سورۃ البروج (85): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Burooj کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ البروج کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ البروج کے بارے میں معلومات

Surah Al-Burooj
سُورَةُ البُرُوجِ
صفحہ 590 (آیات 1 سے 22 تک)

وَٱلسَّمَآءِ ذَاتِ ٱلْبُرُوجِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْمَوْعُودِ وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ قُتِلَ أَصْحَٰبُ ٱلْأُخْدُودِ ٱلنَّارِ ذَاتِ ٱلْوَقُودِ إِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُودٌ وَهُمْ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ بِٱلْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌ وَمَا نَقَمُوا۟ مِنْهُمْ إِلَّآ أَن يُؤْمِنُوا۟ بِٱللَّهِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَمِيدِ ٱلَّذِى لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ شَهِيدٌ إِنَّ ٱلَّذِينَ فَتَنُوا۟ ٱلْمُؤْمِنِينَ وَٱلْمُؤْمِنَٰتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا۟ فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ ٱلْحَرِيقِ إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَهُمْ جَنَّٰتٌ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۚ ذَٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْكَبِيرُ إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ إِنَّهُۥ هُوَ يُبْدِئُ وَيُعِيدُ وَهُوَ ٱلْغَفُورُ ٱلْوَدُودُ ذُو ٱلْعَرْشِ ٱلْمَجِيدُ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ هَلْ أَتَىٰكَ حَدِيثُ ٱلْجُنُودِ فِرْعَوْنَ وَثَمُودَ بَلِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فِى تَكْذِيبٍ وَٱللَّهُ مِن وَرَآئِهِم مُّحِيطٌۢ بَلْ هُوَ قُرْءَانٌ مَّجِيدٌ فِى لَوْحٍ مَّحْفُوظٍۭ
590

سورۃ البروج کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ البروج کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

قسم ہے مضبوط قلعوں والے آسمان کی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalssamai thati alburooji

واقعہ اصحاب الاخدود کی طرف آنے سے قبل سورت کا آغاز اس قسم سے ہوتا ہے ” قسم ہے مضبوط قلعوں والے آسمان کی “۔” بروج “ سے مراد یا تو عظیم الجثہ اجرام فلکی ہیں ، گویا وہ آسمانوں کے عظیم الشان قلعے ہیں ، سورة ذاریات میں کہا گیا۔

والسماء .................... لموسعون (47:79) ” اور آسمان کو ہم نے ہاتھوں سے بنایا اور ہم بہت وسعت دینے والے ہیں “۔ اور سورة نازعات میں فرمایا :

ءانتم .................... بنھا (27:79) ” کیا تخلیق کے لحاظ سے تم مضبوط ہو یا آسمان جسے ہم نے بنایا “۔ اور یا بروج سے مراد وہ منزلیں ہیں جن کے اندر یہ اجرام گردش کرتے ہیں یعنی جب یہ اجرام اپنے ایک مدار کے اندر گردش کرتے ہیں اور اس سے سرموتجاوز نہیں کرسکتے اور بروج کے لفظ سے ان کی ضخامت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ، یہاں اس سورت کی فضا پر ضخامت کا سایہ ڈالنا مقصود ہے۔

اردو ترجمہ

اور اُس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalyawmi almawAAoodi

والیوم الموعود (2:85) ” اور قسم ہے اس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے “۔ یہ وہ دن ہے جس میں دنیا کے اعمال اور واقعات کے فیصلے ہوں گے۔ اس دنیا میں جس نے جو کمایا ہوگا ، اس کی جزاء و سزا ہوگی۔ اور اس دن کو الیوم الموعود اس لئے کہا گیا کہ اس کے آنے کا اللہ نے وعدہ فرمایا تھا کہ اس دن حساب کے بعد جزاء وسزا ہوگی اور جن لوگوں پہ دنیا میں زیادتی ہوئی یا جنہوں نے کسی پر زیادتی کی اس دن تک اللہ نے ان کو مہلت دی اور یہ ایک عظیم دن ہوگا ، جس کا لوگوں کو انتظار ہے تاکہ وہ دیکھیں کہ اس کے اندر کیا فیصلے ہوتے ہیں۔

