سورہ رعد (13): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Ar-Ra'd کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الرعد کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ رعد کے بارے میں معلومات

Surah Ar-Ra'd
سُورَةُ الرَّعۡدِ
صفحہ 254 (آیات 35 سے 42 تک)

۞ مَّثَلُ ٱلْجَنَّةِ ٱلَّتِى وُعِدَ ٱلْمُتَّقُونَ ۖ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۖ أُكُلُهَا دَآئِمٌ وَظِلُّهَا ۚ تِلْكَ عُقْبَى ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوا۟ ۖ وَّعُقْبَى ٱلْكَٰفِرِينَ ٱلنَّارُ وَٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَٰهُمُ ٱلْكِتَٰبَ يَفْرَحُونَ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيْكَ ۖ وَمِنَ ٱلْأَحْزَابِ مَن يُنكِرُ بَعْضَهُۥ ۚ قُلْ إِنَّمَآ أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ ٱللَّهَ وَلَآ أُشْرِكَ بِهِۦٓ ۚ إِلَيْهِ أَدْعُوا۟ وَإِلَيْهِ مَـَٔابِ وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَٰهُ حُكْمًا عَرَبِيًّا ۚ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَآءَهُم بَعْدَمَا جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّ وَلَا وَاقٍ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَٰجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِىَ بِـَٔايَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ يَمْحُوا۟ ٱللَّهُ مَا يَشَآءُ وَيُثْبِتُ ۖ وَعِندَهُۥٓ أُمُّ ٱلْكِتَٰبِ وَإِن مَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ ٱلَّذِى نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ ٱلْبَلَٰغُ وَعَلَيْنَا ٱلْحِسَابُ أَوَلَمْ يَرَوْا۟ أَنَّا نَأْتِى ٱلْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا ۚ وَٱللَّهُ يَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهِۦ ۚ وَهُوَ سَرِيعُ ٱلْحِسَابِ وَقَدْ مَكَرَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَلِلَّهِ ٱلْمَكْرُ جَمِيعًا ۖ يَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ ۗ وَسَيَعْلَمُ ٱلْكُفَّٰرُ لِمَنْ عُقْبَى ٱلدَّارِ
254

سورہ رعد کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ رعد کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

خدا ترس انسانوں کے لیے جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہے اس کی شان یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، اس کے پھل دائمی ہیں اور اس کا سایہ لازوال یہ انجام ہے متقی لوگوں کا اور منکرین حق کا انجام یہ ہے کہ ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Mathalu aljannati allatee wuAAida almuttaqoona tajree min tahtiha alanharu okuluha daimun wathilluha tilka AAuqba allatheena ittaqaw waAAuqba alkafireena alnnaru

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، جن لوگوں کو ہم نے پہلے کتاب دی تھی وہ اِس کتاب سے جو ہم نے تم پر نازل کی ہے، خوش ہیں اور مختلف گروہوں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس کی بعض باتوں کو نہیں مانتے تم صاف کہہ دو کہ "مجھے تو صرف اللہ کی بندگی کا حکم دیا گیا ہے اور اس سے منع کیا گیا ہے کہ کسی کو اس کے ساتھ شریک ٹھیراؤں لہٰذا میں اسی کی طرف دعوت دیتا ہوں اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waallatheena ataynahumu alkitaba yafrahoona bima onzila ilayka wamina alahzabi man yunkiru baAAdahu qul innama omirtu an aAAbuda Allaha wala oshrika bihi ilayhi adAAoo wailayhi maabi

