سورہ یونس (10): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Yunus کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ يونس کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ یونس کے بارے میں معلومات

Surah Yunus
سُورَةُ يُونُسَ
صفحہ 208 (آیات 1 سے 6 تک)

الٓر ۚ تِلْكَ ءَايَٰتُ ٱلْكِتَٰبِ ٱلْحَكِيمِ أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا أَنْ أَوْحَيْنَآ إِلَىٰ رَجُلٍ مِّنْهُمْ أَنْ أَنذِرِ ٱلنَّاسَ وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِندَ رَبِّهِمْ ۗ قَالَ ٱلْكَٰفِرُونَ إِنَّ هَٰذَا لَسَٰحِرٌ مُّبِينٌ إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِنۢ بَعْدِ إِذْنِهِۦ ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمْ فَٱعْبُدُوهُ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا ۖ وَعْدَ ٱللَّهِ حَقًّا ۚ إِنَّهُۥ يَبْدَؤُا۟ ٱلْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُۥ لِيَجْزِىَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ بِٱلْقِسْطِ ۚ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌۢ بِمَا كَانُوا۟ يَكْفُرُونَ هُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ ٱلشَّمْسَ ضِيَآءً وَٱلْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُۥ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا۟ عَدَدَ ٱلسِّنِينَ وَٱلْحِسَابَ ۚ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ ذَٰلِكَ إِلَّا بِٱلْحَقِّ ۚ يُفَصِّلُ ٱلْءَايَٰتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ إِنَّ فِى ٱخْتِلَٰفِ ٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ ٱللَّهُ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ لَءَايَٰتٍ لِّقَوْمٍ يَتَّقُونَ
208

سورہ یونس کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ یونس کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

ا ل ر، یہ اُس کتاب کی آیات ہیں جو حکمت و دانش سے لبریز ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Aliflamra tilka ayatu alkitabi alhakeemi

یہ حروف مقطعات ہیں۔ یہاں پر ایک قابل ذکر نکتہ یہ ہے کہ اس سے پہلے سورة البقرۃ ‘ سورة آل عمران اور سورة الاعراف تین سورتوں کا آغاز حروف مقطعات اآآّ ‘ ا آمآآ سے ہوتا ہے اور ان تینوں مقامات پر حروف مقطعات پر آیت مکمل ہوجاتی ہے ‘ مگر یہاں ان حروف پر آیت مکمل نہیں ہورہی ہے ‘ بلکہ یہ پہلی آیت کا حصہ ہیں۔ بہر حال یہ توقیفی امور حضور ﷺ کے بتانے پر موقوف ہیں۔ گرائمر ‘ منطق ‘ نحو ‘ بیان وغیرہ کے کسی اصول یا قاعدے کو یہاں دخل نہیں ہے۔ تِلْکَ اٰیٰتُ الْکِتٰبِ الْحَکِیْمِ ”یہ بڑی حکمت بھری کتاب کی آیات ہیں۔“

اردو ترجمہ

کیا لوگوں کے لیے یہ ایک عجیب بات ہو گئی کہ ہم نے خود اُنہی میں سے ایک آدمی کو اشارہ کیا کہ (غفلت میں پڑے ہوئے) لوگوں کو چونکا دے اور جو مان لیں ان کو خوشخبری دیدے کہ ان کے لیے اُن کے رب کے پاس سچی عزت و سرفرازی ہے؟ (کیا یہی وہ بات ہے جس پر) منکرین نے کہا کہ یہ شخص تو کھلا جادوگر ہے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Akana lilnnasi AAajaban an awhayna ila rajulin minhum an anthiri alnnasa wabashshiri allatheena amanoo anna lahum qadama sidqin AAinda rabbihim qala alkafiroona inna hatha lasahirun mubeenun

آیت 2 اَکَان للنَّاسِ عَجَبًا اَنْ اَوْحَیْنَآ اِلٰی رَجُلٍ مِّنْہُمْ ”کیا لوگوں کو بہت تعجب ہوا ہے کہ ہم نے وحی بھیج دی ایک شخص پر انہی میں سے“اَنْ اَنْذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنَّ لَہُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّہِمْ ”کہ آپ ﷺ لوگوں کو ‘ خبردار کردیجیے اور اہل ایمان کو بشارت دے دیجیے کہ ان کے لیے ان کے رب کے پاس بہت اونچا مرتبہ ہے۔“قَالَ الْکٰفِرُوْنَ اِنَّ ہٰذَا لَسٰحِرٌ مُّبِیْنٌ ”اس پر کافروں نے کہا کہ یہ تو ایک کھلا جادوگر ہے۔“یعنی یہ تو اللہ کی مرضی پر منحصر ہے۔ اس کا فیصلہ ہے کہ وہ اس منصب کے لیے انسانوں میں سے جس کو چاہے پسند فرما کر منتخب کرلے۔ اگر اس نے محمد ﷺ کا انتخاب کر کے آپ ﷺ کو بذریعہ وحی انذار اور تبشیر کی خدمت پر مامور کیا ہے تو اس میں تعجب کی کون سی بات ہے !

