سورہ تکویر: آیت 4 - وإذا العشار عطلت... - اردو

آیت 4 کی تفسیر, سورہ تکویر

وَإِذَا ٱلْعِشَارُ عُطِّلَتْ

اردو ترجمہ

اور جب دس مہینے کی حاملہ اونٹنیاں اپنے حال پر چھوڑ دی جائیں گی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waitha alAAisharu AAuttilat

آیت 4 کی تفسیر

واذا ................ عطلت (4:81) ” اور جب دس مہینے کی حاملہ اونٹنیاں اپنے حال پر چھوڑ دی جائیں گی “۔ العشار ، ان اونٹنیوں کو کہتے ہیں جو حاملہ ہوں اور حمل کے دس مہینے ہوچکے ہیں۔ عربوں کے نزدیک اس سے بہتر اور کوئی ملکیت نہ تھی۔ اس کی وہ بہت زیادہ دیکھ بھال کرتے تھے کیونکہ وہ قریب زمانے میں بچہ دینے والی ہوا کرتی تھی اور پھر دودھ دیتی اور اس کی افادیت قریب ہوتی۔ جس دن یہ عظیم انقلابات ہوں گے لوگ گھبراہٹ کے وجہ سے ایسے قیمتی مال کو بھی چھوڑ کر بھاگ نکلیں گے۔ کوئی بھی ایسے قیمتی مال کی طرف متوجہ نہ ہوگا۔ جس دور کے لوگوں سے قرآن مخاطب تھا ، خصوصاً عرب ، وہ ایسے مال کو ہرگز نہ چھوڑتے تھے الا یہ کہ ان پر کوئی عظیم مصیبت آجائے۔

آیت 4{ وَاِذَا الْعِشَارُ عُطِّلَتْ۔ } ”اور جب گابھن اونٹنیاں چھٹی پھریں گی۔“ العِشار سے دس مہینوں کے حمل والی اونٹنیاں مراد ہیں ‘ یعنی ایسی اونٹنیاں جن کے وضع حمل کا وقت بہت قریب ہو۔ عربوں کے ہاں ایسی اونٹنی بہت قیمتی سمجھی جاتی تھی اور اس لحاظ سے وہ لوگ اس کی خصوصی حفاظت اور خدمت کرتے تھے۔ آیت میں اس حوالے سے قیامت کی ہولناک کیفیت کی تصویر دکھائی گئی ہے کہ جب قیامت برپا ہوگی تو بہت قیمتی اونٹنیاں بھی لاوارث ہوجائیں گی ‘ انہیں کوئی سنبھالنے والا نہیں ہوگا۔ ظاہر ہے اس وقت جبکہ خود عورتوں کو اپنے حمل کی کوئی فکر نہیں ہوگی تو اونٹنیوں کی کسے ہوش ہوگی۔

آیت 4 - سورہ تکویر: (وإذا العشار عطلت...) - اردو