سورہ تکویر: آیت 29 - وما تشاءون إلا أن يشاء... - اردو

آیت 29 کی تفسیر, سورہ تکویر

وَمَا تَشَآءُونَ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ

اردو ترجمہ

اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ رب العالمین نہ چاہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama tashaoona illa an yashaa Allahu rabbu alAAalameena

آیت 29 کی تفسیر

وما تشآ ءون .................... رب العلمین (29:81) ” اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا الیہ کہ اللہ رب العالمین چاہے “۔ یہ اس لئے کہ وہ یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ ان کی مشیت اللہ کی وسیع تر مشیت سے آزاد اور جدا ہے ، جس کی طرف تمام امور لوٹتے ہیں ، اللہ کی طرف سے اختیار دیا جانا اور راہ ہدایت پانے کے لئے سہولت فراہم کرنا بھی اللہ کی عظیم مشیت کے اندر محدود ہے ، جس کے دائرے کے اندر وہ تمام امور محدود ہیں جو ہوچکے ہیں اور جو ہونے والے ہیں۔

یہ آیت اور اس قسم کی تمام دوسری آیات جن میں لوگوں کی مشیت کے متصلا بعد یہ کہا جاتا ہے کہ ہوتا وہی کچھ ہے جو اللہ چاہے۔ یہ اس لئے لائی جاتی ہیں کہ اللہ کی مشیت کی عمومیت اور ہمہ گیری کے بارے میں لوگوں کے تصورات کو درست کیا جائے۔ یہ ایک عظیم حقیقت ہے اور اس کا خلاصہ یہ ہے کہ تمام امور اللہ کی مشیت کے دائرے میں ہیں۔ اور اللہ نے لوگوں کو جو آزادانہ اختیارات دیئے ہیں وہ اس کی وسیع تر مشیت کے دائرے کے اندر ہیں۔ مثلاً یوں کہ اللہ نے فرشتوں کو یہ توفیق دے دی ہے کہ وہ اللہ کے احکام کی تعمیل کریں۔ ان کو یہ اجازت بھی دے دی ہے کہ وہ ایسا کریں ، اور استطاعت بھی دے دی ہے کہ وہ ایسا کرسکیں تو یہ بھی اللہ کی مشیت کا ایک پہلو ہے کہ وہ دو راستوں میں سے جو راستہ چاہیں اختیار کریں اور یہ اختیار وہ تعلیم اور بیان کے بعد استعمال کریں۔

مومنین کو چاہئے کہ وہ اپنے عقیدے اور اپنے تصورات میں اس حقیقت کا اقرار کریں تاکہ ان کو معلوم ہو کہ اصل حقیقت کیا ہے ، وہ اللہ کی مشیت کبریٰ کو دیکھتے ہوئے اللہ ہی پر بھروسہ کریں ، اللہ کی توفیق کے طالب ہوں اور جو راہ اختیار کریں اور جو راہ ترک کریں اس میں قدرت الٰہیہ اور مشیت الٰہیہ ان کے سامنے ہو۔

آیت 29 { وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ۔ } ”اور تمہارے چاہے بھی کچھ نہیں ہوسکتا جب تک کہ اللہ نہ چاہے جو تمام جہانوں کا ربّ ہے۔“ یہ مضمون قرآن میں بہت تکرار کے ساتھ آیا ہے ‘ یعنی کسی انسان کو ہدایت تبھی ملے گی جب وہ خود بھی اس کے لیے ارادہ کرے اور پھر اللہ بھی اسے ہدایت دینا چاہے۔ ظاہر ہے ہر کام اللہ ہی کے اذن اور اسی کی توفیق سے ہوتا ہے۔ لیکن ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کی توفیق کے ساتھ انسان کی اپنی خواہش اور طلب کا شامل ہونا بہت ضروری ہے ‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ زبردستی کسی پر ہدایت مسلط نہیں کرتا۔ اگر ایسا ہو تو پھر سزا اور جزا کا سارا فلسفہ ہی غلط ہوجاتا ہے۔

آیت 29 - سورہ تکویر: (وما تشاءون إلا أن يشاء الله رب العالمين...) - اردو