اردو ترجمہ

حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب وہی خدا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر تخت حکومت پر جلوہ گر ہوا اور کائنات کا انتظام چلا رہا ہے کوئی شفاعت (سفارش) کرنے والا نہیں اِلّا یہ کہ اس کی اجازت کے بعد شفاعت کرے یہی اللہ تمہارا رب ہے لہٰذا تم اُسی کی عبادت کرو پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna rabbakumu Allahu allathee khalaqa alssamawati waalarda fee sittati ayyamin thumma istawa AAala alAAarshi yudabbiru alamra ma min shafeeAAin illa min baAAdi ithnihi thalikumu Allahu rabbukum faoAAbudoohu afala tathakkaroona

آیت 3 اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ”یقیناً تمہارا رب وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی چھ دنوں میں“ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ ط ”پھر وہ عرش پر متمکن ہوگیا ‘ اور وہ تدبیر کرتا ہے ہر معاملہ کی۔“اللہ تعالیٰ اپنی مشیت اور منصوبہ بندی کے مطابق پوری کائنات کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔ قبل ازیں بھی ذکر ہوچکا ہے کہ شاہ ولی اللہ دہلوی رح نے اپنی شہرۂ آفاق تصنیف ”حجۃ اللہ البالغہ“ کے باب اول میں اللہ تعالیٰ کے تین افعال کے بارے میں بڑی تفصیل سے بحث کی ہے : 1 ابداع creation ex nehilo یعنی کسی چیز کو عدم محض سے وجود بخشنا ‘ 2 خلق ‘ یعنی کسی چیز سے کوئی دوسری چیز بنانا ‘ اور 3 تدبیر ‘ یعنی اپنی مشیت اور حکمت کے مطابق کائناتی نظام کی منصوبہ بندی planning فرمانا۔ مَا مِنْ شَفِیْعٍ الاَّ مِنْم بَعْدِ اِذْنِہٖ ط ”نہیں ہے کوئی بھی شفاعت کرنے والا مگر اس کی اجازت کے بعد۔“کوئی اس کا اذن حاصل کیے بغیر اس کے پاس کسی کی سفارش نہیں کرسکتا۔ اس سے پہلے آیت الکرسی سورۃ البقرۃ میں بھی شفاعت کے بارے میں اسی نوعیت کا استثناء آچکا ہے۔ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْہُط اَفَلاَ تَذَکَّرُوْنَ ”وہ ہے اللہ تمہارا رب ‘ پس تم اسی کی بندگی کرو۔ تو کیا تم نصیحت اخذ نہیں کرتے !“

اردو ترجمہ

اسی کی طرف تم سب کو پلٹ کر جانا ہے، یہ اللہ کا پکا وعدہ ہے بے شک پیدائش کی ابتدا وہی کرتا ہے، پھر وہی دوبارہ پیدا کرے گا، تاکہ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ان کو پورے انصاف کے ساتھ جزا دے، اور جنہوں نے کفر کا طریقہ اختیار کیا وہ کھولتا ہوا پانی پییں اور دردناک سزا بھگتیں اُس انکار حق کی پاداش میں جو وہ کرتے رہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ilayhi marjiAAukum jameeAAan waAAda Allahi haqqan innahu yabdao alkhalqa thumma yuAAeeduhu liyajziya allatheena amanoo waAAamiloo alssalihati bialqisti waallatheena kafaroo lahum sharabun min hameemin waAAathabun aleemun bima kanoo yakfuroona