اردو ترجمہ

اور دیکھنے والے کی اور دیکھی جانے والی چیز کی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Washahidin wamashhoodin

وشاھد ومشھود (3:85) ” اور دیکھنے والے اور دیکھی جانے والی چیز کی “۔ اس دن لوگوں کے اعمال بھی پیش ہوں گے ، سب لوگ بھی پیش ہوں گے ، تو یہ سب مشہود ہوئے ، اور سب لوگ دیکھیں گے تو وہ شاہد بھی ہوئے ، اس دن ہر چیز پردے سے باہر آجائے گی اور ہر کسی کو نظر آئے گی۔

یہ عظیم اجرام فلکی والا آسمان ، اور یہ عظیم دن جس میں حساب و کتاب ہوگا اور سب شاہد اور مشہود جمع ہوں گے۔ ان کے ذکر سے جو فضا بنتی ہے۔ وہ اپنی عظمت ، اہمیت اور عظیم اجتماع کے لحاظ سے ، اس بات کے لئے مناسب ہے کہ اس میں اصحا بےالاخدود کا عظیم سانحہ بیان کیا جائے۔ یہ وسیع و عریض فضا گویا اس واقعہ کے بیان کے لئے اور اس حقیقت اور وزن دار بنانے کے لئے بنائی گئی یعنی قیامت کی فضا جو اس دنیا کی وسعتوں سے زیادہ وسیع ہے اور اس کی زندگی اور اس کا زمانہ اس دنیا کی محدود زندگ اور محدود زمانے سے زیادہ وسیع ہے۔

اس فضا کی تیاری کے بعد اور ایک وسیع میدان تیار کرنے کے بعد اب اس عظیم واقعہ کی طرف فقط سرسری اشاہ کیا جاتا ہے۔

اردو ترجمہ

کہ مارے گئے گڑھے والے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qutila ashabu alukhdoodi

اس کے بعد اخدود (گڑھوں) کی تشریح کی جاتی ہے کہ وہ کیا ہیں ؟ وہ آگ ہے بڑھکتی ہوئی ، دراصل انہوں نے زمین کے اندر گڑھے بنوائے تھے ان میں آگ جلائی تھی اور ان کو آگ سے بھر دیا تھا ، یوں گڑھوں کو دہکتی ہوئی آگ بنایا گیا۔ یعنی وہ گڑھے دہکتی ہوئی آگ سے بھرے ہوئے تھے۔

” گڑھوں والے قتل ہوئے “ وہ قتل ہونے اور اسی طرح جلائے جانے کے مستحق ہیں کیونکہ انہوں نے جب یہ ظلم کیا تو وہ کیسے حالات میں تھے ؟

اردو ترجمہ

(اُس گڑھے والے) جس میں خوب بھڑکتے ہوئے ایندھن کی آگ تھی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Alnnari thati alwaqoodi

اردو ترجمہ

جبکہ وہ اُس گڑھے کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ith hum AAalayha quAAoodun

اذھم ........................................ شھود (7:85) ” اس گڑھے میں بڑھکتی ہوئی آگ تھی جبکہ وہ اس گڑھے کے کنارے پر بیٹھے ہوئے تھے اور جو کچھ وہ ایمان لانے والوں کے ساتھ کررہے تھے اسے دیکھ رہے تھے “۔ یہ ایک ایسی تصویر کشی ہے کہ اس سے ان کا موقف اور انکا منظر اچھی طرح ظاہر ہورہا ہے۔ یہ لوگ آگ جلا رہے ہیں ، مومنین اور مومنات کو پکڑ پکڑ کر اس میں پھینک رہے ہیں اور ان کو کنارے پر بیٹھے جلتے دیکھ رہے ہیں۔ اس سنگدل کے فعل کو قریب سے دیکھ رہے ہیں ، سزا دہی کے طریقوں کا مشاہدہ بھی کررہے ہیں اور جوں جوں آگ ان کے اجسام کو کھاتی ہے ، یہ خوش ہورہے ہیں اور اس درد ناک منظر کو اپنے مشاہدے پر ثبت کررہے ہیں۔