شاداں وفرحاں لوگ جو لوگ اس سے پہلے کتاب دئیے گئے ہیں اور وہ اس کے عامل ہیں وہ تو تجھ پر اس قرآن کے اترنے سے شاداں وفرحاں ہو رہے ہیں کیونکہ خود ان کی کتابوں میں اس کی بشارت اور اس کی صداقت موجود ہے۔ جیسے آیت (اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰھُمُ الْكِتٰبَ يَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖ) 2۔ البقرۃ :121) میں ہے کہ اگلی کتابوں کو اچھی طور سے پڑھنے اس آخری کتاب پر بھی ایمان لاتے ہیں۔ آنحضرت ﷺ کی رسالت کی خبر ہے اور وہ اس وعدے کو پوار دیکھ کر خوشی سے مان لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے کہ اس کے وعدے غلط نکلیں اس کے فرمان صحیح ثابت نہ ہوں پس وہ شادماں ہوتے ہوئے اللہ کے سامنے سجدے میں گرپڑتے ہیں۔ ہاں ان جماعتوں میں ایسے بھی ہیں جو اس کی بعض باتوں کو نہیں مانتے، غرض بعض اہل کتاب مسلمان ہیں بعض نہیں، تو اے نبی اعلان کر دے کہ مجھے صرف اللہ واحد کی عبادت کا حکم ملا ہوا ہے کہ دوسرے کی شرکت کے بغیر صرف اسی کی عبادت اس کی ہی توحید کے ساتھ کروں یہی حکم مجھ سے پہلے کے تمام نبیوں اور رسولوں کو ملا تھا، اسی راہ کی طرف اسی الہٰی عبادت کی طرف میں تمام دنیا کو دعوت دیتا ہوں۔ اسی اللہ کی طرف سب کو بلاتا ہوں اور اسی اللہ کی طرف میرا لوٹنا ہے۔ جس طرح ہم نے تم سے پہلے نبی بھیجے ان پر اپنی کتابیں نازل فرمائیں اسی طرح یہ قرآن جو محکم اور مضبوط ہے عربی زبان میں جو تیری اور تیری قوم کی زبان ہے اس قرآن کو ہم نے تجھ پر نازل فرمایا۔ یہ بھی تجھ پر خاص احسان ہے کہ اس واضح اظہار مفصل اور محکم کتاب کے ساتھ تجھے ہم نے نوازا کہ نہ اس کے آگے سے باطل آسکے نہ اس کے پیچھے سے آ کر اس میں مل سکے یہ حکیم وحمید اللہ کی طرف سے اتری ہے۔ اے نبی ﷺ تیرے پاس الہامی علم آسمانی وحی آچکی ہے اب بھی اگر تو نے ان کی خواہش کی ماتحتی کی تو یاد رکھ کہ اللہ کے عذابوں سے تجھے کوئی بھی نہ بچا سکے گا۔ نہ کوئی تیری حمایت پر کھڑا ہوگا۔ سنت نبویہ اور طریقہ محمدیہ کے علم کے بعد جو گمراہی والوں کے راستوں کو اختیار کریں ان علماء کے لئے اس آیت میں زبردست وعید ہے۔

اردو ترجمہ

اِسی ہدایت کے ساتھ ہم نے یہ فرمان عربی تم پر نازل کیا ہے اب اگر تم نے اِس علم کے باوجود جو تمہارے پاس آ چکا ہے لوگوں کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ کے مقابلے میں نہ کوئی تمہارا حامی و مددگار ہے اور نہ کوئی اس کی پکڑسے تم کو بچا سکتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wakathalika anzalnahu hukman AAarabiyyan walaini ittabaAAta ahwaahum baAAda ma jaaka mina alAAilmi ma laka mina Allahi min waliyyin wala waqin

اردو ترجمہ

تم سے پہلے بھی ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور اُن کو ہم نے بیوی بچوں والا ہی بنایا تھا اور کسی رسول کی بھی یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی نشانی خود لا دکھاتا ہر دور کے لیے ایک کتاب ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walaqad arsalna rusulan min qablika wajaAAalna lahum azwajan wathurriyyatan wama kana lirasoolin an yatiya biayatin illa biithni Allahi likulli ajalin kitabun

