سورہ نحل (16): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ An-Nahl کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ النحل کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ نحل کے بارے میں معلومات

Surah An-Nahl
سُورَةُ النَّحۡلِ
صفحہ 267 (آیات 1 سے 6 تک)

سورہ نحل کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ نحل کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

آ گیا اللہ کا فیصلہ، اب اس کے لیے جلدی نہ مچاؤ پاک ہے وہ اور بالا تر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ata amru Allahi fala tastaAAjiloohu subhanahu wataAAala AAamma yushrikoona

عذاب کا شوق جلد پورا ہو گا اللہ تعالیٰ قیامت کی نزدیکی کی خبر دے رہا ہے اور گو یا کہ وہ قائم ہوچکی۔ اس لئے ماضی کے لفظ سے بیان فرماتا ہے جیسے فرمان ہے لوگوں کا حساب قریب آچکا پھر بھی وہ غفلت کے ساتھ منہ موڑے ہوئے ہیں۔ اور آیت میں ہے قیامت آچکی۔ چاند پھٹ گیا۔ پھر فرمایا اس قریب والی چیز کے اور قریب ہونے کی تمنائیں نہ کرو۔ ہ کی ضمیر کا مرجع یا تو لفظ اللہ ہے یعنی اللہ سے جلدی نہ چاہو یا عذاب ہیں یعنی عذابوں کی جلدی نہ مچاؤ۔ دونوں معنی ایک دوسرے کے لازم ملزوم ہیں۔ جیسے اور آیت میں ہے یہ لوگ عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں مگر ہماری طرف سے اس کا وقت مقرر نہ ہوتا تو بیشک ان پر عذاب آجاتے لیکن عذاب ان پر آئے گا ضرور اور وہ بھی نا گہاں ان کی غفلت میں۔ یہ عذابو کی جلدی کرتے ہیں اور جہنم ان سب کافروں کو گھیر ہوئے ہے۔ ضحاک ؒ نے اس آیت کا ایک عجیب مطلب بیان کیا ہے یعنی وہ کہتے ہیں کہ مراد ہے کہ اللہ فرائض اور حدود نازل ہوچکے۔ امام ابن جریر نے اسے خوب رد کیا ہے اور فرمایا ہے ایک شخص بھی تو ہمارے علم میں ایسا نہیں جس نے شریعت کے وجود سے پہلے اسے مانگنے میں عجلت کی ہو۔ مراد اس سے عذابوں کی جلدی ہے جو کافروں کی عادت تھی کیونکہ وہ انہیں مانتے ہی نہ تھے۔ جیسے قرآن پاک نے فرمایا ہے آیت (يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِهَا 18؀) 42۔ الشوری :18) بےایمان تو اس کی جلدی مچا رہے ہیں اور ایما ندار ان سے لر زاں و ترساں ہیں کیونکہ وہ انہیں برحق مانتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ عذاب الہٰی میں شک کرنے والے دور کی گمراہی میں جا پڑتے ہیں۔ ابن ابی حاتم میں حضور ﷺ فرماتے ہے فرماتے ہیں قیامت کے قریب مغرب کی جانب سے ڈھال کی طرح کا سیاہ ابر نمودار ہوگا اور وہ بہت جلد آسمان پر چڑھے گا پھر اس میں سے ایک منا دی کرے گا لوگ تعجب سے ایک دو سرے سے کہیں گے میاں کچھ سنا بھی ؟ بعض ہاں کہیں گے اور بعض بات کو اڑا دیں گے وہ پھر دوبارہ ندا کرے گا اور کہے گا اے لوگو ! اب تو سب کہیں گے کہ ہاں صاحب آواز تو آئی۔ پھر وہ تیسری دفعہ منادی کرے گا اور کہے گا اے لوگو امر الہٰی آپہنچا اب جلدی نہ کرو۔ اللہ کی قسم دو شخص جو کسی کپڑے کو پھیلائے ہوئے ہوں گے سمیٹنے بھی نہ پائیں گے جو قیامت قائم ہوجائے گی کوئی اپنے حوض کو ٹھیک کر رہا ہوگا ابھی پانی بھی پلا نہ پایا ہوگا جو قیامت آئے گی دودھ دوہنے والے پی بھی نہ سکیں گے کہ قیامت آجائے گی ہر ایک نفسا نفسی میں لگ جائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے نفس کریم سے شرک اور عبادت غیر پاکیزگی بیان فرماتا ہے فی الواقع وہ ان تمام باتوں سے پاک بہت دور اور بہت بلند ہے یہی مشرک ہیں جو منکر قیامت بھی ہیں اللہ سجانہ و تعالیٰ ان کے شرک سے پاک ہے۔

اردو ترجمہ

وہ اِس روح کو اپنے جس بندے پر چاہتا ہے اپنے حکم سے ملائکہ کے ذریعے نازل فرما دیتا ہے (اِس ہدایت کے ساتھ کہ لوگوں کو) "آگاہ کر دو، میرے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں ہے، لہٰذا تم مجھی سے ڈرو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yunazzilu almalaikata bialrroohi min amrihi AAala man yashao min AAibadihi an anthiroo annahu la ilaha illa ana faittaqooni