اہل ایمان بےگناہ تھے ۔ ان کے ذمہ ان ظالموں کا کوئی قصاص نہ تھا۔

اردو ترجمہ

اور جو کچھ وہ ایمان لانے والوں کے ساتھ کر رہے تھے اُسے دیکھ رہے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wahum AAala ma yafAAaloona bialmumineena shuhoodun

وما نفقموا .................................... شھید (9:85) ” اور ان اہل ایمان سے ان کی دشمنی اس کے سوا کسی وجہ سے نہ تھی کہ وہ اس خدا پر ایمان لے آئے تھے جو زبردست اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے ، جو آسمانوں اور زمین کی سلطنت کا مالک ہے ، اور وہ خدا سب کچھ دیکھ رہا ہے “۔ ان کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ اللہ پر ایمان لائے تھے جو زبردست اور غالب ہے اور وہ کچھ بھی کرنا چاہے اس پر قادر ہے اور وہ الحمید ہے یعنی وہ ہر حال میں حمدوثنا کا مستحق ہے اور بذات خود محمود ہے۔ اگرچہ جاہل اور نادان لوگ اس کی حمدوثنا نہ کریں۔ وہ اس بات کا مستحق ہے کہ لوگ اس پر ایمانلائیں اور صرف اس کی بندگی کریں اور زمین و آسمان کی بادشاہی اسی کی ہے۔ وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے اور حاضروناظر ہے۔ اور وہ اس مخصوص واقعہ کو بھی دیکھ رہا ہے جو اہل ایمان کو پیش آیا کہ ان کو گڑھے میں پھینکا گیا۔ اس ایمان مفصل کے بیان سے اور اللہ کی شہادت سے ہر اس مومن کو تسلی ہوجاتی ہے جسے محض ایمان کی وجہ سے سرکشی اور جبار اذیت دیتے ہیں ۔ اللہ گواہ ہے اور شہادت کے لئے وہ کافی ہے۔

غرض ان مختصر آیات میں یہ قصہ ختم کردیا جاتا ہے ، لیکن ان لوگوں کا یہ فعل اور تشدد اس قدر ظالمانہ اور سنگدلانہ ہے کہ ہر قاری کا دل ان لوگوں کے خلاف نفرت اور کراہت سے بھرجاتا ہے اور انسان سوچنے لگتا ہے کہ واقعہ کے اثرات ونتائج اللہ کے ہاں کیا ہوں گے۔ اللہ کے ہاں اس واقعہ کی اہمیت کیا ہوگی اور یہ ظالم اللہ کے ہاں کس غضب کے مستحق بن گئے ہیں۔ واقعہ تو اختصار کے ساتھ بیان ہوگیا لیکن انسانی سوچ میں یہ واقعہ یہاں ختم نہیں ہوا۔ اللہ کے ہاں اس کے اثرات اور اس کا حساب و کتاب باقی موجود ہے۔

یہ قصہ ختم ہوگیا ، لیکن انسانی قلب اس عظیم کارنامے سے مرعوب ہوجاتا ہے کہ ایمان کٹھن آزمائش پر فتح پالیتا ہے ، نظر یہ زندگی پر ترجیح پاتا ہے۔ کچھ لوگ ہیں جو زمین کی تمام دلچسپیوں اور جسم کی تمام خواہشات کو نظر انداز کردیتے ہیں ، ان لوگوں کے لئے ایک راہ یہ بھی تھی کہ ایمان کو چھوڑ کر زندگی کا سامان لے کر نکل جائیں ، لیکن ان کا یہ سودا کس قدر خسارے کا سودا ہوتا ، اس طرح پوری انسانیت گویا بار جاتی۔ وہ اعلیٰ انسانی قدروں کو قتل کردیتے۔ اب لوگوں کو نظریہ سے خالی زندگی حقیر نظر نہ آتی ، غلامی پر وہ راضی ہوجاتے اور لوگ اس قدر ذلیل ہوجاتے کہ جسمانی غلامی کے بعد وہ روحانی غلامی بھی قبول کرلیتے۔ لیکن یہ عظیم اقدار تھیں جن کو انہوں نے اس وقت بھی خرید اور نفع بخش سودا سمجھا جب وہ زمین پر زندہ تھے ، اور ان کو انہوں نے اس وقت بھی ترجیح دی جب ان کے جسم جل رہے تھے۔ یوں یہ روحانی قدریں فتح مند ہوتی ہیں اور یہ قدریں آگ کی بھٹی سے پاک ہوکر نکلتی ہیں۔ اس کے بعد رب کے ہاں ان کے لئے بھی اجر ہے اور ان کے دشمنوں کا بھی حساب ہوگا ، چناچہ کہا جاتا ہے۔

