سورۃ الممتحنہ (60): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Mumtahana کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الممتحنة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ الممتحنہ کے بارے میں معلومات

Surah Al-Mumtahana
سُورَةُ المُمۡتَحنَةِ
صفحہ 549 (آیات 1 سے 5 تک)

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ عَدُوِّى وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَآءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِم بِٱلْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا۟ بِمَا جَآءَكُم مِّنَ ٱلْحَقِّ يُخْرِجُونَ ٱلرَّسُولَ وَإِيَّاكُمْ ۙ أَن تُؤْمِنُوا۟ بِٱللَّهِ رَبِّكُمْ إِن كُنتُمْ خَرَجْتُمْ جِهَٰدًا فِى سَبِيلِى وَٱبْتِغَآءَ مَرْضَاتِى ۚ تُسِرُّونَ إِلَيْهِم بِٱلْمَوَدَّةِ وَأَنَا۠ أَعْلَمُ بِمَآ أَخْفَيْتُمْ وَمَآ أَعْلَنتُمْ ۚ وَمَن يَفْعَلْهُ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ ٱلسَّبِيلِ إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا۟ لَكُمْ أَعْدَآءً وَيَبْسُطُوٓا۟ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُم بِٱلسُّوٓءِ وَوَدُّوا۟ لَوْ تَكْفُرُونَ لَن تَنفَعَكُمْ أَرْحَامُكُمْ وَلَآ أَوْلَٰدُكُمْ ۚ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ يَفْصِلُ بَيْنَكُمْ ۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِىٓ إِبْرَٰهِيمَ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥٓ إِذْ قَالُوا۟ لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَءَٰٓؤُا۟ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ٱلْعَدَٰوَةُ وَٱلْبَغْضَآءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَحْدَهُۥٓ إِلَّا قَوْلَ إِبْرَٰهِيمَ لِأَبِيهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ وَمَآ أَمْلِكُ لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن شَىْءٍ ۖ رَّبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْكَ أَنَبْنَا وَإِلَيْكَ ٱلْمَصِيرُ رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَٱغْفِرْ لَنَا رَبَّنَآ ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ
549

سورۃ الممتحنہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ الممتحنہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے کے لیے اور میری رضا جوئی کی خاطر (وطن چھوڑ کر گھروں سے) نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ تم اُن کے ساتھ دوستی کی طرح ڈالتے ہو، حالانکہ جو حق تمہارے پاس آیا ہے اُس کو ماننے سے وہ انکار کر چکے ہیں اور اُن کی روش یہ ہے کہ رسول کو اور خود تم کو صرف اِس قصور پر جلا وطن کرتے ہیں کہ تم اپنے رب، اللہ پر ایمان لائے ہو تم چھپا کر اُن کو دوستانہ پیغام بھیجتے ہو، حالانکہ جو کچھ تم چھپا کر کرتے ہو اور جو علانیہ کرتے ہو، ہر چیز کو میں خوب جانتا ہوں جو شخص بھی تم میں سے ایسا کرے وہ یقیناً راہ راست سے بھٹک گیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ayyuha allatheena amanoo la tattakhithoo AAaduwwee waAAaduwwakum awliyaa tulqoona ilayhim bialmawaddati waqad kafaroo bima jaakum mina alhaqqi yukhrijoona alrrasoola waiyyakum an tuminoo biAllahi rabbikum in kuntum kharajtum jihadan fee sabeelee waibtighaa mardatee tusirroona ilayhim bialmawaddati waana aAAlamu bima akhfaytum wama aAAlantum waman yafAAalhu minkum faqad dalla sawaa alssabeeli

