکر ہے اس کے راوی قاسم جو جابر بن زبیر کے لڑکے ہیں، یہ دونوں متروک ہیں، ایک اور روایت میں ہے کہ ابو مسلم بن علاء نے سلیمان تیمی سے پوچھا کہ کیا جہنم میں سے کوئی نکلے گا بھی ؟ تو جواب دیا کہ میں نے نافع سے انہوں نے ابن عمر سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم جہنم میں سے کوئی بھی بغیر مدت دراز رہے نہ نکلے گا پھر کہا اسی سے اوپر کچھ سال کا ہوتا ہے اور ہر سال تین سو ساٹھ دن کا جو تم گنتے ہو، سدی کہتے ہیں سات سو حقب رہیں گے ہر حقب ستر سال کا ہر سال تین سو ساٹھ دن کا اور ہر دن دنیا کے ایک ہزار سال کے برابر کا، حضرت مقاتل بن حیان فرماتے ہیں یہ آیت قدوقوا کی آیت سے منسوخ ہوچکی ہے، خالد بن معدان فرماتے ہیں کہ یہ آیت اور آیت الاماشاء ربک یعنی جہنمی جب تک اللہ چاہے جہنم میں رہیں گے، یہ دونوں آیتیں توحید والوں کے بارے میں ہیں، امام ابن جریر فرماتے ہیں یہ بھی ممکن ہے کہ احقاب تک رہنا متعلق ہو آیت حمیماوغساقا کے ساتھ یعنی وہ ایک ہی عذاب گرم پانی اور بہتی پیپ کا مدتوں رہے گا، پھر دوسری قسم کا عذاب شروع ہوگا لیکن صحیح یہی ہے کہ اس کا خاتمہ ہی نہیں حضرت حسن سے جب یہ سوال ہوا تو کہا کہ احقاب سے مراد ہمیشہ جہنم میں رہنا ہے لیکن حقب کہتے ہیں ستر سال کو جس کا ہر دن دنیا کے ایک ہزار برس کے برابر ہوتا ہے۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ احقاب کبھی ختم نہیں ہوتے ایک حقب ختم ہوا دوسرا شروع ہوگیا ان احقاب کی صحیح مدت کا اندازہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے، ہاں یہ ہم نے سنا ہے کہ ایک حقب اسی سال کا، ایک سال تین سو ساٹھ دن کا ہر دن دنیا کے ایک ہزار سال کا، ان دوزخیوں کو نہ تو کلیجے کی ٹھنڈک ہوگی نہ کوئی اچھا پانی کا ملے گا، ہاں ٹھنڈے کے بدلے گرم کھولتا ہوا پانی ملے گا اور کھانے پینے کی چیز بہتی ہوئی پیپ ملے گی، حمیم اس سخت گرم کو کہتے ہیں جس کے بعد حرارت کا کوئی درجہ نہ ہو، اور غساق کہتے ہیں جہنمی لوگوں کے لہو پیپ پسینہ آنسو اور زخموں سے بہہ ہوئے خون پیپ وغیرہ کو اس گرم چیز کے مقابلہ میں یہ اس قدر سرد ہوگی جو بجائے خود عذاب ہے اور بیحد بدبو دار ہے۔ سورة ص میں غساق کی پوری تفسیر بیان ہوچکی یہ اب یہاں دوبارہ اس کے بیان کی چنداں ضرورت نہیں، اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہمیں اپنے ہر عذاب سے بچائے، بعض نے کہا ہے برد سے مراد نیند ہے، عرب شاعروں کے شعروں میں بھی برد نیند کے معنی میں پایا جاتا ہے۔ پھر فرمایا یہ ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ ہے، ان کی بد اعمالیاں بھی تو دیکھو کہ ان کا عقیدہ تھا کہ حساب کا کوئی دن آنے ہی کا نہیں، ہم نے جو جو دلیلیں اپنے نبی پر نازل فرمائی تھیں یہ ان سب کو جھٹلاتے تھے۔ کذاباً مصدر ہے اس وزن پر اور مصدر بھی آتے ہیں، پھر فرمایا کہ ہم نے اپنے بندوں کے تمام اعمال و افعال کو گن رکھا ہے اور شمار کر رکھا ہے وہ سب ہمارے پاس لکھے ہوئے ہیں اور سب کا بدلہ بھی ہمارے پاس تیار ہے۔ ان اہل جہنم سے کہا جائے گا کہ اب ان عذابوں کا مزہ چکھو، ایسے ہی اور اس سے بھی بدترین عذاب تمہیں بکثرت ہوتے رہیں گے، حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں دوزخیوں کے لئے اس سے زیادہ سخت اور مایوس کن اور کوئی آیت نہیں۔ ان کے عذاب ہر وقت بڑھتے ہی رہیں گے، حضرت ابو بردہ اسلمی سے سوال ہوا کہ دوزخیوں کے لئے اس سے زیادہ سخت اور مایوس کن اور کوئی آیت نہیں۔ فرمایاحضور ﷺ نے اس آیت کو پڑھ کر فرمایا ان لوگوں کو اللہ کی نافرمانیوں نے تباہ کردیا، لیکن اس حدیث کے راوی جسر بن فرقد بالکل ضعیف ہیں۔

اردو ترجمہ

جس روز صور میں پھونک مار دی جائے گی، تم فوج در فوج نکل آؤ گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yawma yunfakhu fee alssoori fatatoona afwajan

اردو ترجمہ

اور آسمان کھول دیا جائے گا حتیٰ کہ وہ دروازے ہی دروازے بن کر رہ جائے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wafutihati alssamao fakanat abwaban

اردو ترجمہ

اور پہاڑ چلائے جائیں گے یہاں تک کہ وہ سراب ہو جائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wasuyyirati aljibalu fakanat saraban

اردو ترجمہ

درحقیقت جہنم ایک گھات ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna jahannama kanat mirsadan

اردو ترجمہ

سرکشوں کا ٹھکانا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Lilttagheena maaban

اردو ترجمہ

جس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Labitheena feeha ahqaban

اردو ترجمہ

اُس کے اندر کسی ٹھنڈک اور پینے کے قابل کسی چیز کا مزہ وہ نہ چکھیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

La yathooqoona feeha bardan wala sharaban

اردو ترجمہ

کچھ ملے گا تو بس گرم پانی اور زخموں کا دھوون

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Illa hameeman waghassaqan

اردو ترجمہ

(اُن کے کرتوتوں) کا بھرپور بدلہ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Jazaan wifaqan

اردو ترجمہ

وہ کسی حساب کی توقع نہ رکھتے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Innahum kanoo la yarjoona hisaban

اردو ترجمہ

اور ہماری آیات کو انہوں نے بالکل جھٹلا دیا تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wakaththaboo biayatina kiththaban

اردو ترجمہ

اور حال یہ تھا کہ ہم نے ہر چیز گن گن کر لکھ رکھی تھی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wakulla shayin ahsaynahu kitaban

اردو ترجمہ

اب چکھو مزہ، ہم تمہارے لیے عذاب کے سوا کسی چیز میں ہرگز اضافہ نہ کریں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fathooqoo falan nazeedakum illa AAathaban
582