وحی کیا ہے ؟ روح سے مراد یہاں وحی ہے جیسے آیت (وَكَذٰلِكَ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا ۭ مَا كُنْتَ تَدْرِيْ مَا الْكِتٰبُ وَلَا الْاِيْمَانُ وَلٰكِنْ جَعَلْنٰهُ نُوْرًا نَّهْدِيْ بِهٖ مَنْ نَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِنَا ۭ وَاِنَّكَ لَـــتَهْدِيْٓ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ 52؀ۙ) 42۔ الشوری :52) ہم نے اسی طرح تیری طرف اپنے حکم سے وحی نازل فرمائی حالانکہ تجھے تو یہ بھی پتہ نہ تھا کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کی ماہیت کیا ہے ؟ ہاں ہم نے اسے نور بنا کر جسے چاہا اپنے بندوں میں سے راستہ دکھا دیا۔ یہاں فرمان ہے کہ ہم جن بندوں کو چاہیں پیغبری عطا فرماتے ہیں ہمیں ہی اس کا پورا علم ہے کہ اس کے لائق کون ؟ ہم ہی فرشتوں میں سے بھی اس اعلیٰ منصب کے فرشتے چھانٹ لیتے ہیں اور انسانوں میں سے بھی۔ اللہ اپنی وحی اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا تارتا ہے تاکہ ملاقات کے دن سے ہوشیار کردیں جس دن سب کے سب اللہ کے سا منے ہوں گے کوئی چیز اس سے مخفی نہ ہوگی۔ اس دن ملک کس کا ہوگا ؟ صرف اللہ واحد وقہار کا۔ یہ اس لئے کہ وہ لوگوں میں وحدانیت رب کا اعلان کردیں اور پارسائی سے دور مشرکوں کو ڈرائیں اور لوگوں کو سمجھائیں کہ وہ مجھ سے ڈرتے رہا کریں۔

اردو ترجمہ

اُس نے آسمان و زمین کو برحق پیدا کیا ہے، وہ بہت بالا و برتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Khalaqa alssamawati waalarda bialhaqqi taAAala AAamma yushrikoona

عالم علوی اور سفلی کا خالق اللہ کریم ہی ہے۔ بلند آسمان اور پھیلی ہوئی زمین مع تمام مخلوق کے اسی کی پیدا کی ہوئی ہے اور یہ سب بطور حق ہے نہ بطور عبث۔ نیکوں کو جزا اور بدوں کو سزا ہوگی۔ وہ تمام دوسرے معبودوں اور مشرکوں سے بری اور بیزار ہے۔ واحد ہے، لا شریک ہے، اکیلا ہی خالق کل ہے۔ اسی لئے اکیلا ہی سزا وار عبادت ہے۔ انسان حقیر و ذلیل لیکن خالق کا انتہائی نافرمان ہے۔ اس نے انسان کا سلسلہ نطفے سے جاری رکھا ہے جو ایک پانی ہے۔ حقیر و ذلیل یہ جب ٹھیک ٹھاک بنادیا جاتا ہے تو اکڑفوں میں آجاتا ہے رب سے جھگڑنے لگتا ہے رسولوں کی مخالفت پر تل جاتا ہے۔ بندہ تھا چاہئے تو تھا کہ بندگی میں لگا رہتا لیکن یہ تو زندگی کرنے لگا۔ اور آیت میں ہے اللہ نے انسان کو پانی سے بنایا اس کا نسب اور سسرال قائم کیا۔ اللہ قادر ہے رب کے سوا یہ ان کی پوجا کرنے لگے ہیں جو بےنفع اور بےضرر ہیں کافر کچھ اللہ سے پوشیدہ نہیں۔ سورة یاسین میں فرمایا کیا انسان نہیں دیکھتا کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا پھر وہ تو بڑا ہی جھگڑالو نکلا۔ ہم پر بھی باتیں بنانے لگا اور اپنی پیدائش بھول گیا کہنے لگا کہ ان گلی سڑی ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا ؟ اے نبی ﷺ تم ان سے کہہ دو کہ انہیں وہ خالق اکبر پیدا کرے گا جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا وہ تو ہر طرح کی مخلوق کی پیدائش کا پورا عالم ہے۔ مسند احمد اور ابن ماجہ میں کہ حضور ﷺ نے اپنی ہتھیلی پر تھوک کر فرمایا کہ جناب باری فرماتا ہے کہ اے انسان تو مجھے کیا عاجز کرسکتا ہے میں نے تو تجھے اس تھوک جیسی چیز سے پیدا کیا ہے جب تو زندگی پا گیا تنومند ہوگیا لباس مکان مل گیا تو لگا سمیٹنے اور میری راہ سے روکنے ؟ اور جب دم گلے میں اٹکا تو تو کہنے لگا کہ اب میں صدقہ کرتا ہو، اللہ کی راہ میں دیتا ہوں۔ بس اب صدقہ خیرات کا وقت نکل گیا۔