آیت 1{ یٰٓــاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَـتَّخِذُوْا عَدُوِّیْ وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَـآئَ } ”اے اہل ِایمان ! تم میرے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بنائو“ یعنی تم لوگ کفار و مشرکین کی خیر خواہی اور بھلائی کا مت سوچو۔ ان کے ساتھ احسان کا معاملہ کرنے اور اچھے تعلقات بنانے کی کوشش مت کرو۔ ان آیات کا نزول اس وقت ہوا جب سردارانِ قریش کے نام حضرت حاطب رض بن ابی بلتعہ کا خط پکڑا گیا۔ { تُـلْقُوْنَ اِلَـیْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ } ”تم ان کی طرف دوستی اور محبت کے پیغامات بھیجتے ہو“ { وَقَدْ کَفَرُوْا بِمَا جَآئَ کُمْ مِّنَ الْحَقِّ } ”حالانکہ انہوں نے انکار کیا ہے اس حق کا جو تمہارے پاس آیا ہے۔“ { یُخْرِجُوْنَ الرَّسُوْلَ وَاِیَّاکُمْ } ”وہ رسول ﷺ کو اور تم لوگوں کو صرف اس بنا پر جلاوطن کرتے ہیں“ { اَنْ تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ رَبِّکُمْ } ”کہ تم ایمان رکھتے ہو اللہ ‘ اپنے رب پر۔“ { اِنْ کُنْتُمْ خَرَجْتُمْ جِہَادًا فِیْ سَبِیْلِیْ وَابْتِغَآئَ مَرْضَاتِیْ } ”اگر تم نکلے تھے میرے راستے میں جہاد کرنے اور میری رضاجوئی کے لیے تو تمہارا یہ طرزعمل اس کے منافی ہے“ { تُسِرُّوْنَ اِلَـیْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ } ”تم انہیں خفیہ پیغامات بھیجتے ہو محبت اور دوستی کے“ { وَاَنَا اَعْلَمُ بِمَآ اَخْفَیْتُمْ وَمَـآ اَعْلَنْتُمْ } ”اور میں خوب جانتا ہوں جسے تم چھپاتے ہو اور جسے تم ظاہر کرتے ہو۔“ { وَمَنْ یَّـفْعَلْہُ مِنْکُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآئَ السَّبِیْلِ۔ } ”اور جو کوئی بھی تم میں سے یہ کام کرے تو وہ یقینا سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔“ یہ طویل آیت مدنی سورتوں کے عمومی مزاج کی ترجمانی کرتی ہے۔

اردو ترجمہ

اُن کا رویہ تو یہ ہے کہ اگر تم پر قابو پا جائیں تو تمہارے ساتھ دشمنی کریں اور ہاتھ اور زبان سے تمہیں آزار دیں وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہو جاؤ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

In yathqafookum yakoonoo lakam aAAdaan wayabsutoo ilaykum aydiyahum waalsinatahum bialssooi wawaddoo law takfuroona

آیت 2 { اِنْ یَّثْقَفُوْکُمْ یَکُوْنُوْا لَکُمْ اَعْدَآئً } ”اگر وہ تمہیں کہیں پالیں تو وہ تمہارے ساتھ دشمنی کریں گے“ { وَّیَبْسُطُوْٓا اِلَیْکُمْ اَیْدِیَہُمْ وَاَلْسِنَتَہُمْ بِالسُّوْٓئِ } ”اور تمہاری طرف بڑھائیں گے وہ اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں برے ارادے کے ساتھ“ تم تو ان کی طرف دوستی کے پیغامات بھیج رہے ہو ‘ لیکن اگر تم کہیں ان کے ہتھے چڑھ جائو تو وہ تمہارے ساتھ دشمنی کا ہر حربہ آزمائیں گے ‘ تم پر دست درازی بھی کریں گے اور زبان درازی بھی ‘ اور تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔ { وَوَدُّوْا لَوْ تَـکْفُرُوْنَ۔ } ”اور ان کی شدید خواہش ہوگی کہ تم بھی کافر ہو جائو۔“

اردو ترجمہ

قیامت کے دن نہ تمہاری رشتہ داریاں کسی کام آئیں گی نہ تمہاری اولاد اُس روز اللہ تمہارے درمیان جدائی ڈال دے گا، اور و ہی تمہارے اعمال کا دیکھنے والا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Lan tanfaAAakum arhamukum wala awladukum yawma alqiyamati yafsilu baynakum waAllahu bima taAAmaloona baseerun

آیت 3{ لَنْ تَنْفَعَکُمْ اَرْحَامُکُمْ وَلَآ اَوْلَادُکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ } ”تمہیں ہرگز نفع نہیں پہنچائیں گے تمہارے رحمی رشتے اور نہ تمہاری اولادیں ‘ قیامت کے دن۔“ { یَفْصِلُ بَیْنَکُمْط } ”اللہ فیصلہ کر دے گا تمہارے مابین۔“ { وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ۔ } ”اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔“

اردو ترجمہ

تم لوگوں کے لیے ابراہیمؑ اور اُس کے ساتھیوں میں ایک اچھا نمونہ ہے کہ اُنہوں نے اپنی قوم سے صاف کہہ دیا "ہم تم سے اور تمہارے اِن معبودوں سے جن کو تم خدا کو چھوڑ کر پوجتے ہو قطعی بیزار ہیں، ہم نے تم سے کفر کیا اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے عداوت ہو گئی اور بیر پڑ گیا جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہ لاؤ" مگر ابراہیمؑ کا اپنے باپ سے یہ کہنا (اِس سے مستثنیٰ ہے) کہ "میں آپ کے لیے مغفرت کی درخواست ضرور کروں گا، اور اللہ سے آپ کے لیے کچھ حاصل کر لینا میرے بس میں نہیں ہے" (اور ابراہیمؑ و اصحاب ابراہیمؑ کی دعا یہ تھی کہ) "اے ہمارے رب، تیرے ہی اوپر ہم نے بھروسا کیا اور تیری ہی طرف ہم نے رجوع کر لیا اور تیرے ہی حضور ہمیں پلٹنا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qad kanat lakum oswatun hasanatun fee ibraheema waallatheena maAAahu ith qaloo liqawmihim inna buraao minkum wamimma taAAbudoona min dooni Allahi kafarna bikum wabada baynana wabaynakumu alAAadawatu waalbaghdao abadan hatta tuminoo biAllahi wahdahu illa qawla ibraheema liabeehi laastaghfiranna laka wama amliku laka mina Allahi min shayin rabbana AAalayka tawakkalna wailayka anabna wailayka almaseeru

