اس صفحہ میں سورہ Al-Furqaan کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الفرقان کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 1 تَبٰرَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ ”یہ تیسری سورت ہے جس کے مطلع پہلی آیت میں محمد رسول اللہ ﷺ کا ذکر ”عبد“ کی نسبت سے آیا ہے۔ اس سلسلے میں پہلی دو سورتیں سورة بنی اسرائیل اور سورة الکہف ہیں۔ سورة بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں فرمایا : سُبْحٰنَ الَّذِیْٓ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ۔۔ ۔ اس کے بعد سورة الکہف کا آغاز اس طرح ہوا : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ عَلٰی عَبْدِہِ الْکِتٰبَ۔۔ ۔”الفرقان“ سے مراد حق و باطل میں امتیاز کردینے والی کتاب یعنی قرآن حکیم ہے۔لِیَکُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَا ”یعنی اس قرآن کے ذریعے سے حضور ﷺ کی رسالت تا قیام قیامت جاری وساری رہے گی۔ جس تک یہ قرآن پہنچ گیا ‘ اس تک گویا آپ ﷺ کا انذار پہنچ گیا۔ سورة الانعام کی آیت 19 میں یہ مضمون اس طرح بیان ہوا ہے : وَاُوْحِیَ اِلَیَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ لِاُنْذِرَکُمْ بِہٖ وَمَنْم بَلَغَ ط ”اور میری طرف یہ قرآن وحی کیا گیا ہے تاکہ میں خبردار کر دوں تمہیں اس کے ذریعے سے اور اس کو بھی جس تک یہ پہنچ جائے“۔ چناچہ آپ ﷺ کے اس دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد قرآن کے پیغام کو پھیلانا اور اس کے ذریعے سے انذار کے سلسلے کو تاقیام قیامت جاری وساری رکھنا امت کی ذمہ داری ہے۔
وَخَلَقَ کُلَّ شَیْءٍ فَقَدَّرَہٗ تَقْدِیْرًا ”یہ آیت اپنے مضمون کے اعتبار سے سورة بنی اسرائیل کی آخری آیت سے بہت مشابہ ہے۔