اردو ترجمہ

اور اُن اہل ایمان سے اُن کی دشمنی اِس کے سوا کسی وجہ سے نہ تھی کہ وہ اُس خدا پر ایمان لے آئے تھے جو زبردست اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama naqamoo minhum illa an yuminoo biAllahi alAAazeezi alhameedi

اردو ترجمہ

جو آسمانوں اور زمین کی سلطنت کا مالک ہے، اور وہ خدا سب کچھ دیکھ رہا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allathee lahu mulku alssamawati waalardi waAllahu AAala kulli shayin shaheedun

اردو ترجمہ

جن لوگوں نے مومن مردوں اور عورتوں پر ظلم و ستم توڑا اور پھر اس سے تائب نہ ہوئے، یقیناً اُن کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلائے جانے کی سزا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna allatheena fatanoo almumineena waalmuminati thumma lam yatooboo falahum AAathabu jahannama walahum AAathabu alhareeqi

جو کچھ اس زمین پر ہوا ، وہ یہاں ختم نہیں ہوجاتا کہ جو ہونا تھا بس ہوچکا اور اس کے آثار بھی یہاں ختم ہوگئے۔ اس کے آثار باقی ہوتے ہیں۔ ہر کام کی سزا اور جزاء ہوتی ہے جس کے واقع ہونے پر ہی واقعہ ختم ہوتا ہے۔ اس لئے ان سرکشوں نے اہل ایمان کے ساتھ جو سلوک کیا اس کا نتیجہ ابھی نکلنے والا ہے۔ اور اللہ قیامت کے دن فیصلہ کرنے والا ہے۔

ان الذین ............................ والمومنت (10:85) ” جن لوگوں نے مومن مردوں اور عورتوں پر ظلم کیا “۔ اور وہ اپنی گمراہی میں آگے ہی بڑھتے رہے۔ ان کو کوئی شرمندگی لاحق نہ ہوئی۔

ثم لم ........................ الحریق (10:85) ” اور پھر اس سے تائب نہ ہوئے یقینا ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لئے جلائے جانے کی سزا ہے “۔ یہاں قرآن کریم نے حریق ، جلانے کی صراحت کی ہے ، معنی تو وہی ہے جو عذاب جہنم کا ہے لیکن لفظ حریق کو اس لئے لایا گیا ہے تاکہ اصحاب الاخدود کو دیئے جانے والی سزا کے بالمقابل یہاں بھی جلنے کا لفظ آجائے کیونکہ اہل ایمان کی سزا کے لئے حریق کا لفظ استعمال ہوا تھا لیکن دنیا کے جلنے اور آخرت کے جلنے میں بڑا فرق ہے۔ دونوں کے جلنے کی شدت اور مدت دونوں میں فرق ہے۔ دنیا میں جلانے والی آگ کو انسان جلاتے ہیں ، جبکہ آخرت کی آگ کو اللہ نے تیار کیا ہے۔ دنیا کی آگ تو چند لمحات تک جلاتی ہے اور پھر ختم ہوجاتی ہے لیکن آخرت کی آگ میں تو لاانتہا زمانوں تک جلتے رہیں گے۔ دنیا کے جلنے میں اللہ کی رضا پنہاں ہے اور اعلیٰ قدروں کی فتح ہے لیکن جب وہ آخرت میں جلیں گے تو اللہ کے دائمی عذاب اور غضب میں ہوں گے اور پستی ، گراوٹ اور مذمت ان کے ساتھ لازم ہوگی۔

جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کیے وہ جنت میں ہوں گے اور وہاں اللہ کے انعامات انہیں میسر ہوں گے اور اللہ ان سے راضی ہوگا۔

اردو ترجمہ

جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، یقیناً اُن کے لیے جنت کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، یہ ہے بڑی کامیابی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna allatheena amanoo waAAamiloo alssalihati lahum jannatun tajree min tahtiha alanharu thalika alfawzu alkabeeru

ان الذین ................................ انھر (11:85) ”” جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے ، یقینا ان کے لئے جنت کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی “۔ یہ ہے حقیقی نجات اور کامیابی۔

ذلک الفوزالکبیر (11:85) ” یہ ہے بڑی کامیابی “۔ فوز کے معنی نجات اور کامیابی کے ہیں۔ آخرت کے عذاب سے نجات پانا ہی بڑی کامیابی ہے اور باغات جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ یہ تو کامیابی پر کامیابی ہے۔ آخرت کے اس انجام پر اب یہ واقعہ مکمل ہوتا ہے اور یہی ہے حقیقی خاتمہ اور انجام دونوں فریقوں کے موقف کا۔ زمین میں جو واقعات ہوتے ہیں وہ حقیقی واقعات کا ایک حصہ ہوتے ہیں ، یہ تمام واقعہ نہیں ہوتے ، اس واقعہ پر آگے جو تبصرے آتے ہیں ان میں سے پہلا تبصرہ اسی غرض کے لئے ہے کہ اہل ایمان کے دلوں میں یہ حقیقت بٹھا دی جائے کہ واقعات دنیا ہی میں ختم نہیں ہوتے۔ اس دور میں ، جب یہ سورت نازل ہوئی مکہ مکرمہ میں مٹھی بھر مسلمان اس قسم کی مصیبتیں جھیل رہے تھے اسی طرح دنیا کے کسی زمان ومکان ہیں جو لوگ اسلام کے لئے کام کرتے ہیں اور ان پر تشدد ہوتا ہے تو ان کو بھی یہ بتلانا مقصود ہے کہ ان فتنہ سامانیوں کا انجام قیامت میں سامنے آئے گا۔

اردو ترجمہ

درحقیقت تمہارے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna batsha rabbika lashadeedun

یہاں اللہ کی پکڑ کو اس لئے شدید کہا گیا کہ اس زیر بحث واقعہ میں ان سرکشوں نے اہل ایمان کو جو سزا دی وہ ان کے خیال میں شدید سزا تھی۔ لوگوں کے خیال میں بھی شدید تھی لیکن یہاں کہا جاتا ہے کہ حقیقی پکڑ کر اللہ جبار وقہار کی پکڑ ہے جو زمین و آسمان کا بادشاہ ہے ، ان لوگوں کی سزا کیا سزا ہوگی جو زمین سے ایک ٹکڑے پر ایک محدود سا اقتدار رکھتے ہوں اور جو خود بھی ضعیف اور حقیر ہیں اور ان کا اقتدار بھی محدود وقت کے لئے ہے۔

یہ بات یہاں نوٹ کرنے کے قابل ہے کہ قائل رب تعالیٰ اور مخاطب حضرت محمد ﷺ کے درمیان تعلق کے اظہار کے لئے (ربک) کا لفظ لایا گیا ہے۔ یہ تمہارا رب ہے جس کی ربوبیت کی طرف آپ کی نسبت ہے اور جس کی امداد اور نصرت پر آپ کو بھروسہ ہے۔ اور جب فساق وفجار اہل ایمان پر تشدد کررہے ہوں تو ایسے حالات میں اللہ کے ساتھ تعلق ہی اہم سازوسامان ہوتا ہے۔

اردو ترجمہ

وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Innahu huwa yubdio wayuAAeedu