آیت 4 { قَدْ کَانَتْ لَـکُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِیْٓ اِبْرٰہِیْمَ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ } ”تمہارے لیے بہت اچھا نمونہ ہے ابراہیم علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے طرزِعمل میں۔“ { اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِہِمْ اِنَّا بُرَئٰٓ ؤُا مِنْکُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ } ”جب انہوں نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیا کہ ہم بالکل بری ہیں تم سے اور ان سے جنہیں تم پوجتے ہو اللہ کے سوا۔“ ہم تم سے بھی اور ان سے بھی اعلانِ براءت اور اظہارِ لاتعلقی کرتے ہیں۔ { کَفَرْنَا بِکُمْ وَبَدَا بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَآئُ اَبَدًا } ”ہم تم سے منکر ہوئے ‘ اور اب ہمارے اور تمہارے درمیان عداوت اور بغض کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ہمیشہ کے لیے“ { حَتّٰی تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ وَحْدَہٗٓ } ”یہاں تک کہ تم بھی ایمان لے آئو اللہ پر توحید کے ساتھ“ گویا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کے ساتھی اہل ایمان j اپنے کافراعزہ و اقارب کے لیے ننگی تلوار بن گئے۔ یہاں یہ اہم نکتہ نوٹ کر لیجیے کہ حزب اللہ والوں کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جدوجہد کرتے ہوئے اپنے رحمی رشتوں کو کاٹ پھینکنے کا مشکل مرحلہ بھی لازماً طے کرنا پڑتا ہے۔ جیسا کہ سورة المجادلہ کی اس آیت میں واضح کیا گیا ہے : { لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّـؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَـہٗ وَلَوْ کَانُوْٓا اٰبَآئَ ہُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ہُمْ اَوْ اِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِیْرَتَہُمْط } آیت 22 ”تم نہیں پائو گے ان لوگوں کو جو حقیقتاً ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور یوم آخرت پر کہ وہ محبت کرتے ہوں ان سے جو مخالفت پر کمر بستہ ہیں اللہ کی اور اس کے رسول ﷺ کی ‘ خواہ وہ ان کے باپ ہوں یا ان کے بیٹے ہوں یا ان کے بھائی ہوں یا ان کے رشتے دار ہوں“۔ چناچہ اسی اصول کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کے اہل ایمان ساتھیوں نے اپنی قوم ‘ برادری اور رشتہ داروں سے نہ صرف اظہارِ لاتعلقی کیا بلکہ انہیں کھلم کھلا عداوت اور مخالفت کا چیلنج بھی دے دیا۔ { اِلَّا قَوْلَ اِبْرٰہِیْمَ لِاَبِیْہِ لَاَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ } ”سوائے ابراہیم علیہ السلام کے اپنے باپ سے یہ کہنے کے کہ میں آپ کے لیے ضرور استغفار کروں گا“ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اپنے والد کے ساتھ اس گفتگو کا حوالہ ہے جس کی تفصیل سورة مریم میں آئی ہے۔ اس موقع پر باپ بیٹے کے درمیان جو آخری مکالمہ ہوا وہ یہ تھا : { قَالَ اَرَاغِبٌ اَنْتَ عَنْ اٰلِہَتِیْ یٰٓــاِبْرٰہِیْمُج لَئِنْ لَّمْ تَنْتَہِ لَاَرْجُمَنَّکَ وَاہْجُرْنِیْ مَلِیًّا - قَالَ سَلٰمٌ عَلَیْکَج سَاَسْتَغْفِرُ لَکَ رَبِّیْط اِنَّہٗ کَانَ بِیْ حَفِیًّا۔ } ”اس نے کہا : اے ابراہیم ! کیا تم کنارہ کشی کر رہے ہو میرے معبودوں سے ؟ اگر تم اس سے باز نہ آئے تو میں تمہیں سنگسار کر دوں گا ‘ اور تم مجھے چھوڑ کر چلے جائو ایک مدت تک۔ ابراہیم d نے کہا : آپ پر سلام ! میں اپنے رب سے آپ کے لیے استغفار کرتا رہوں گا ‘ وہ مجھ پر بڑا مہربان ہے“۔ آیت زیر مطالعہ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اسی وعدے کا حوالہ آیا ہے۔ { وَمَآ اَمْلِکُ لَکَ مِنَ اللّٰہِ مِنْ شَیْئٍ } ”اور میں آپ کے بارے میں اللہ کے ہاں کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا۔“ میں آپ کے لیے دعا ضرور کروں گا ‘ اللہ تعالیٰ دعا قبول کرے نہ کرے ‘ وہ آپ کو معاف کرے نہ کرے ‘ یہ اس کا اختیار ہے۔ اس ضمن میں یہ نکتہ بھی پیش نظر رہنا چاہیے کہ سورة مریم کی مذکورہ آیات ہجرت سے پہلے مکہ میں نازل ہوئی تھیں اور زیر مطالعہ آیت 8 ہجری میں فتح مکہ سے قبل نازل ہوئی۔ ان آیات میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے جس وعدے کا ذکر ہے اس سے متعلق آخری حکم سورة التوبہ کی اس آیت میں آیا ہے ‘ جو 9 ہجری میں ذیقعدہ کے بعد نازل ہوئی : { وَمَا کَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰہِیْمَ لِاَبِیْہِ اِلاَّ عَنْ مَّوْعِدَۃٍ وَّعَدَہَآ اِیَّاہُج فَلَمَّا تَـبَیَّنَ لَـہٗٓ اَنَّـہٗ عَدُوٌّ لِلّٰہِ تَـبَرَّاَ مِنْہُط اِنَّ اِبْرٰہِیْمَ لَاَوَّاہٌ حَلِیْمٌ۔ } ”اور نہیں تھا استغفار کرنا ابراہیم علیہ السلام کا اپنے والد کے حق میں مگر ایک وعدے کی بنیاد پر جو انہوں نے اس سے کیا تھا ‘ اور جب آپ علیہ السلام پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ علیہ السلام نے اس سے اعلانِ بیزاری کردیا۔ یقینا ابراہیم علیہ السلام بہت درد دل رکھنے والے اور حلیم الطبع انسان تھے“۔ چناچہ سورة التوبہ کی یہ آیت جو 9 ہجری میں ذیقعدہ کے بعد نازل ہوئی ‘ محکم تصور ہوگی اور پہلی آیات اس کے تابع سمجھی جائیں گی۔ { رَبَّنَا عَلَیْکَ تَوَکَّلْنَا وَاِلَیْکَ اَنَبْنَا وَاِلَیْکَ الْمَصِیْرُ۔ } ”پروردگار ! ہم نے تجھ پر ہی تو کل ّکیا اور تیری ہی طرف رجوع کیا اور ہمیں تیری طرف ہی لوٹ کر جانا ہے۔“

