فصب ................................ صاد (14:89) ” آخر کار تمہارے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب گھات لگائے ہوئے ہے “۔ تمہارے گھاس میں ہے اور وہ ان کے اعمال کو ریکارڈ کررہا ہے اور جب ان کا فساد حد سے زیادہ ہوگیا تو اللہ کا کوڑا بجنے لگتا ہے اور ان پر اس دنیا ہی میں عذاب الٰہی نازل ہونے کا عمل جاری ہوجاتا ہے۔ عذاب کے کوڑے سے مراد یہاں عذاب کی شدت اور چبھن ہے۔ مراد یہ ہے کہ اللہ کا عذاب بہت عام اور ہمہ گیر ہوتا ہے اور وہ ہر طرف سے ان سرکشوں پر انڈیل دیا جاتا ہے جس کے اندر درد چبھن اور گہرائی ہوتی ہے ، اور یہ ان سرکشوں کو لے ڈوبتا ہے۔ جنہوں نے اپنی سرکشیوں کی وجہ سے زمین کو فساد سے بھر دیا تھا۔
جباروں اور ڈکٹیٹروں کے اس انجام کو دیکھ کر ایسے اہل ایمان اور داعیان حق کے دلوں پر اطمینان کے فیوض نازل ہوجاتے ہیں ، جن کو اس قسم کے ظالموں اور سرکشوں سے واسطہ ہوتا ہے ، چاہے وہ جس زمان ومکان میں ہوں اور پھر قرآن کریم نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں۔
آیت 13{ فَصَبَّ عَلَیْہِمْ رَبُّکَ سَوْطَ عَذَابٍ۔ } ”تو دے مارا ان کے اوپر آپ کے رب نے عذاب کا کوڑا۔“ چناچہ یہ سب قومیں اپنی سرکشی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے عذاب کا شکار بنیں اور دنیا سے ان کا نام و نشان مٹ گیا۔