سورہ تکویر: آیت 24 - وما هو على الغيب بضنين... - اردو

آیت 24 کی تفسیر, سورہ تکویر

وَمَا هُوَ عَلَى ٱلْغَيْبِ بِضَنِينٍ

اردو ترجمہ

اور وہ غیب (کے اِس علم کو لوگوں تک پہنچانے) کے معاملے میں بخیل نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama huwa AAala alghaybi bidaneenin

آیت 24 کی تفسیر

آیت 24{ وَمَا ہُوَ عَلَی الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍ۔ } ”اور وہ غیب کے معاملے میں حریص یا بخیل نہیں ہیں۔“ ’ ضَنِیْن ‘ کا ترجمہ حریص بھی کیا گیا ہے اور بخیل بھی۔ دراصل بخل اور حرص دونوں لازم و ملزوم ہیں اور ایک ہی مفہوم کے دو پہلوئوں کو واضح کرتے ہیں۔ حریص کے معنی میں آیت کا مفہوم یہ ہوگا کہ ہمارے نبی ﷺ کی پوری زندگی تم لوگوں کے سامنے ہے۔ کیا انہوں ﷺ نے کاہنوں اور نجومیوں کے ساتھ کبھی دوستی رکھی ہے ؟ یا غیب کی خبریں معلوم کرنے کے لیے کیا انہوں ﷺ نے کبھی ریاضتیں وغیرہ کرنے کی کوشش کی ہے ؟ ظاہر ہے ان ﷺ کی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ چناچہ تم لوگ یہ نہیں کہہ سکتے ہو کہ وہ غیب کی خبروں کے معاملے میں شروع ہی سے ”حریص“ تھے۔ اسی طرح وہ ﷺ اس بارے میں بخیل بھی نہیں ہیں اور اس حقیقت کے بھی تم خود گواہ ہو۔ انہیـں ﷺ غیب کی جو خبریں معلوم ہوتی ہیں وہ تم لوگوں کو بتاتے ہیں۔ کیا کاہن اور نجومی بھی غیب کی خبریں اسی طرح کھلے عام لوگوں کو بتاتے ہیں ؟ کسی کاہن کے پاس تو غیب کا علم ہوتا ہی نہیں اور جو کسی قیاس آرائی یا ظن وتخمین کی بنا پر وہ کچھ جانتا ہے اس پر وہ اپنا کاروبار چمکاتا ہے۔ گویا ”ہلدی کی گانٹھ“ مل جانے پر وہ پنساری بن کر بیٹھ جاتا ہے اور اپنی ایک ایک بات کے عوض منہ مانگے نذرانے وصول کرتا ہے۔ اس کے برعکس ہمارے رسول ﷺ نے اگر فرشتے کو دیکھا ہے تو انہوں ﷺ نے سرعام تم لوگوں کو بتادیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں غیب کا جو علم دیا جا رہا ہے وہ ﷺ من وعن تم لوگوں کو بتاتے ہیں اور اس معاملے میں بخل سے کام نہیں لیتے۔ 1

آیت 24 - سورہ تکویر: (وما هو على الغيب بضنين...) - اردو