سورہ مزمل: آیت 6 - إن ناشئة الليل هي أشد... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورہ مزمل

إِنَّ نَاشِئَةَ ٱلَّيْلِ هِىَ أَشَدُّ وَطْـًٔا وَأَقْوَمُ قِيلًا

اردو ترجمہ

درحقیقت رات کا اٹھنا نفس پر قابو پانے کے لیے بہت کارگر اور قرآن ٹھیک پڑھنے کے لیے زیادہ موزوں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna nashiata allayli hiya ashaddu watan waaqwamu qeelan

آیت 6 کی تفسیر

ان ناشئة .................... قیلا (73:6) ” درحقیقت رات کا اٹھنا نفس پر قابو پانے کے لئے بہت کارگر اور قرآن ٹھیک پڑھنے کے لئے زیادہ موزوں ہے “۔ اور قرآن کو ٹھیک ٹھیک پڑھنے کے لئے زیادہ موزوں وے۔ اس سے مراد عشاء کے بعد اٹھنا ہے۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ رات کے وقت اٹھنا جسم کے لئے باعث مشقت ہے اور۔

اقوام قیلا (73:6) ” یعنی بھلائی میں مضبوط طریقہ ہے (مجاہد) کیونکہ دن کی جدوجہد کے بعد تھکاوٹ کا غلبہ ہوتا ہے اور نرم بستر بہت جاذبیت رکھتا ہے۔ یہ جسم کو روندنے کے لئے بہت ہی موثر ہے۔ لیکن جو شخص یہ عمل کرتا ہے ، وہ گویا اعلان کرتا ہے کہ اس پر روحانیت غالب ہے ، اور اس نے اللہ کی دعوت پر لبیک کہہ دیا ہے۔ اور وہ دعوت پر سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رات کو قرآن کریم بھی اچھی طرح پڑھا جاسکتا ہے ، رات کے وقت اللہ کے ذکر میں مٹھاس ہوتی ہے اور نماز تو نہایت ہی خضوع وخشوع کے ساتھ پڑھی جاسکتی ہے اور رات کے وقت اللہ کے سامنے عرض ومعذرت اچھی طرح ہوسکتی ہے۔ انسان کے دل میں محبت الٰہی پیدا ہوتی ہے۔ انسان کو آرام ملتا ہے اور انس و محبت حاصل ہوتی ہے ، دل میں سکون ، خوشی اور نورانیت پیدا ہوتی ہے۔ جبکہ دن کی نمازوں میں یہ مقام حاصل نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ جس نے یہ دل پیدا کیا ہے ، وہ اس دل کی حقیقت سے اچھی طرح واقف ہے۔ اللہ کو معلوم ہے اس میں کیا چیز اثر سکتی ہے اور کس چیز کا اس پر اثر ہوتا ہے۔ اور کن اوقات میں دل زیادہ اثر لیتا ہے اور اچھے اثرات لینے کے لئے تیار ہوتا ہے۔ اور کیا اسباب ہیں جو اس پر زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔

اللہ اپنے بندے اور رسول کو ایک عظیم جدوجہد کے لئے تیار کررہا تھا اور ان پر عظیم فرائض نازل ہونے والے تھے۔ اس لئے اللہ نے ان پر قیام اللیل فرض کیا کیونکہ نفس کو قابو کرنے کے لئے یہ موزوں ترین طریقہ ہے۔ اس سے نفس اچھی طرح روند ڈالا جاتا ہے اور پھر اس سے قرآن کی تلاوت اور اس کی حکمت سمجھنے میں زیادہ مدد ملتی ہے۔ نیز دن کے وقت ہر شخص کی بیشمار مصروفیات ہوتی ہیں اور یہ مصروفیات بہت سا وقت لیتی ہیں اور مختلف اطراف میں انسانی توجہ مبذول رہتی ہے۔ اور اس میں انسانی قوت کا ایک بڑا حصہ صرف ہوجاتا ہے۔

آیت 6{ اِنَّ نَاشِئَۃَ الَّــیْلِ ہِیَ اَشَدُّ وَطْأً } ”یقینا رات کا جاگنا بہت موثر ہے نفس کو زیر کرنے کے لیے“ { وَّاَقْوَمُ قِیْلًا۔ } ”اور بات کو زیادہ درست رکھنے والا ہے۔“ یہ نہایت سکون و اطمینان کا وقت ہوتا ہے۔ اس وقت بندے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا۔

آیت 6 - سورہ مزمل: (إن ناشئة الليل هي أشد وطئا وأقوم قيلا...) - اردو