اردو ترجمہ

اُس نے انسان کو ایک ذرا سی بوند سے پیدا کیا اور دیکھتے دیکھتے صریحاً وہ ایک جھگڑالو ہستی بن گیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Khalaqa alinsana min nutfatin faitha huwa khaseemun mubeenun

اردو ترجمہ

اس نے جانور پیدا کیے جن میں تمہارے لیے پوشاک بھی ہے اور خوراک بھی، اور طرح طرح کے دوسرے فائدے بھی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WaalanAAama khalaqaha lakum feeha difon wamanafiAAu waminha takuloona

چوپائے اور انسان جو چوپائے اللہ تعالیٰ نے پیدا کئے ہیں اور انسان ان سے مختلف فائدے اٹھا رہا ہے اس نعمت کو رب العالمین فرما رہا ہے جیسے اونٹ گائے بکری۔ جس کا مفصل بیان سورة انعام کی آیت میں آٹھ قسموں سے کیا ہے۔ ان کے بال اون صوف وغیرہ کا گرم لباس اور جڑاول بنتی ہے دودھ پیتے ہیں گوشت کھاتے ہیں۔ شام کو جب وہ چر چگ کر واپس آتے ہیں، بھری ہوئی کو کھوں والے، بھرے ہوئے تھنوں والے، اونچی کوہانوں والے، کتنے بھلے معلوم ہوتے ہیں اور جب چراگاہ کی طرف جاتے ہیں کیسے پیارے معلوم ہوتے ہیں پھر تمہارے بھاری بھاری بوجھ ایک شہر سے دوسرے شہر تک اپنی کمر پر لاد کرلے جاتے ہیں کہ تمہارا وہاں پہنچنا بغیر آدھی جان کئے مشکل تھا۔ حج وعمرہ کے، جہاد کے، تجارت کے اور ایسے ہی اور سفر انہیں پر ہوتے ہیں تمہیں لے جاتے ہیں تمہارے بوجھ ڈھوتے ہیں۔ جیسے آیت (وَاِنَّ لَكُمْ فِي الْاَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۭ نُسْقِيْكُمْ مِّمَّا فِيْ بُطُوْنِهٖ مِنْۢ بَيْنِ فَرْثٍ وَّدَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَاۗىِٕغًا لِّلشّٰرِبِيْنَ 66؀) 16۔ النحل :66) میں ہے کہ یہ چوپائے جانور بھی تمہاری عبرت کا باعث ہیں ان کے پیٹ ہم تمہیں دودھ پلاتے ہیں اور ان سے بہت سے فائدے پہنچاتے ہیں ان کا گوشت بھی تم کھاتے ہو ان پر سواریاں بھی کرتے ہو۔ سمندر کی سواری کے لئے کشتیاں ہم نے بنادی ہیں۔ اور آیت میں ہے آیت (اَللّٰهُ الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَنْعَامَ لِتَرْكَبُوْا مِنْهَا وَمِنْهَا تَاْكُلُوْنَ 79؀ۡ) 40۔ غافر :79) اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے چوپائے پیدا کئے ہیں کہ تم ان پر سواری کرو انہیں کھاؤ نفع اٹھاؤ دلی حاجتیں پوری کرو اور تمہیں کشتیوں پر بھی سوار کرایا اور بہت سی نشانیاں دکھائیں پس تم ہمارے کس کس نشان کا انکار کرو گے ؟ یہاں بھی اپنی یہ نعمتیں جتا کر فرمایا کہ تمہارا وہ رب جس کا مطیع بنادیا ہے وہ تم پر بہت ہی شفقت و رحمت والا ہے جیسے سورة یاسین میں فرمایا کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے ان کیلئے اپنے ہاتھوں چوپائے بنائے اور انہیں انکا مالک بنادیا اور انیں انکا مطیع بنادیا کہ بعض کو کھائیں بعض پر سوار ہوں اور آیت میں (وَالَّذِيْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْفُلْكِ وَالْاَنْعَامِ مَا تَرْكَبُوْنَ 12 ۙ) 43۔ الزخرف :12) اس اللہ نے تمہارے لئے کشتیاں بنادیں اور چوپائے پیدا کردیئے کہ تم ان پر سوار ہو کر اپنے رب کا فضل و شکر کرو اور کہو وہ پاک ہے جس نے انہیں ہمارا ماتحت کردیا حالانکہ ہم میں یہ طاقت نہ تھی ہم مانتے ہیں کہ ہم اسی کی جانب لوٹیں گے۔ دف کے معنی کپڑا اور منافع سے مراد کھانا پینا، نسل حاصل کرنا، سواری کرنا، گوشت کھانا، دودھ پینا ہے۔

اردو ترجمہ

اُن میں تمہارے لیے جمال ہے جب کہ صبح تم انہیں چرنے کے لیے بھیجتے ہو اور جبکہ شام انہیں واپس لاتے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walakum feeha jamalun heena tureehoona waheena tasrahoona
267