سورہ القدر (97): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Qadr کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ القدر کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ القدر کے بارے میں معلومات

سورہ القدر کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

ہم نے اِس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna anzalnahu fee laylati alqadri

آیت 1{ اِنَّــآ اَنْزَلْنٰـہُ فِیْ لَـیْلَۃِ الْقَدْرِ۔ } ”یقینا ہم نے اتارا ہے اس قرآن کو لیلۃ القدر میں۔“ ”اَنْزَلْنٰـہُ“ کی ضمیر مفعولی کا مرجع بالاتفاق قرآن مجید ہی ہے۔ نوٹ کیجیے ! ان سورتوں کے مضامین کے اندر ایک ربط پایا جاتا ہے ‘ یعنی پہلی وحی سورۃ العلق کے فوراً بعد بتایا جا رہا ہے کہ ہم نے اس کلام کو لیلۃ القدر میں نازل فرمایا ہے۔ قدر کا معنی تقدیر اور قسمت بھی ہے اور عزت و منزلت بھی۔ یہاں دونوں معنی مراد لیے جاسکتے ہیں۔ یعنی ہم نے اس قرآن کو اس رات میں اتارا ہے جو قدر و منزلت کے اعتبار سے بےمثل رات ہے ‘ یا اس رات میں اتارا ہے جو تقدیر ساز ہے۔ سورة الدخان میں اس رات کا ذکر لَیْلَۃ مُبَارَکَۃ کے نام سے آیا ہے : { اِنَّــآ اَنْزَلْنٰـہُ فِیْ لَـیْلَۃٍ مُّبٰـرَکَۃٍ } آیت 3 ”یقینا ہم نے نازل کیا ہے اس قرآن کو ایک مبارک رات میں“۔ یہ کونسی رات ہے ؟ اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رض بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تَحَرَّوْا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ 1 ”لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو“۔ زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ ستائیسویں رمضان کی شب ہی لیلۃ القدر ہے۔ لیکن جیسا کہ سورة الفجر کی آیت 3 کے ضمن میں بھی وضاحت کی جا چکی ہے ‘ قمری کیلنڈر کی طاق اور جفت راتوں کی گنتی دنیا کے مختلف خطوں میں مختلف ہوتی ہے۔ مثلاً آج ہمارے ہاں جو طاق رات ہے سعودی عرب میں ممکن ہے وہ جفت رات ہو۔ اس لیے لیلۃ القدر کو تلاش کرنے کا محتاط طریقہ یہی ہے کہ اسے رمضان کے آخری عشرے کی تمام راتوں جفت اور طاق دونوں میں تلاش کیا جائے۔ اور اگر واقعی ستائیسویں رمضان کی شب ہیلیلۃ القدر ہے تو اس بارے میں میرا اپنا خیال یہ ہے کہ پھر یہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی ستائیسویں شب ہے۔ واللہ اعلم ! اس رات میں قرآن نازل کرنے کے دو مطلب ہوسکتے ہیں۔ ایک یہ کہ اس رات کو پورا قرآن مجید لوح محفوظ سے حاملین ِوحی فرشتوں کے سپرد کردیا گیا اور پھر اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق 23 سال کے دوران میں حضرت جبرائیل علیہ السلام اس کی آیات اور سورتیں رسول اللہ ﷺ پر نازل کرتے رہے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ قرآن کے نزول کی ابتدا اس رات سے ہوئی۔

اردو ترجمہ

اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama adraka ma laylatu alqadri

اردو ترجمہ

شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Laylatu alqadri khayrun min alfi shahrin

آیت 3{ لَـیْلَۃُ الْقَدْرِلا خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَہْرٍ۔ } ”لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔“ یہ بہتری اور افضلیت کس اعتبار سے ہے ؟ اکثر مفسرین نے کہا ہے کہ اس رات کا عمل ِخیر ہزار مہینوں کے عمل ِخیر سے بہتر ہے جس میں لیلۃ القدر نہ ہو۔ حضرت ابوہریرہ رض سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مَنْ قَامَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ اِیْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ 1 ’ ’ جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان کے ساتھ اور اللہ سے اجر کی امید میں کھڑارہا اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردیے گئے“۔ اس رات کی افضلیت کے ضمن میں ایک رائے یہ ہے کہ اس ایک رات میں اتنی خیر تقسیم کی جاتی ہے جتنی ایک ہزار مہینہ میں بھی تقسیم نہیں کی جاتی۔ اس رات کی افضلیت کا یہ مفہوم بھی ہوسکتا ہے کہ انسان کی اصلاح اور فلاح کے لیے جو کام نزولِ قرآن اس ایک رات میں ہوا ‘ خیر اور بھلائی کا اتنا بڑا کام کبھی انسانی تاریخ کے کسی طویل زمانے میں بھی نہ ہوا تھا۔ واضح رہے کہ اہل عرب بڑی کثیر تعداد کا تصور دلانے کے لیے اَلْف ہزار کا لفظ بولتے تھے۔

