سورہ تکویر: آیت 27 - إن هو إلا ذكر للعالمين... - اردو

آیت 27 کی تفسیر, سورہ تکویر

إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَٰلَمِينَ

اردو ترجمہ

یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

In huwa illa thikrun lilAAalameena

آیت 27 کی تفسیر

ان ھو ................ للعلمین (27:81) ” یہ تو سارے جہاں والوں کے لئے ایک نصیحت ہے “۔ یہ ایک یاد دہانی ہے اور ان کو بتاتی ہے کہ تمہارے وجود کی حقیقت کیا ہے ؟ تمہاری پیدائش کا مقصد کیا ہے ؟ تمہارے ارد گرد پھیلی ہوئی کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ یہ دعوت تو ایک عالمی دعوت ہے۔ اگرچہ یہ دعوت اس وقت دشمنوں کے نرغے میں ہے لیکن یہ دراصل ایک عالمی تحریک ہے۔ یہ آیت اس بات پر شہادت ہے کہ دعوت اسلامی اپنے آغاز ہی سے ایک عالمی دعوت تھی۔

اس کے بعد ان کو بتایا جاتا ہے کہ ہدایت اور نصیحت ان لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو اس کی طرف آگے بڑھنے کا ارادہ کرتے ہیں۔ چونکہ اللہ نے تمہیں یہ سہولیات فراہم کردی ہیں ، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ تم ارادہ کرلو اور اس راستے پر چل نکلو۔ اگر تم نہ چلو گے تو تم سے باز پرس ہوگی۔

آیت 27{ اِنْ ہُوَ اِلَّا ذِکْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ۔ } ”نہیں ہے یہ مگر تمام جہان والوں کے لیے ایک یاد دہانی۔“ قرآن مجید اس مفہوم میں ذکر یعنی یاد دہانی ہے کہ یہ انسان کی فطرت میں پہلے سے موجود حقائق کی یاد تازہ کرتا ہے۔ دراصل انسان فطری طور پر اللہ تعالیٰ کی ذات اور توحید کے تصور سے آشنا ہے ‘ مگر دنیا میں رہتے ہوئے اگر انسان کی فطرت پر غفلت کے پردے پڑجائیں تو وہ اللہ تعالیٰ کو بھول جاتا ہے۔ سورة الحشر کی آیت 19 میں اس حوالے سے ہم اللہ تعالیٰ کا یہ حکم پڑھ چکے ہیں : { وَلَا تَـکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰہَ فَاَنْسٰٹھُمْ اَنْفُسَھُمْط } کہ اے اہل ایمان ! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے انہیں اپنے آپ سے ہی غافل کردیا۔ بہرحال اس غفلت کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایمان باللہ سے متعلق وہ حقائق جو ہر انسان کی فطرت میں مضمر ہیں پس ِپردہ چلے جاتے ہیں۔ چناچہ قرآنی تعلیمات انسانی فطرت میں موجود ان تمام حقائق کو خفتہ dormant حالت سے نکال کر پھر سے فعال active کرنے میں اس کی مدد کرتی ہیں۔

آیت 27 - سورہ تکویر: (إن هو إلا ذكر للعالمين...) - اردو