سورہ رعد: آیت 5 - ۞ وإن تعجب فعجب قولهم... - اردو

آیت 5 کی تفسیر, سورہ رعد

۞ وَإِن تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَءِذَا كُنَّا تُرَٰبًا أَءِنَّا لَفِى خَلْقٍ جَدِيدٍ ۗ أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِرَبِّهِمْ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ ٱلْأَغْلَٰلُ فِىٓ أَعْنَاقِهِمْ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ

اردو ترجمہ

اب اگر تمہیں تعجب کرنا ہے تو تعجب کے قابل لوگوں کا یہ قول ہے کہ "جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے تو کیا ہم نئے سرے سے پیدا کیے جائیں گے؟" یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب سے کفر کیا ہے یہ وہ لوگ ہیں جن کی گردنوں میں طوق پڑے ہوئے ہیں یہ جہنمی ہیں اور جہنم میں ہمیشہ رہیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wain taAAjab faAAajabun qawluhum aitha kunna turaban ainna lafee khalqin jadeedin olaika allatheena kafaroo birabbihim waolaika alaghlalu fee aAAnaqihim waolaika ashabu alnnari hum feeha khalidoona

آیت 5 کی تفسیر

آیت 5 وَاِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ ءَاِذَا كُنَّا تُرٰبًا ءَاِنَّا لَفِيْ خَلْقٍ جَدِيْدٍ یعنی کفار کا مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر تعجب کرنا ‘ بذات خود باعث تعجب ہے۔ جس اللہ نے پہلی مرتبہ تم لوگوں کو تخلیق کیا پوری کائنات اور اس کی ایک ایک چیز پر حکمت طریقے سے بنائی اس کے لیے یہ تعجب کرنا کہ وہ ہمیں دوبارہ کیسے زندہ کرے گا یہ سوچ اور یہ نظریہ اپنی جگہ بہت ہی مضحکہ خیز اور باعث تعجب ہے۔اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ دوبارہ جی اٹھنے کے عقیدے سے ان کا یہ انکار دراصل اللہ کے وجود کا انکار ہے۔ اس کی قدرت اور اس کے عَلٰی کُلِّ شَیٌ قَدِیْر ہونے کا انکار ہے۔

عقل کے اندھے ضدی لوگ اللہ تبارک وتعالی اپنے نبی ﷺ سے فرماتا ہے کہ آپ ان کے جھٹلانے کا کوئی تعجب نہ کریں یہ ہیں ہی ایسے اس قدر نشانیاں دیکھتے ہوئے، اللہ کی قدرت کا ہمیشہ مطالعہ کرتے ہوئے، اسے مانتے ہوئے کہ سب کا خالق اللہ ہی ہے پھر بھی قیامت کے منکر ہوتے ہیں حالانکہ اس سے بڑھ کر روز مرہ مشاہدہ کرتے رہتے ہیں کہ کچھ نہیں ہوتا اور اللہ تعالیٰ سب کچھ کردیتا ہے۔ ہر عاقل جان سکتا ہے کہ زمین و آسمان کی پیدائش انسان کی پیدائش سے بہت بڑی ہے۔ اور دوبارہ پیدا کرنا بہ نسبت اول بار پیدا کرنے کے بہت آسان ہے۔ جیسے فرمان ربانی ہے آیت (اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يُّـحْيِۦ الْمَوْتٰى ۭ بَلٰٓي اِنَّهٗ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ 33؀) 46۔ الأحقاف :33)یعنی جس نے آسمان و زمین تھکے پیدا کردیا، کیا وہ مردوں کو جلانے پر قادر نہیں ؟ بیشک ہے بلکہ ہر چیز اس کی قدرت میں ہے۔ پس یہاں فرماتا ہے کہ اصل یہ کفار ہیں، ان کی گردنوں میں قیامت کے دن طوق ہوں گے اور یہ جہنمی ہیں جو ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔

آیت 5 - سورہ رعد: (۞ وإن تعجب فعجب قولهم أإذا كنا ترابا أإنا لفي خلق جديد ۗ أولئك الذين كفروا بربهم ۖ وأولئك الأغلال...) - اردو