اردو ترجمہ

اے ہمارے رب، ہمیں کافروں کے لیے فتنہ نہ بنا دے اور اے ہمارے رب، ہمارے قصوروں سے درگزر فرما، بے شک تو ہی زبردست اور دانا ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Rabbana la tajAAalna fitnatan lillatheena kafaroo waighfir lana rabbana innaka anta alAAazeezu alhakeemu

آیت 5{ رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَۃً لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا } ”پروردگار ! تو ہمیں کافروں کے لیے تختہ امتحان نہ بنا دینا“ اے ہمارے پروردگار ! ایسا نہ ہو کہ تو کافروں کو ہمارے ذریعے سے آزمائے۔ ایسا نہ ہو کہ تو انہیں آزمانے کے لیے ہم پر ظلم کرنے کی چھوٹ دے دے۔ کسی کے لیے فتنہ یا تختہ مشق بننے کے مفہوم کو حضور ﷺ کے مکی دور میں مسلمانوں اور مشرکین کی مثال سے سمجھنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ مشرکین مکہ کی رسی دراز کر کے انہیں آزمانا چاہتا تھا کہ ٹھیک ہے تم میرے بندوں پر جتنا ظلم کرسکتے ہو کرلو ! میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ تم کس حد تک جاتے ہو ! لیکن مشرکین کی اس آزمائش میں تختہ ستم تو ظاہر ہے مسلمان بنے ہوئے تھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس دعا میں اللہ تعالیٰ سے ایسی آزمائش سے بچانے کی درخواست کی گئی ہے۔ { وَاغْفِرْلَـنَا رَبَّنَاج اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ۔ } ”اور تو ہمیں بخش دے ‘ اے ہمارے پروردگار ! یقینا تو ہی زبردست اور حکمت والا ہے۔“

549