ہر کام کا وقت مقرر ہے ارشاد ہے کہ جیسے آپ باوجود انسان ہونے کے رسول اللہ ہیں۔ ایسے ہی آپ سے پہلے کے تمام رسول بھی انسان ہی تھے، کھانا کھاتے تھے، بازاروں میں چلتے پھرتے تھے بیوی، بچوں والے تھے۔ اور آیت میں ہے کہ اے اشرف الرسل آپ لوگوں سے کہہ دیجئے کہ آیت (انما انا بشر مثلکم یوحی الی) میں بھی تم جیسا ہی ایک انسان ہوں میری طرف وحی الہٰی کی جاتی ہے۔ بخاری مسلم کی حدیث میں ہے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ میں نفلی روزے رکھتا بھی ہوں اور نہیں بھی رکھتا راتوں کو تہجد بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں گوشت بھی کھاتا ہوں اور عورتوں سے بھی ملتا ہوں جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑ لے وہ میرا نہیں۔ مسند احمد میں آپ کا فرمان ہے کہ چار چیزیں تمام انبیاء کا دریقہ رہیں خوشبو لگانا، نکاح کرنا، مسواک کرنا اور مہندی، پھر فرماتا ہے کہ معجزے ظاہر کرنا کسی نبی کے بس کی بات نہیں۔ یہ اللہ عزوجل کے قبضے کی چیز ہے وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، جو ارادہ کرتا ہے حکم دیتا ہے ہر ایک بات مقررہ وقت اور معلوم مدت کتاب میں لکھی ہوئی ہے، ہر شے کی ایک مقدار معین ہے۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ زمین و آسمان کی تمام چیزوں کا اللہ کو علم ہے سب کچھ کتاب میں لکھا موجود ہے یہ تو اللہ پر بہت ہی آسان ہے۔ ہر کتاب کی جو آسمان سے اتری ہے اس کی ایک اجل ہے اور ایک مدت مقرر ہے ان میں سے جسے چاہتا ہے منسوخ کردیتا ہے جسے چاہتا ہے باقی رکھتا ہے پس اس قرآن سے جو اس نے اپنے رسول صلوات اللہ وسلامہ علیہ پر نازل فرمایا ہے تمام اگلی کتابیں منسوخ ہوگئیں۔ اللہ تعالیٰ جو چاہے مٹائے جو چاہے باقی رکھے سال بھر کے امور مقرر کر دئے لیکن اختیار سے باہر نہیں جو چاہا باقی رکھا جو چاہا بدل دیا۔ سوائے شقاوت، سعادت، حیات و ممات کے۔ کہ ان سے فراغت حاصل کرلی گئی ہے ان میں تغیر نہیں ہونا۔ منصور کہتے ہیں میں نے حضرت مجاہد ؒ سے پوچھا کہ ہم میں سے کسی کا یہ دعا کرنا کیسا ہے کہ الہٰی اگر میرا نام نیکوں میں ہے تو باقی رکھ اور اگر بدوں میں ہے تو اسے ہٹا دے اور نیکوں میں کر دے۔ آپ نے فرمایا یہ تو اچھی دعا ہے سال بھر کے بعد پھر ملاقات ہوئی یا کچھ زیادہ عرصہ گزر گیا تھا تو میں نے ان سے یہی بات دریافت کی آپ نے آیت (انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ) سے دو آیتوں کی تلاوت کی اور فرمایا لیلۃ القدر میں سال بھر کی روزیاں، تکلیفیں مقرر ہوجاتی ہیں۔ پھر جو اللہ چاہے مقدم موخر کرتا ہے، ہاں سعادت شقاوت کی کتاب نہیں بدلتی۔ حضرت شفیق بن سلمہ اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے اے اللہ اگر تو نے ہمیں بدبختوں میں لکھا ہے تو اسے مٹار دے اور ہماری گنتی نیکوں میں لکھ لے اور اگر تو نے ہمیں نیک لوگوں میں لکھا ہے تو اسے باقی رکھ تو جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے باقی رکھے اصل کتاب تیرے ہی پاس ہے۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ بیت اللہ شریف کا طواف کرتے ہوئے روتے روتے یہ دعا پڑھا کرتے تھے اے اللہ اگر تو نے مجھ پر برائی اور گناہ لکھ رکھے ہیں تو انہیں مٹا دے تو جسے چاہے مٹاتا ہے اور باقی رکھتا ہے ام الکتاب تیرے پاس ہی ہے تو اسے سعادت اور رحمت کر دے۔ حضرت ابن مسعود ؓ بھی یہی دعا کیا کرتے تھے۔ کعب ؒ نے امیر المومنین حضرت عمر ؓ سے کہا کہ اگر ایک آیت کتاب اللہ میں نہ ہوتی تو میں قیامت تک جو امور ہونے والے ہیں سب آپ کو بتادیتا پوچھا کہ وہ کون سی آیت ہے آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔ ان تمام اقوال کا مطلب یہ ہے کہ تقدیر کی الٹ پلٹ اللہ کے اختیار کی چیز ہے۔ چناچہ مسند احمد کی ایک حدیث میں ہے کہ بعض گناہوں کی وجہ سے انسان اپنی روزی سے محروم کردیا جاتا ہے اور تقدیر کو دعا کے سوا کوئی چیز بدل نہیں سکتی اور عمر کی زیادتی کرنے والی بجز نیکی کے کوئی چیز نہیں۔ نسائی اور ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث ہے۔ اور صحیح حدیث میں ہے کہ صلہ رحمی عمر بڑھاتی ہے۔ اور حدیث میں ہے کہ دعا اور قضا دونوں کی مڈ بھیڑ آسمان و زمین کے درمیان ہوتی ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اللہ عزوجل کے پاس لوح محفوظ ہے جو پانچ سو سال کے راستے کی چیز ہے سفید موتی کی ہے یاقوت کے دو پٹھوں کے درمیان۔ تریسٹھ بار اللہ تعالیٰ اس پر توجہ فرماتا ہے۔ جو چاہتا ہے مٹاتا ہے جو چاہتا ہے برقرار رکھتا ہے ام الکتاب اسی کے پاس ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ رات کی تین ساعتیں باقی رہنے پر دفتر کھولا جاتا ہے پہلی ساعت میں اس دفتر پر نظر ڈالی جاتی ہے جسے اس کے سوا کوئی اور نہیں دیکھتا پس جو چاہتا ہے مٹاتا ہے جو چاہتا ہے برقرار رکھتا ہے۔ کلبی فرماتے ہیں روزی کو بڑھانا گھٹانا عمر کو بڑھانا گھٹانا اس سے مراد ہے ان سے پوچھا گیا کہ آپ سے یہ بات کس نے بیان کی ؟ فرمایا ابو صالح نے ان سے حضرت جابر بن عبداللہ بن رباب نے ان سے نبی ﷺ نے۔ پھر ان سے اس آیت کی بابت سوال ہوا تو جواب دیا کہ جمعرات کے دن سب باتیں لکھی جاتی ہیں ان میں سے جو باتیں جزا سزا سے خالی ہوں نکال دی جاتی ہیں جیسے تیرا یہ قول کہ میں نے کھایا میں نے پیا میں آیا میں گیا وغیرہ جو سچی باتیں ہیں اور ثواب عذاب کی چیزیں نہیں اور باقی جو ثواب عذاب کی چیزیں ہیں وہ رکھ لی جاتی ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ جو کتابیں ہیں ایک میں کمی زیادتی ہوتی ہے اور اللہ کے پاس ہے اصل کتاب وہی ہے فرماتے ہیں مراد اس سے وہ شخص ہے جو ایک زمانے تک تو اللہ کی اطاعت میں لگا رہتا ہے پھر معصیت میں لگ جاتا ہے اور اسی پر مرتا ہے پس اس کی نیکی محو ہوجاتی ہے اور جس کے لئے ثابت رہتی ہے۔ یہ وہ ہے جو اس وقت تو نافرمانیوں میں مشغول ہے لیکن اللہ کی طرف سے، اس کے لئے فرمانبرداری پہلے سے مقرر ہوچکی ہے۔ پس آخری وقت وہ خیر پر لگ جاتا ہے اور طاعت الہٰی میں مرتا ہے۔ یہ ہے جس کے لئے فرمانبرداری پہلے سے مقرر ہوچکی ہے۔ پس آخری وقت وہ خیر پر لگ جاتا ہے اور طاعت الہٰی میں مرتا ہے۔ یہ ہے جس کے لئے ثابت رہتی ہے۔ سعید بن جبیر ؒ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ جسے چاہے بخشے جسے چاہے نہ بخشے۔ ابن عباس کا قول ہے جو چاہتا ہے منسوخ کرتا ہے جو چاہتا ہے تبدیل نہیں کرتا ناسخ کا اختیار اسی کے پاس ہے اور اول بدل بھی۔ بقول قتادہ یہ آیت مثل آیت (ما ننسخ الخ، کے ہے یعنی جو چاہے منسوخ کر دے جو چاہے باقی اور جاری رکھے۔ مجاہد ؒ فرماتے ہیں جب اس سے پہلے کی آیت اتری کہ کوئی رسول بغیر اللہ کے فرمان کے کوئی معجزہ نہیں دکھا سکتا تو قریش کے کافروں نے کہا پھر محمد ﷺ بالکل بےبس ہیں کام سے تو فراغت حاصل ہوچکی ہے پس انہیں ڈرانے کے لئے یہ آیت اتری کہ ہم جو چاہیں تجدید کردیں ہر رمضان میں تجدید ہوتی ہے پھر اللہ جو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے جو چاہتا ہے ثابت رکھتا ہے روزی بھی تکلیف بھی دیتا ہے اور تقسیم بھی۔ حسن بصری فرماتے ہیں جس کی اجل آجائے چل بستا ہے نہ آئی ہو رہ جاتا ہے یہاں تک کہ اپنے دن پورے کرلے۔ ابن جریر ؒ اسی قول کو پسند فرماتے ہیں۔ حلال حرام اس کے پاس ہے کتاب کا خلاصہ اور جڑ اسی کے ہاتھ ہے کتاب خود رب العلمین کے پاس ہی ہے۔ ابن عباس ؓ نے کعب سے ام الکتاب کی بابت دریافت کیا تو آپ نے جواب دیا کہ اللہ نے مخلوق کو اور مخلوق کے اعمال کو جان لیا۔ پھر کہا کہ کتاب کی صورت میں ہوجائے ہوگیا۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں ام الکتاب سے مراد ذکر ہے۔