اصولی طور پر ابتدا اور اعادہ حیات کا مفہوم ابتدائے حیات اور موت کے بعد قیامت میں حیات ثانی کے ساتھ مختص ہے۔ لیکن رات اور دن کے ہر لمحہ میں آغاز حیات اور اعادہ حیات کا عمل مسلسل جاری ہے۔ ہر لمحہ آغاز حیات اور تخلیق حیات کا عمل جاری ہے۔ اللہ نے ایک ایسا نظام وضع کیا ہے جس کے ذریعہ حیات کا تسلسل قائم ہے۔ جو چیز ہوتی ہے اس کا اعادہ ہوتا رہتا ہے۔ اور یہ کائنات مسلسل نئی زندگی پاتی رہتی ہے۔ آغاز اور اعادہ کے اس مسلسل نظام میں اصحاب اخدود کا واقعہ بھی اپنے نتائج کے ساتھ گزر گیا۔ اللہ نے ایسا ہی طے کیا تھا ، جو ہوگیا اور ایسے ہی واقعات ہوتے رہیں گے۔ یہ واقعہ آغاز تھا جس کا اعادہ ہوگا ، یا اس قسم کے پہلے واقعات کا اعادہ تھا ، بہرحال اس دنیا میں واقعات کی ابتدا بھی ہوتی ہے اور اعادہ بھی ہوتا ہے اور یہ سب اللہ کی کتاب تقدیر کے مطابق ہوتا ہے۔

اردو ترجمہ

اور وہ بخشنے والا ہے، محبت کرنے والا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wahuwa alghafooru alwadoodu

یہاں مغفرت کا تعلق اور ربط آیت ماقبل سے ہے۔

ثم لم یتوبوا (10:85) ” پھر اس سے تائب نہ ہوئے “۔ یہ اللہ کی بےپایاں رحمت اور اللہ کا فضل عظیم ہے۔ اور ایک کھلا دروازہ ہے اور یہ ہر واپس آنے والے اور ہر توبہ تائب ہونے والے کے لئے کھلا ہے۔ اگرچہ اس کا گناہ اور اس کی معصیت نہایت سخت ہو۔ لفظ ودود (محبت کرنے والا) کا تعلق اہل ایمان سے ہے جنہوں نے ہر چیز پر اپنے رب کو ترجیح دی۔ یہ وہ مقام محبت اور وہ مقام انس ہے جہاں تک اللہ کے خاص بندے ہی پہنچ سکتے ہیں۔ اس مقام تک اللہ صرف ان بندوں کو ترقی دیتا ہے ، جو اللہ کے ساتھ ایسی محبت کرتے ہیں کہ ہر چیز پر ، محبوب سے محبوب چیز پر اللہ کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان بندوں کی صفت سے انسانی قلم قاصر ہے ، الایہ کہ کسی قلم کو اللہ طاقت دے۔ یہ مقام بلند جس تک ان مخصوص بندوں کو عروج نصیب ہوتا ہے ، یہ اللہ کی محبت اور سچی دوستی کا مقام ہے۔ رب اور بندے کے درمیان دوستی ! اور اللہ کی جانب سے اپنے محبوبوں اور مقربین کے ساتھ محبت کا مقام ! لہٰذا اس مرتبہ ومقام کے مقابلے میں اس زندگی کی کوئی حیثیت نہیں ہے جو بہر حال ختم ہونے والی تھی ، اور اس مرتبہ ومقام کے مقابلے میں اس عذاب حریق کی بھی کوئی حیثیت نہیں جو بہرحال ایک محدود وقت کے لئے تھا ، یہ قربانیاں تو اللہ کی جانب سے محبت اور دوستی کے ایک لمحے کے برابر بھی نہیں ہیں۔

