وسوآء علیھم ۔۔۔۔۔ لا یومنون (36: 10) ” ان کے لیے یکساں ہے تم انہیں خبردار کرو یا نہ کرو ، یہ نہ مانیں گے “۔ اس لیے کہ ان کے معاملے میں اللہ نے فیصلہ کردیا کیونکہ اللہ کو علم تھا کہ ان کے دلوں میں ایمان کے راہ پانے کی کوئی صورت نہیں ہے۔ اور ایسے دلوں پر خبردار کرنے کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ جو ایمان کے لیے تیار ہی نہ ہوں۔ وہ دل جو بندھے ہوئے ہیں جن کے اور سچائی کے درمیان دیواریں حائل ہوں۔ انذار اور تبلیغ کی وجہ سے مردہ دلوں کو زندہ نہیں کیا جاسکتا بلکہ غافل اور سوئے ہوؤں کو جگایا جاسکتا ہے۔ خصوصا ایسے سوئے ہوئے دلوں کو جو ہدایت لینا چاہیں اور اس کے لیے تیار ہوں۔
آیت 10 { وَسَوَآئٌ عَلَیْہِمْ ئَ اَنْذَرْتَہُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْہُمْ لاَ یُؤْمِنُوْنَ } ”اور اے نبی ﷺ ! ان کے حق میں برابر ہے ‘ خواہ آپ انہیں خبردار کریں یا نہ کریں ‘ یہ ایمان نہیں لائیں گے۔“ سورة البقرۃ کی آیت 6 میں بھی ہو بہو یہی الفاظ آئے ہیں۔