سورہ مزمل: آیت 11 - وذرني والمكذبين أولي النعمة ومهلهم... - اردو

آیت 11 کی تفسیر, سورہ مزمل

وَذَرْنِى وَٱلْمُكَذِّبِينَ أُو۟لِى ٱلنَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلًا

اردو ترجمہ

اِن جھٹلانے والے خوشحال لوگوں سے نمٹنے کا کام تم مجھ پر چھوڑ دو اور اِنہیں ذرا کچھ دیر اِسی حالت پر رہنے دو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Watharnee waalmukaththibeena olee alnnaAAmati wamahhilhum qaleelan

آیت 11 کی تفسیر

وذرنی .................... قلیلا (73:11) ” ان جھٹلانے والے خوشحال لوگوں سے نمٹنے کا کام تم مجھ پر چھوڑدو اور انہیں ذرا کچھ دیر اسی حالت پر رہنے دو “۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو ہمیشہ جبار وقہار اور مضبوط قوت والے کہا کرتے ہیں۔ یہ جھٹلانے والے تو ابن آدم میں سے ہیں اور دھمکی دینے والی ذات وہ ہے جس نے ان کو پیدا کیا ہے اور جس ذات نے اس عظیم اور وسیع کائنات کو پیدا کیا ہے اس نے اس تمام جہاں کو صرف لفظ کن کے ساتھ پیدا کیا ہے۔

مجھے ذرا چھوڑ دو کہ میں ان مکذبین کے کام سے نمٹ لوں ، یہ دعوت تو میری دعوت ہے ، تمہارے ذمہ تو صرف تبلیغ ہے۔ انہیں جھٹلانے دو اور تم ان کو شریفانہ انداز میں چھوڑ دو ۔ ان کے ساتھ جنگ میں خود کروں گا۔ تم اس کے بارے میں پریشان نہ ہو۔

اور یہ تو پیس کر رکھ دینے والی ایک تباہی ہوگی ، جب اللہ جبار وقہار کی ذات ان کی طرف متوجہ ہوجائے گی تو ان کی قوت کو ہلا کر رکھ دے گی اور پاش پاش ہوجائیں گے اور یہ لوگ جو اپنے آپ کو ” صاحبان نعمت “ سمجھتے ہیں نیست ونابود ہوں گے۔

ومھلھم قلیلا (73:11) اگر پوری دنیا کی زندگی کی مہلت بھی ان کو دے دی جائے تو بھی یہ ایک وقت قلیل ہے۔ اللہ کے حساب میں تو یہ ایک دن کا بھی ایک حصہ ہے۔ اور خود ان لوگوں کے اندازے کے مطابق بھی پوری زندگی ساعت قلیل ہے۔ قیامت میں یہ خود بھی یہی اندازہ کریں گے کہ ہم ایک دن یا دن کا کوئی حصہ ہی دنیا میں رہے ہیں۔ بہرحال بظاہر کفار کو مہلت جس قدر لمبی دے دی جائے وہ قلیل ہی ہے۔ اگر اس دنیا میں ان پر اللہ کی گرفت نہ آئی تو قیامت بہت ہی قریب ہے۔

آیت 1 1{ وَذَرْنِیْ وَالْمُکَذِّبِیْنَ اُولِی النَّعْمَۃِ } ”آپ مجھے اور ان جھٹلانے والوں کو چھوڑ دیں ‘ جو بڑی نعمتوں سے نوازے گئے ہیں“ ان کو مال و اولاد ‘ بڑی بڑی جائیدادیں اور طرح طرح کی دوسری نعمتیں بھی میں نے ہی عطا کی ہیں اور اب ان کی سرکشی کا مزہ بھی انہیں میں ہی چکھائوں گا ‘ لہٰذا ان کا معاملہ آپ مجھ پر چھوڑ دیں۔ نوٹ کیجیے ابتدائی دور کی ان سورتوں میں ذَرْنِیْ اور ذَرْھُمْ کے صیغے بار بار آرہے ہیں۔ { وَمَہِّلْہُمْ قَلِیْلًا۔ } ”اور ابھی آپ انہیں تھوڑی سی مہلت دیں۔“ قبل ازیں ہم سورة مریم میں اس سے ملتا جلتا یہ حکم بھی پڑھ چکے ہیں : { فَلَا تَعْجَلْ عَلَیْہِمْط اِنَّمَا نَعُدُّ لَہُمْ عَدًّا۔ } ”تو آپ ﷺ ان کے خلاف فیصلے کے لیے جلدی نہ کیجیے۔ ہم ان کی پوری پوری گنتی کر رہے ہیں“۔ سورة الطارق کی اس آیت میں بھی بالکل یہی مضمون بیان ہوا ہے : { فَمَہِّلِ الْکٰفِرِیْنَ اَمْہِلْہُمْ رُوَیْدًا۔ } ”تو آپ کافروں کو مہلت دیں ‘ بس تھوڑی سی مزید مہلت۔“

آیت 11 - سورہ مزمل: (وذرني والمكذبين أولي النعمة ومهلهم قليلا...) - اردو