اس زمین میں جو لوگ کسی ایک شخص کے غلام ہوتے ہیں۔ اگر یہ مجازی مالک ان کی تعریف میں ایک کلمہ بھی کہہ دے اور اگر وہ دیکھ لیں کہ ان کے کسی فعل سے مال مجازی کے چہرے پر خوشی کے آثار نمودار ہوگئے ہیں ، یہ غلام بہرحال غلام ہے اور وہ مالک مجازی بھی اللہ کا بندہ اور غلام ہے۔ لیکن اللہ کے خاص بندے جن کے ساتھ اللہ محبت کرتا ہے ، جن کے ساتھ محبت کرنے والا رب جلیل ہوتا ہے اور وہ عرش کا مالک ہوتا ہے ، جو بلند اور برتر ہے ، اور کریم ہوتا ہے تو ان بندے کی جان اگر جاتی ہے تو کچھ بھی نہیں ، اگر ان پر تشدد ہوتا ہے تو کچھ بھی نہیں۔ دنیا کی پوری زندگی میں اگر تشدد ہوتا رہے تو بھی اس لمحہ محبت پر وہ قربان ہے جو رب ودود کی طرف سے محبت کا لمحہ ہے جو عرش کا مالک ہے اور عظیم ہے۔

ذوالعرش المجید (15:85) ” عرش کا مالک ہے ، بزرگ اور برتر ہے “۔

اردو ترجمہ

عرش کا مالک ہے، بزرگ و برتر ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thoo alAAarshi almajeedi

اردو ترجمہ

اور جو کچھ چاہے کر ڈالنے والا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

FaAAAAalun lima yureedu

یہ اللہ کی وہ صفت ہے جو ہر وقت سامنے آتی رہتی ہے۔ مسلسل روبعمل رہتی ہے۔ اللہ جو کچھ چاہے ، کر ڈالنے والا ہے۔ اس کا ارادہ بےقید ہے ، جو چاہتا ہے اختیار کرلیتا ہے ، جو چاہتا ہے ، کرتا ہے ، اور یہ صفت دائمی اور ابدی ہے ، یہ اللہ کی صفت ہے۔

بعض اوقات اللہ چاہتا ہے کہ اس دنیا ہی میں اہل ایمان کو فتح نصیب ہو اور اس میں کوئی حکمت ہوتی ہے ، بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ ایمان کو عذاب پر ترجیح ملتی ہے۔ فانی جسم تو چلے جاتے ہیں ، لیکن ایمان باقی رہتا ہے اور اس میں بھی حکمت ہوتی ہے۔ بعض اوقات وہ جباروں کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے اور اس میں حکمت ہوتی ہے اور بعض اوقات ایسے ہی دوسرے جباروں کو مہلت دیتا ہے اور اس میں بھی حکمت ہوتی ہے۔ اس کے سب کام اس کی تقدیر کے مطابق حکمت پر مبنی ہوتے ہیں۔

یہ اللہ کی حکمتیں ہیں ، اخدودوالوں نے اہل ایمان کو ہلاک کردیا ، اور ان کو مہلت ملی اور فرعون اور ثمود کو اللہ نے ہلاک کیا۔ یہ سب واقعات اللہ کا ارادہ مطلقہ اور اس کی حکمت اور تقدیر کے مطابق ہوئے۔ اور اللہ کا بےقیدارادہ اسی طرح اس پوری کائنات میں انہیں حکمت کے مطابق کام کرتا ہے۔ اور اللہ جو چاہتا ہے ، کر گزرتا ہے ۔ اسی کا ایک نمونہ یوں ہے۔

اردو ترجمہ

کیا تمہیں لشکروں کی خبر پہنچی ہے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Hal ataka hadeethu aljunoodi

یہ دو طویل قصوں کی طرف اشارہ ہے ، اس لئے فرعون اور قوم ثمود کی باتیں مخاطبین کو معلوم تھیں۔ قرآن کریم نے دونوں قصوں کو بار بار بیان کیا ہے۔ یہاں ان کو جنود اس لئے کہا گیا کہ وہ بہت ہی طاقتور تھے۔ مطلب یہ ہے کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ ان کا قصہ کیا ہے اور تمہارے رب نے ان کے ساتھ کیا کیا تھا ؟ اللہ تو جو چاہے کر گزرتا ہے۔

