آیت 23{ وَجِایْٓئَ یَوْمَئِذٍم بِجَہَنَّمَ لا } ”اور لے آئی جائے گی اس روز جہنم بھی“ جہنم کا ظہور بھی شاید زمین کے اندر سے ہی ہوگا۔ یعنی جب زمین کو کھینچ کر چپٹا کیا جائے گا تو اس کے اندر کا کھولتا ہوا لاوا باہر نکل آئے گا ‘ جو جہنم کا سماں پیدا کر دے گا۔ واللہ اعلم ! { یَوْمَئِذٍ یَّـتَذَکَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰی لَـہُ الذِّکْرٰی۔ } ”اس دن انسان کو سمجھ آئے گی ‘ لیکن اب سمجھنے کا کیا فائدہ !“ شاہ عبدالقادر رح صاحب نے اس کا ترجمہ یوں کیا ہے کہ ”اس دن انسان چیتے گا“ یعنی اس دن انسان کو بہت کچھ یاد آجائے گا کہ وہ دنیا سے اپنے ساتھ کیا لے کر آیا تھا اور اسے نصیحت بھی حاصل ہوجائے گی۔ لیکن اس وقت کی نصیحت سے اسے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ ظاہر ہے فائدہ تو تب ہوتا اگر اس نے دنیا میں نصیحت پکڑی ہوتی۔