والیل اذا یسر (4:89) ” اور رات کی قسم جب رخصت ہورہی ہو “۔ یہ رات ہے یا کوئی زندہ مخلوق ہے جو اس کائنات میں چلتی پھرتی ہے ، گویا وہ عاشق زار ہے جو راتوں کو سرگرداں ہے ، یا مسافر ہے جو دور دراز منزل کی طرف رات کو رواں دواں ہے۔ کیا ہی خوبصورت انداز بیان ہے ! منظر کس قدر مانوس ہے ؟ الفاظ کا ترنم کس قدر خوشگوار ہے۔ فجر ، لیالی عشر اور الشفع والوتر میں الفاظ ، ترنم اور معانی کی ہم آہنگی قابل دید ہے۔ الفاظ وعبارات نہیں بلکہ نمود صبح کے خوشگوار اور گرم سانس ہیں ، خوشبودار آوازیں ، قلب حزیں پر محبت مکالمات ہیں یا روح کی لطیف سرگوشیاں ہیں یا انسانی ضمیر کی بیداری کے اشارات ولمحات ہیں۔
ذرا خوبصورتی کو دیکھیں ، پر محبت سرگوشیوں سے بھر پور حسن ، آزاد شاعرانہ حسن اس کا پاسنگ بھی نہیں۔ یہ تو معجزانہ تخلیق حسن ہے اور حسن و جمال کے ساتھ حقائق پر مشتمل بھی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ان قسموں کے بعد متصلایہ کہا جاتا ہے۔