اردو ترجمہ

فرشتے اور روح اُس میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Tanazzalu almalaikatu waalrroohu feeha biithni rabbihim min kulli amrin

آیت 4{ تَنَزَّلُ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَالرُّوْحُ فِیْہَا بِاِذْنِ رَبِّہِمْ مِّنْ کُلِّ اَمْرٍ۔ } ”اس رات میں اُترتے ہیں فرشتے اور روح اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے۔“ روح سے مراد یہاں روح الامین یعنی حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام فرشتوں کے سردار ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں انہیں خصوصی مقام و مرتبہ حاصل ہے۔ جیسا کہ سورة التکویر میں فرمایا گیا : { ذِیْ قُوَّۃٍ عِنْدَ ذِی الْعَرْشِ مَکِیْنٍ - مُّطَاعٍ ثَمَّ اَمِیْنٍ۔ } ”وہ جبرائیل علیہ السلام بہت قوت والا ہے ‘ صاحب عرش کے قرب میں اس کا ٹھکانہ ہے۔ اس کی اطاعت کی جاتی ہے اور وہاں وہ امانت دار بھی ہے“۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید میں جہاں کہیں حضرت جبرائیل علیہ السلام اور فرشتوں کا ذکر آتا ہے تو ان علیہ السلام حضرت جبرائیل علیہ السلام کا ذکر عام طور پر علیحدہ کیا جاتا ہے۔ لیلۃ القدر میں حضرت جبرائیل علیہ السلام اور فرشتوں کا خصوصی نزول دراصل اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل و تنفیذ کے حوالے سے ہوتا ہے۔ سورة الدخان میں لیلۃ القدر یا لیلۃ مبارکہ کے بارے میں ایک خصوصی بات یہ بتائی گئی ہے : { فِیْہَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ۔ } کہ اس رات میں تمام ُ پر حکمت امور کے فیصلے صادر کیے جاتے ہیں۔ سورة الدخان کے مطالعے کے دوران اس آیت کے تحت اس موضوع پر تفصیلی گفتگو ہوچکی ہے۔ مختصراً یہ کہ لیلۃ القدر اللہ تعالیٰ کی تکوینی سلطنت سے متعلق فیصلوں کے لیے سالانہ بجٹ سیشن کا درجہ رکھتی ہے۔ اس رات میں اگلے سال کے لیے تمام اہم امور کے فیصلے کر کے تعمیل و تنفیذ کی غرض سے فرشتوں کے حوالے کردیے جاتے ہیں۔ چناچہ فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کی قیادت میں ان احکامات پر عمل درآمد کے لیے پوری زمین میں پھیل جاتے ہیں۔ نظامِ کائنات سے متعلق اللہ تعالیٰ کی اس ”تدبیر ِامر“ کا ذکر سورة السجدۃ کی اس آیت میں بھی آیا ہے : { یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآئِ اِلَی الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْہِ } آیت 5 ”وہ تدبیر کرتا ہے اپنے امر کی آسمان سے زمین کی طرف ‘ پھر وہ امر چڑھتا ہے اس کی طرف“۔ گویا اللہ تعالیٰ کے احکامات کی تعمیل کے بعد متعلقہ فرشتے تکمیلی رپورٹیں بھی بھیجتے ہیں۔

اردو ترجمہ

وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Salamun hiya hatta matlaAAi alfajri

آیت 5{ سَلٰــمٌ قف } ”سراسر سلامتی ہے۔“ اس سلامتی کے بہت سے پہلو ہیں۔ مثلاً اس رات میں لوگوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور عبادت کا ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ { ہِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ۔ } ”یہ رات رہتی ہے طلوع فجر تک۔“

598