اردو ترجمہ

اللہ جو کچھ چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس چیز کو چاہتا ہے قائم رکھتا ہے، ام الکتاب اُسی کے پاس ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yamhoo Allahu ma yashao wayuthbitu waAAindahu ommu alkitabi

اردو ترجمہ

اور اے نبیؐ، جس برے انجام کی دھمکی ہم اِن لوگوں کو دے رہے ہیں اُس کوئی حصہ خواہ ہم تمہارے جیتے جی دکھا دیں یا اس کے ظہور میں آنے سے پہلے ہم تمہیں اٹھا لیں، بہر حال تمہارا کام صرف پیغام پہنچا دینا ہے اور حساب لینا ہمارا کام ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wain ma nuriyannaka baAAda allathee naAAiduhum aw natawaffayannaka fainnama AAalayka albalaghu waAAalayna alhisabu

آپ کے انتقال کے بعد تیرے دشمنوں پر جو ہمارے عذاب آنے والے ہیں وہ ہم تیری زندگی میں لائیں تو اور تیرے انتقال کے بعد لائے تو تجھے کیا ؟ تیرا کام تو صرف ہمارے پیغام پہنچا دینا ہے وہ تو کرچکا۔ ان کا حساب ان کا بدلہ ہمارے ہاتھ ہے۔ تو صرف انہیں نصیحت کر دے تو ان پر کوئی جاروغہ اور نگہبان نہیں۔ جو منہ پھیرے گا اور کفر کرے گا اسے اللہ ہی بڑی سزاؤں میں داخل کر دے گا ان کا لوٹنا تو ہماری طرف ہی ہے اور ان کا حساب بھی ہمارے ذمے ہے۔ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو تیرے قبضے میں دیتے آ رہے ہیں ؟ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ آباد اور عالی شان محل کھنڈر اور ویرانے بنتے جا رہے ہیں ؟ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ مسلمان کافروں کو دباتے چلے آ رہے " کیا وہ نہیں دیکھتے کہ برکتیں اٹھتی جا رہی ہیں خرابیاں آتی جا رہی ہیں ؟ لوگ مرتے جا رہے ہیں زمین اجڑتی جا رہی ہے ؟ خود زمین ہی اگر تنگ ہوتی جاتی تو تو انسان کو چھپڑ ڈالنا بھی محال ہوجاتا مقصد انسان کا اور درختوں کا کم ہوتے رہنا ہے۔ مراد اس سے زمین کی تنگی نہیں بلکہ لوگوں کی موت ہے علماء فقہا اور بھلے لوگوں کی موت بھی زمین کی بربادی ہے۔ عرب شاعر کہتا ہے الارض تحیا اذا ما عاش عالمہا متی یمت عالم منہا یمت طرف کالارض تحیا اذا ما الغیث حل بہا وان ابی عارفی اکنا فہا التلف یعنی جہاں کہیں جو عالم دین ہے وہاں کی زمین کی زندگی اسی سے ہے۔ اس کی موت اس زمین کی ویرانی اور خرابی ہے۔ جیسے کہ بارش جس زمین پر برسے لہلہانے لگتی ہے اور اگر نہ برسے تو سوکھنے اور بنجر ہونے لگتی ہے۔ پس آیت میں مراد اسلام کا شرک پر غالب آنا ہے، ایک کے بعد ایک بستی کو تابع کرنا ہے۔ جیسے فرمایا آیت (ولقد اھلکنا ما حولکم من القری،) الخ، یہی قول امام ابن جریر ؒ کا بھی پسندیدہ ہے۔