فرعون اور ثمود دونوں کے قصے اپنی نوعیت اور نتائج کے اعتبار سے مختلف تھے۔ فرعون کو تو اللہ نے معہ اپنے لشکرکے ، غرق کیا اور بنی اسرائیل کو نجات دی۔ ان کو ایک عرصہ تک زمین کا اقتدار سونپا گیا تاکہ ان کے ذریعہ اللہ نے اپنی تقدیر کو ظاہر کرے اور اپنے ارادے پورے کرے۔ رہے ثمود تو اللہ نے ان کو ہلاک کردیا اور حضرت صالح (علیہ السلام) کی معیت میں ایک چھوٹی سی تعداد نے نجات پائی لیکن اس کے بعد اس تعداد کو زمین کا اقتدار نہ دیا گیا تھا ، صرف یہ ہوا کہ ان فاسقوں سے ان کو نجات ملی۔

یہ دونوں واقعات اللہ کے ارادہ مطلقہ اور اللہ کی بےقید مشیت کا نمونہ تھے۔ اور دعوت اسلامی کے دو نمونے تھے کہ ان کے دو نتائج میں سے کوئی نتیجہ نکلنے کا احتمال ہے۔ ہاں ایک تیسرا احتمال بھی ہے جو اصحاب اخدود کو پیش آیا۔ یہ واقعات مکہ میں کام کرنے والی مٹھی بھرتحریک اسلامی کو بتائے جارہے تھے کہ دعوت الی اللہ کو ان میں سے کوئی واقعہ پیش آسکتا ہے ، نہ صرف مکہ میں کام کرنے والے مسلمانوں کو یہ نقشہ دکھایا جارہا تھا بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی۔

آخر میں پردہ احساس پر دو قومی ضربات لگائی جاتی ہیں ، دونوں میں ایک فیصلہ کن بات ہے اور آخری فیصلہ ہے۔

اردو ترجمہ

فرعون اور ثمود (کے لشکروں) کی؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

FirAAawna wathamooda

اردو ترجمہ

مگر جنہوں نے کفر کیا ہے وہ جھٹلانے میں لگے ہوئے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Bali allatheena kafaroo fee taktheebin

ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ یہ رات دن جھٹلاتے ہی رہتے ہیں ، حالانکہ اللہ نے انہیں گھیررکھا ہے اور اللہ کا قہر وغضب بھی انہیں گھیرے ہوئے رہے اور اللہ کا علم بھی۔ وہ تو ایسے ہیں جیسے ایک عام سیلابی طوفان میں چوہوں کا حال ہوتا ہے۔

اردو ترجمہ

حالانکہ اللہ نے ان کو گھیرے میں لے رکھا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WaAllahu min waraihim muheetun

اردو ترجمہ

(اُن کے جھٹلانے سے اِس قرآن کا کچھ نہیں بگڑتا) بلکہ یہ قرآن بلند پایہ ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Bal huwa quranun majeedun

مجید کے معنی ہیں بلند قابل قدر اور گہری اصلیت والا ، اللہ کے کلام کے علاوہ یہ صفات کس پر صادق آسکتی ہیں۔ یہ کلام لوح محفوظ میں ہے۔ ہمیں معلوم نہیں کہ لوح محفوظ کی نوعیت کیسی ہوگی کیونکہ یہ ایک غیبی معاملہ ہے۔ اس کی حقیقت کے بارے میں صرف اللہ جانتا ہے۔ ہم تو وہ پر توجان سکتے ہیں جو اس تعبیر سے ذہن پر پڑتا ہے یا دل جو اشارہ قبول کرتے ہیں اور وہ اشارات یہ ہیں کہ قرآن ایک محفوظ کتاب ہے۔ اور ہر معاملے میں اس کا فیصلہ آخری فیصلہ ہے۔ تمام باتیں ختم ہوسکتی ہیں لیکن یہ محفوظ ہے۔ یہ بات تو واقعہ اخدود میں کہی گئی ہے لیکن تمام معاملات میں قرآن کا فیصلہ آخری فیصلہ ہے۔

اردو ترجمہ

اُس لوح میں (نقش ہے) جو محفوظ ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fee lawhin mahfoothin
590