آیت 4 اِلَیْہِ مَرْجِعُکُمْ جَمِیْعًاط وَعْدَ اللّٰہِ حَقًّا ط ”تم سب کا لوٹنا اسی کی جانب ہے۔ یہ وعدہ ہے اللہ کا سچا۔“اِنَّہٗ یَبْدَؤُالْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ ”وہی ہے جو خلق کا آغاز کرتا ہے ‘ پھر وہی اس کا اعادہ کر دے گا“پہلے پہل کسی کام کا کرنا یا ابتدائی طور پر کسی چیز کو تخلیق کرنا مشکل ہوتا ہے جبکہ اس کا اعادہ کرنا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔ یہ ایک معقول اور منطقی بات ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ ہی نے یہ سب کچھ پیدا فرمایا ہے اور پہلی بار اسے اس تخلیق میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی تو دوبارہ پیدا کرنا اس کے لیے کیونکر مشکل ہوجائے گا ! بہر حال وہ تمام انسانوں کو دوبارہ پیدا کرے گا : لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ بالْقِسْطِ ط ”تاکہ وہ ان لوگوں کو جزا دے جو ایمان لائے اور جنہوں نے اچھے عمل کیے انصاف کے ساتھ۔“وہ اہل ایمان جنہوں نے اللہ اور اس کے دین کے لیے ایثار کیا ہے ‘ ان کی قربانیوں اور مشقتوں کے بدلے میں انہیں انعامات سے نوازا جائے گا اور ان کے ان اعمال کی پوری پوری قدر کی جائے گی۔ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَہُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِیْمٍ وَّعَذَابٌ اَلِیْمٌم بِمَا کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ ”اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے پینے کے لیے ہوگا کھولتا ہوا پانی اور دردناک عذاب ‘ اس کفر کی پاداش میں جو وہ کرتے رہے۔“

اردو ترجمہ

وہی ہے جس نے سُورج کو اجیالا بنایا اور چاند کو چمک دی اور چاند کے گھٹنے بڑھنے کی منزلیں ٹھیک ٹھیک مقرر کر دیں تاکہ تم اُس سے برسوں اور تاریخوں کے حساب معلوم کرو اللہ نے یہ سب کچھ (کھیل کے طور پر نہیں بلکہ) با مقصد ہی بنایا ہے وہ اپنی نشانیوں کو کھول کھول کر پیش کر رہا ہے اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Huwa allathee jaAAala alshshamsa diyaan waalqamara nooran waqaddarahu manazila litaAAlamoo AAadada alssineena waalhisaba ma khalaqa Allahu thalika illa bialhaqqi yufassilu alayati liqawmin yaAAlamoona

آیت 5 ہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیَآءً وَّالْقَمَرَ نُوْرًا ”وہی ہے جس نے بنایا سورج کو چمکدار اور چاند کو نور“یہاں یہ نکتہ قابل غور ہے کہ سورج کے اندر جاری احتراق یعنی جلنے combustion کے عمل کی وجہ سے جو روشنی پیدا generate ہو رہی ہے اس کے لیے ”ضیاء“ جبکہ منعکس reflect ہو کر آنے والی روشنی کے لیے ”نور“ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ سورج اور چاند کی روشنی کے لیے قرآن حکیم نے دو مختلف الفاظ استعمال کیے ہیں ‘ اس لیے کہ سورج کی اپنی چمک ہے اور چاند کی روشنی ایک انعکاس ہے۔وَّقَدَّرَہٗ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِیْنَ وَالْحِسَابَ ط ”اور اس نے اس چاند کی منزلیں مقرر کردیں تاکہ تمہیں معلوم ہو گنتی برسوں کی اور تم معاملات زندگی میں حساب کرسکو۔“مَا خَلَقَ اللّٰہُ ذٰلِکَ الاَّ بالْحَقِّج یُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ ”اللہ نے یہ سب کچھ پیدا نہیں کیا مگر حق کے ساتھ ‘ اور وہ تفصیل بیان کرتا ہے اپنی آیات کی ان لوگوں کے لیے جو علم حاصل کرنا چاہیں۔“یعنی یہ کائنات ایک بےمقصد تخلیق نہیں بلکہ ایک سنجیدہ ‘ بامقصد اور نتیجہ خیز تخلیق ہے۔

اردو ترجمہ

یقیناً رات اور دن کے الٹ پھیر میں اور ہر اُس چیز میں جو اللہ نے زمین اور آسمانوں میں پیدا کی ہے، نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو (غلط بینی و غلط روی سے) بچنا چاہتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna fee ikhtilafi allayli waalnnahari wama khalaqa Allahu fee alssamawati waalardi laayatin liqawmin yattaqoona

آیت 6 اِنَّ فِی اخْتِلاَفِ الَّیْلِ وَالنَّہَارِ وَمَا خَلَقَ اللّٰہُ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَّقُوْنَ ان نشانیوں سے وہی لوگ سبق حاصل کرکے مستفیض ہوسکتے ہیں جن کے اندر خوف خدا ہے اور ان کی اخلاقی حس بیدار ہوتی ہے۔

208