اردو ترجمہ

کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم اِس سرزمین پر چلے آ رہے ہیں اور اس کا دائرہ ہر طرف سے تنگ کرتے چلے آتے ہیں؟ اللہ حکومت کر رہا ہے، کوئی اس کے فیصلوں پر نظر ثانی کرنے و الا نہیں ہے، اور اُسے حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Awalam yaraw anna natee alarda nanqusuha min atrafiha waAllahu yahkumu la muAAaqqiba lihukmihi wahuwa sareeAAu alhisabi

اردو ترجمہ

اِن سے پہلے جو لوگ ہو گزرے ہیں وہ بھی بڑی بڑی چالیں چل چکے ہیں، مگر اصل فیصلہ کن چال تو پوری کی پوری اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جانتا ہے کہ کون کیا کچھ کمائی کر رہا ہے، اور عنقریب یہ منکرین حق دیکھ لیں گے کہ انجام کس کا بخیر ہوتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqad makara allatheena min qablihim falillahi almakru jameeAAan yaAAlamu ma taksibu kullu nafsin wasayaAAlamu alkuffaru liman AAuqba alddari

کافروں کے شرمناک کارنامے اگلے کافروں نے بھی اپنے نبیوں کے ساٹھ مکر کیا، انہیں نکالنا چاہا، اللہ نے ان کے مکر کا بدلہ لیا۔ انجام کار پرہیزگاروں کا ہی بھلا ہوا۔ اس سے پہلے آپ کے زمانے کے کافروں کی کارستانی بیان ہوچکی ہے کہ وہ آپ کو قید کرنے یا قتل کرنے یا دیس سے نکال دینے کا مشورہ کر رہے تھے وہ گھات میں تھے اور اللہ ان کی گھات میں تھا۔ بھلا اللہ سے زیادہ اچھی پوشیدہ تدبیر کس کی ہوسکتی ہے ؟ ان کے مکر پر ہم نے بھی یہی کیا اور یہ بیخبر رہے۔ دیکھ لے کہ ان کے مکر کا انجام کیا ہوا ؟ یہی کہ ہم نے انہیں غارت کردیا اور ان کی ساری قوم کو برباد کردیا انکے ظلم کی شہادت دینے والے ان کی غیر آباد بستیوں کے کھنڈرات ابھی موجود ہیں۔ ہر ایک کے ہر ایک عمل سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے پوشیدہ عمل دل کے خوف اس پر ظاہر ہیں ہر عامل کو اس کے اعمال کا بدلہ دے گا الکفار کی دوسری قرأت الکافر بھی ہے۔ ان کافروں کو ابھی معلوم ہوجائے گا کہ انجام کار کس کا اچھا رہتا ہے، ان کا یا مسلمانوں کا ؟ الحمد للہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ حق والوں کو ہی غالب رکھا ہے انجام کے اعتبار سے یہی اچھے رہتے ہیں دنیا آخرت انہی کی سنورتی ہے۔

254