سورہ تکویر: آیت 25 - وما هو بقول شيطان رجيم... - اردو

آیت 25 کی تفسیر, سورہ تکویر

وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَيْطَٰنٍ رَّجِيمٍ

اردو ترجمہ

اور یہ کسی شیطان مردود کا قول نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama huwa biqawli shaytanin rajeemin

آیت 25 کی تفسیر

وما ھو ............................ رجیم (25:81) ” اور یہ شیطان مردود کا قول نہیں ہے “۔ اس لئے کہ شیطان اس قسم کا سیدھا راستہ لوگوں کو نہیں بتلایا کرتا۔ اللہ تعالیٰ نہایت تنبیہہ کے انداز میں پوچھتے ہیں کہ تم کدھر جارہے ہو ؟

آیت 25{ وَمَا ہُوَ بِقَوْلِ شَیْطٰنٍ رَّجِیْمٍ۔ } ”اور یہ کسی شیطانِ مردود کا قول نہیں ہے۔“ شیاطین جن چونکہ غیب کے نام پر جھوٹی سچی خبریں کاہنوں تک پہنچاتے رہتے تھے اس لیے یہاں اس امکان کی بھی تردید کردی گئی ہے۔ یعنی تم لوگ یہ مت سمجھو کہ جنوں میں سے کسی شیطان نے انہیں ﷺ کوئی پٹی ّپڑھا دی ہے معاذ اللہ۔ یہی مضمون سورة الحاقہ میں زیادہ وضاحت اور زیادہ ُ پرزور انداز میں یوں بیان ہوا ہے : { فَلَآ اُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُوْنَ - وَمَا لَا تُبْصِرُوْنَ۔ } ”میں قسم کھاتا ہوں ان چیزوں کی جو تم دیکھتے ہو اور ان کی بھی جو تم نہیں دیکھتے ہو“۔ یہاں پر مَا تُبْصِرُوْنَ سے شاعری وغیرہ مراد ہے ‘ اس لیے کہ شاعر لوگ اپنی سوچ اور فکر سے شعر کہتے ہیں ‘ جبکہ مَا لَا تُبْصِرُوْنَ کے الفاظ میں شیاطین جن کی خبروں کی طرف اشارہ ہے جو وہ کاہنوں تک پہنچاتے تھے۔ { اِنَّہٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ - وَّمَا ہُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍط قَلِیْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَ - وَلَا بِقَوْلِ کَاہِنٍط قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ۔ } ”یہ قول ہے رسول کریم کا۔ اور یہ کسی شاعر کا قول نہیں ہے۔ کم ہی ہے جو تم یقین کرتے ہو۔ اور نہ ہی یہ کسی کاہن کا کلام ہے۔ کم ہی ہے جو تم غور کرتے ہو۔“

آیت 25 - سورہ تکویر: (وما هو بقول شيطان رجيم...) - اردو